افغان فوج کے پاس بدعنوان کابل حکومت اور کرپٹ سیاستدانوں کے لیے لڑنے کی کوئی ترغیب نہیں ہے، افغان فوجی صدر اشرف غنی کے لیے نہیں لڑ رہے، اُن کے پاس ٹھیک سے کھانے کو نہیں ہے، وہ کیوں اور کس لے لیے لڑیں گے۔
یہ کہنا ہے لندن میں سابق افغان سفیر احمد ولی مسعود کا جو کہ مجاہدین کمانڈر احمد شاہ مسعود کے بھائی بھی ہیں۔
احمد ولی مسعود نے یہ بیان امریکی میڈیا کو دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ افغان فوجیوں کو لگتا ہے کہ طالبان کا ساتھ دینا ہی اُن کے لیے بہتر ہے، اسی لیے وہ وفاداری تبدیل کر رہے ہیں۔
اُنہوں نے یہ بات اسٹریٹیجک افغان صوبے سمنگان کے دارالحکومت ایبک پر طالبان قبضے کے پس منظر میں کہی۔
پیر کے روز طالبان نے ایبک کا کنٹرول تب حاصل کیا جب وہاں کے اہم حکومت نواز کمانڈر نے وفاداری تبدیل کر کے طالبان کو جوائن کرلیا۔
اُس سے تین دن پہلے آس پاس کے چار صوبائی دارالحکومت بھی طالبان کے قبضے میں چلے گئے۔ اس طرح طالبان جنگجوؤں کو متحد ہوکر شمالی افغانستان کے سب سے بڑے شہر مزارِ شریف کو نشانہ بنانے کا موقع مل گیا ہے۔