سپریم کورٹ میں مضاربہ اسکینڈل کے ملزم سیف الرحمان کی احاطۂ عدالت سے گرفتاری اور درخواست ضمانت کی سماعت کے دوران قائم مقام چیف جسٹس عمرعطا بندیال نے ریمارکس دیئے کہ نیب ملازمین نے گزشتہ سماعت کے دوران احاطۂ عدالت میں جوکیا اس کی کسی عدالت میں اجازت نہیں، عدالتی دروازے پر ظلم ہوگا تو کون عدالت آئے گا؟
قائم مقام چیف جسٹس عمرعطا بندیال نے کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیئے کہ معافی قبول نہیں، عدالت کا دروازہ معصوم اور غلطی کرنے والے سمیت سب کے لیے کھلا ہوتا ہے، عدالت نیب ملازمین کے کنڈکٹ پرحکم جاری کرے گی۔
اس سے پہلے عدالت میں ڈی جی نیب راولپنڈی عرفان نعیم منگی نے غیر مشروط معافی مانگ لی ، سپریم کورٹ نے تحریری طور پر معافی نامہ جمع کرانے کا حکم دےدیا۔
قائم مقام چیف جسٹس نے یہ بھی کہا کہ 100 ارب روپے سے زائد کے فراڈ کا الزام چھوٹا نہیں، وقفہ کے بعد آکر ضمانت کے معاملے کو سنیں گے۔
ڈی جی نیب راولپنڈی نے عدالت کو بتایا کہ 4 لاکھ لوگوں کیساتھ فراڈ کیا گیا، ملزم کی ملائیشیا میں مقیم بیوی ماسٹر مائنڈ ہے۔