• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کابل ایئرپورٹ حملے، افغان ایتھلیٹ اور یوٹیوبر بھی جاں بحق

کابل ایئرپورٹ پر حملوں کے نتیجے میں ہلاک ہونے والے افغان شہریوں میں ایک افغان ایتھلیٹ محمد جان سلطانی اور یوٹیوبر نجمہ صدیقی بھی شامل ہیں۔

بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کے مطابق  گزشتہ ہفتے کے آخر میں محمد جان سلطانی جب کابل ایئر پورٹ پر داخل ہونے کے لیے زور دے رہے تھے تو انہوں نے اپنے قومی تائیکوانڈو چیمپئن شپ کے سرٹیفکیٹ پکڑے ہوئے تھے۔

25 سالہ یہ ایتھلیٹ افغانستان سے انخلاء کرنے والے شہریوں کی کسی بھی  فہرست میں شامل نہیں تھے مگر پھر بھی انہیں امید تھی کہ ان کی کامیابیوں کی وجہ سے انہیں اور ان کے خاندان کو طالبان سے فرار ہونے والے غیر ملکیوں اور افغانیوں کو بچانے والی پروازوں میں سے کسی بھی ایک پرواز میں جگہ مل جائے گی۔

کابل ایئرپورٹ پر ہونے والے حملوں میں ایتھلیٹ محمد جان سلطانی تو ہلاک ہو گئے لیکن ان کی اہلیہ، دو بچے اور والد زندہ بچ گئے۔

محمد جان سلطانی کے والد کا کہنا ہے کہ ’ان کے بیٹے کو طالبان کی افغانستان میں فتح کے بعد اپنا مستقبل تاریک لگ رہا تھا اور اسے یہ بھی نہیں معلوم تھا کہ وہ کہاں جائے گا۔‘

اپنے بیٹے کے کچھ میڈلز ہاتھوں میں تھامے ہوئے  انہوں نے مزید کہا کہ ’امریکا، یورپ اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا، ملک سے ہر کوئی فرار ہوتا دکھائی دے رہا ہے۔‘

محمد جان سلطانی کےعلاوہ یوٹیوبر نجمہ صدیقی بھی ان لوگوں میں سے ایک تھیں جو افغانستان سے انخلاء کے لیے کوشاں تھیں۔

20 سالہ یوٹیوبر نجمہ صدیقی جو کہ صحافت کے اسکول میں اپنے آخری سمسٹر میں تھیں، انہیں خدشہ تھا کہ طالبان کے دوبارہ اقتدار میں آنے سے  خواتین زیادہ تر اپنے گھروں تک محدود رہیں گی۔

کابل ایئرپورٹ پر جمعرات کو ہونے والے دھماکوں میں نجمہ کے ساتھ ان کے بھائی اور ایک کزن بھی جاں بحق ہو گئے جو ان کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے انہیں ایئرپورٹ لے گئے تھے۔

نجمہ کی بڑی بہن فریشتا نے بتایا کہ نجمہ نے صحافت کا آغاز کچھ سال پہلے ایک یوٹیوب چینل سے کیا تھا اور اس کے بعد انہوں نے ایک دو نجی نشریاتی اداروں میں بھی کام کیا تھا۔

فریشتا نے مزید بتایا کہ’ان کی بہن نجمہ کو نامعلوم افراد کی جانب سے دھمکی آمیز فون کالز اور پیغامات موصول ہوئے تھے جنہوں نے ان کے عوام کے سامنے آنے پر اعتراض کیا جس کے بعد وہ واحد تھیں جنہیں نجمہ نے اپنے سیکiورٹی خدشات کے بارے میں بتایا تھا.‘

فریشتا نےکہا کہ ’نجمہ اپنے باقی خاندان کے ساتھ یہ بات اس لیے شیئر نہیں کرنا چاہتی تھی کیونکہ وہ انہیں میڈیا میں کام کرنے سے روک سکتے تھے۔‘

نجمہ کی بہن نے مزید بتایا کہ ’جیسے ہی طالبان تیزی سے آگے بڑھے اور چند دنوں میں ملک کے بیشتر حصوں پر قبضہ کر لیا اور اس مہینے کے آغاز میں دارالحکومت کابل میں داخل ہو گئے تو اس خوف سے  کہ طالبان کی یہ فتح نجمہ کے کیرئیر کے اختتام کا باعث بن جائے گی، انہوں نے ملک سے انخلاء کرنے والوں کی فہرست میں شامل ہونے کا فیصلہ کیا۔‘

فریشتا نے بتایا کہ ’نجمہ نے دھمکی آمیز تمام پیغامات کو ایک ساتھ ترتیب دیا اور انہیں ایئرپورٹ پر ساتھ لے آئیں اس امید سے کہ وہ امریکیوں کو قائل کرسکیں گی وہ انہیں ملک سے انخلاء کے لیے جہاز میں بٹھا دیں۔‘

واضح رہے کہ ایوی ایشن ذرائع کے مطابق جمعرات کی شام کابل ایئرپورٹ کے باہر پے در پے دو خودکش دھماکوں میں بھاری جانی نقصان کے بعد ایئرپورٹ کو عارضی طور پر آمد و رفت کے لیے بند کر دیا گیا تھا۔

تازہ ترین