اسلام آباد (جنگ رپورٹر)سندھ ہائیکورٹ کے چیف جسٹس احمد علی ایم شیخ نے ایک بار پھر جوڈیشل کمیشن کی جانب سے سپریم کورٹ میں بطور ایڈہاک جج تقرری لینے کی پیشکش شکریہ کیساتھ مسترد کردی ہے ، ذرائع کے مطابق جج 5اگست کو جوڈیشل کمیشن کو بھجوائے گئے اپنے موقف پر قائم ہیں، انہوں نے جوڈیشل کمیشن کی جانب سے انہیں زیر غور لانے کے عمل پر شکریہ ادا کرتے ہوئے کہاہے کہ انہیں سپریم کورٹ میں بطور مستقل جج ترقی پانے یا از سر نور تقرری پر کوئی اعتراض نہیں تاہم انہیں بطور ایڈہاک جج تقرری لینے میں کوئی دلچسپی نہیں ہے ، انہوں نے کسی بھی سٹیج پر سپریم کورٹ میں بطور ایڈہاک جج تقرری لینے کے حوالے سے کسی قسم کی کوئی رضامندی دی ہے اور نہ ہی آئندہ اسکا امکان ہے ،یاد رہے کہ جج 3اکتوبر2021کو لاڑکانہ سندھ میں پیدا ہوئے تھے ، ہائیکورٹ کے جج کی ریٹائرمنٹ کی عمر 62سال ہوتی ہے جبکہ یہ خبر رپورٹ کرتے وقت انکی عمر60سال سے تقریبا دو سال ڈیدھ ماہ کم بنتی ہے ،اگر وہ ہائیکورٹ کے جج کے طور پر ریٹائرڈ ہوں تووہ 3اکتوبر2023کو اپنے عہدہ سے سبکدوش ہونگے ،اگر وہ سپریم کورٹ میں ایک سال کیلئے ایڈہاک جج مقرر ہوجائیں تو ایک سال بعد اگر توسیع نہ ملے تو انہیں گھر جانا پڑسکتا ہے ، دوسری جانب بعض قانون دانوں کا کہنا ہے کہ اگر وہ سپریم کورٹ میں بطور ایڈہاک جج مقرر بھی ہوجائیں تو وہ 3اکتوبر2023 تک سندھ ہائیکورٹ کے چیف جسٹس ہی رہیں گے اور انکے بعد سینئرترین جج قائم مقام چیف جسٹس ہونگے ۔