اسلام آباد /کراچی (ایجنسیاں… اسٹاف رپورٹر)رحیم یار خان بھون شریف میں مندر پر ہونے والے حملے کی مذمت میں پوری قوم ایک ہوگئی۔واقعے کیخلاف قومی اسمبلی اور سندھ اسمبلی میں مذمتی قرارداد منظور کرلی گئی ہے،قومی اسمبلی میں حکومت کی جانب سے یہ یقین دہانی کرائی گئی ہے کہ پاکستان میں اقلیتوں کے حقوق اور انکی عبادت گاہوں کا تحفظ یقینی بنایا جائیگا، پاکستان کا آئین اقلیتوں کے تحفظ کی گارنٹی دیتا ہے، وزیراعظم عمران خان نے اس واقعہ کا فوری نوٹس لیتے ہوئے اس میں ملوث عناصر کی فوری گرفتاری کے احکامات جاری کئے ہیں، پاکستان کی حکومت اور عوام نے اس واقعہ کی بھرپور مذمت کی ہے، پاکستان کے قومی پرچم میں سفید رنگ اقلیتوں کے حقوق کی ضمانت ہے۔واقعے کیخلاف سخت قانونی کارروائی کے مطالبے کی قرارداد پنجاب اسمبلی میں بھی جمع کروادی گئی۔ وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ مندر کی بے حرمتی کا واقعہ قابل مذمت اور افسوسناک ہے، وفاقی وزیراطلاعات فواد چوہدری نے کہا پاکستان بھارت نہیں یہاں کوئی فاشسٹ نظریہ حکمرانی نہیں کر سکتا، پیپلزپارٹی کے سید قمر نوید نے کہا کہ ایسے واقعات کے سدباب کیلئے ملکر لائحہ مرتب کیا جائے، ایم کیو ایم کے صلاح الدین نے کہا کہ ہم اسے دہشت گردی سمجھتے ہیں۔ ن لیگ کے مرتضیٰ جاوید عباسی نے کہا کہ یہ واقعہ قابل مذمت ہے، اس پر حکومت رپورٹ پیش کرے، جبکہ شیریں مزاری کا کہنا ہے کہ وزیراعظم نے واقعے کا نوٹس لیا ہے،معاملہ پر سیاست نہ کی جائے۔ تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی میں رحیم یار خان بھون شریف میں مندر توڑے جانے کے واقعہ کیخلاف مذمتی قرارداد متفقہ طور پر منظور کرلی گئی۔ جمعہ کو قومی اسمبلی میں مسلم لیگ (ن) کے رکن کیسومل داس نے کہا کہ رحیم یار خان میں ہندو مندر کی توڑ پھوڑ قابل مذمت ہے، اس سے دنیا بھر میں مسلمانوں کی جگ ہنسائی ہو رہی ہے۔ تحریک انصاف کے رکن جے پرکاش نے کہا کہ بھون شریف میں گنیش مندر کو جلایا گیا اسکی مذمت کرتے ہیں۔ اس واقعہ کے فوری بعد یہ معاملہ وزیراعظم کے نوٹس میں لایا گیا۔ انہوں نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ مندر کی سکیورٹی یقینی بنائی جائے۔ پیپلز پارٹی کے رکن رمیش لال نے کہا کہ رحیم یار خان میں ہونے والا واقعہ افسوسناک ہے۔ وہاں پر بسنے والے ایک سو سے زائد ہندوئوں کا پانی بند کیا گیا۔ پھر مندر پر حملہ کیا گیا اس کا ذمہ دار ڈی پی او اور ڈی سی ہیں۔ واقعہ کے تین گھنٹے بعد تک پولیس نہیں آئی، کوئی گرفتاری نہیں ہوئی۔ متعلقہ حکام کو طلب کرکے ان سے اس حوالے سے پوچھا جائے۔ رکن قومی اسمبلی شنیلہ رتھ نے کہا کہ اس واقعہ کی مذمت کرتے ہیں۔ حکومت ہندو برادری سمیت اقلیتوں کے ساتھ کھڑی ہے۔پی ٹی آئی کے رکن لال چند نے کہا کہ ایسے اقدامات سے ملک بدنام ہوتا ہے۔ وزیراعظم نے فوری اس کا نوٹس لیا، اس کے بعد ایف آئی آر درج ہوگئی اس میں ملوث عناصر کو سزا دی جائیگی۔ رمیش لعل ملانی نے کہا کہ ہم پہلے پاکستانی پھر ہندو ہیں۔ ہمیں برابر کے حقوق ملے ہیں لیکن بعض شرپسند ایسے واقعات میں ملوث ہوتے ہیں۔ تحریک انصاف کے رکن ریاض مزاری نے کہا کہ یہ واقعہ قابل مذمت ہے، اسلام کے نام پر یہ شدت پسندی کی جاتی ہے۔ مولانا عبدالاکبر چترالی نے واقعہ کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں بعض عناصر وقتاً فوقتاً اسلام کو بدنام کرنے کیلئے واقعات کرتے ہیں۔ حکومت کی رٹ نہ ہونے سے ایسے فسادات ہوتے ہیں۔ اسلام امن کا دین ہے، ہم اقلیتوں کی عبادت گاہوں کا بھی احترام کرتے ہیں۔ پیپلز پارٹی کے رکن سید نوید قمر نے کہا کہ یہ واقعہ قابل مذمت ہے۔ ایسے واقعات کے سدباب کے لئے مل کر کوئی لائحہ عمل مرتب کیا جائے، یہی اسلام کی تعلیمات اور قائداعظم کے فرمودات ہیں۔