پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین بیرسٹر گوہر کا کہنا ہے کہ جے یو آئی اور حکومت کے ڈرافٹ کی کاپی مل گئی ہے، ان ڈرافٹس پر غور کریں گے، واضح طور پر کہا ہے آئینی عدالت بنانا بالکل غلط ہے۔
اسلام آباد میں پی ٹی آئی رہنماؤں کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بیرسٹر گوہر نے کہا کہ ہماری جماعت نے اگلا اجلاس 17 اکتوبر کے بعد بلانے کا کہا ہے، ہمیں اگلے اجلاس کی تاریخ کا بتایا جائے گا۔
بیرسٹر گوہر نے کہا کہ سپریم کورٹ کے پاس 65 ہزار سے زائد کیس زیر التواء ہیں جن میں 148 آئینی مقدمات ہیں، سپریم کورٹ کے پاس 28 سوموٹو کیس التواء میں ہیں، آپ صرف 176 مقدمات کیلئے عدالت بنا رہے ہیں جبکہ سارا بوجھ پھر بھی سپریم کورٹ کے پاس رہے گا، ایسا طریقہ نکالنا چاہیے کہ کیسز کا بوجھ ختم ہو۔
اس موقع پر موجود پی ٹی آئی رہنما بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ حکومتی مسودے میں آئینی عدالت بنانے کی تجویز ہے، مسودے میں ہے آئینی عدالت کے چیف جسٹس کا تقرر وزیراعظم کریں گے، دستاویز میں ہے اگلے 4 ججز کو وہ چیف جسٹس اپوائنٹ کرے گا جسے خود وزیراعظم اپوائنٹ کریں گے، ایک ربڑ اسٹیمپ کورٹ بنانے جا رہے ہیں جس کے پانچوں ججز وزیراعظم کے اپوائنٹ کیے ہوں گے۔
قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے کہا کہ ہمارے 2 ہزار کارکن گرفتار ہیں ان کی رہائی کی بات کی، ہمارے ایم این ایز کو 50، 50 کروڑ تک کی آفر کی جا رہی ہے، حکومت چاہتی ہے کہ ایک متوازی جوڈیشل نظام بنایا جائے۔
عمر ایوب نے کہا کہ حکومت چاہتی ہے ایسا عدالتی نظام لایا جائے جس میں ایک پرچے کے اوپر عدالت فیصلہ کرے۔