ملتان (سٹاف رپورٹر)اعلیٰ عدلیہ میں جونیئر ججز کی تعیناتیوں کے خلاف وکلاء نے 9ستمبر کو سپریم کورٹ کے باہر دھرنے کا اعلان کردیا۔سابق صدر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن حامد خان نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ میں ہونے والی تعیناتیاں میرٹ کے برعکس ہیں جس کے خوفناک نتائج برآمد ہونگے، نمبر گیم کی جارہی ہے، وکلاء اس پر سراپا احتجاج ہیں، وکلاء 9 ستمبر کو اسلام آباد میں سپریم کورٹ کے سامنے دھرنا دینگے۔ گزشتہ روز ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن ملتان کے زیر اہتمام منعقدہ آل پاکستان لائرز کنونشن سے ،ریاض الحسن گیلانی امجد شاہ ، فہیم بلی ،صلاح الدین ، یوسف اکبر ودیگر نے بھی خطاب کیا حامد خان کا مزید کہنا تھا کہ آج صوبوں کو انکے حق سے محروم کرنے کیلئے 18 ویں ترمیم کو ختم کرنے کی باتیں ہورہی ہیں، صوبائی خود مختاری متاثر ہونے سے چھوٹے صوبوں کے عوام کی حق تلفی ہوگی اور احساس محرومی بڑھے گا، عدلیہ میں میرٹ کے خلاف تعیناتیوں سے ہمیشہ خوفناک نتائج مرتب ہوئے، ماضی میں اسکے تباہ کن اثرات پاکستان بھگت چکا ہے، آج سنیارٹی کے اصولوں کو مد نظر نہ رکھنا ایک بار پھر بڑی خرابی کا پیش خیمہ ہوسکتا ہے،۔ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن ملتان کے صدر سید ریاض الحسن گیلانی نے کہا 2007 کی وکلاء تحریک نے جنوبی پنجاب کے وجود کو تسلیم کرایا، جونئیر ججز کو نمبر گیم پورا کرنے کے لیے سپریم کورٹ میں تعینات کیا جارہا ہے، آج کی عدلیہ آزاد نہیں ملک میں جوڈیشل مارشل لا نافذ ہے، ملک میں طاقت ور اور کمزور کے لیے علیحدہ قانون ہے، عوام کی تیسری نسل انصاف کی متلاشی ہے لیکن جوڈیشری ذاتی پسند نا پسند کے بیچ میں ہے۔ عوام عدلیہ سے مایوس ہورہے ہیں، سپریم جوڈیشل کونسل کی کارروائی پوشیدہ رکھی جاتی ہے، لوگ عدلیہ کی جانب انصاف کی نظروں سے دیکھتے ہیں لیکن عدلیہ 90 دن کی چھٹی پر چلی جاتی ہے، عدلیہ کا کمپیوٹر بھی سمجھدار ہے جو صرف ججز کے پلاٹ نکالتا ہے، اس ملک سے بے شک مزید مراعات لے لی جائیں لیکن انصاف فراہم کیا جائے، اسلام میں قاضی کی چھٹی کا کوئی نظام نہیں، لاہور ہائیکورٹ کے سینئر جج کے مشکور ہیں جنہوں نے بار کے مطالبہ پر اپنی چھٹیاں سرنڈر کردیں، بدقسمتی سے عدلیہ میں جج ابن جج کا نظام ہے، الجہاد ٹرسٹ کیس میں سینارٹی کا اصول سپریم کورٹ نے ہی وضع کیا تھا، آج جوڈیشری میں بھی عورت کارڈ کھیلا جارہا ہے،وائس چیئرمین پاکستان بار کونسل امجد شاہ نے کہا کہ پوری دنیا میں عدالتوں میں چھٹیاں ہوتی ہیں امریکہ کی سپریم کورٹ میں پانچ ماہ کی چھٹیاں ہوتی ہیں چھٹیاں ضروری ہیں لیکن ججز کو کام کرنا چاہیے، ججز کا اکٹھ بن گیا ہے جو صرف اپنے لوگوں کو لانا چاہتا ہے، آرٹیکل 209 میں تبدیلیوں کی ضرورت ہے۔