کابل( نیوز ایجنسیز / جنگ نیوز) افغان طالبان ایرانی طرز حکومت اپنائیں گے اور طالبان رہنما ہیبت اللہ اخوند زادہ سپریم لیڈر ہوں گے جن کے ماتحت صدر یا وزیراعظم ہوگا جو ملک چلائے گا، نئے نظام کا اعلان ایک یا دو دن میں متوقع ہے ، خواتین بھی کافی تعداد میں نظام کا حصہ ہونگی مگر اعلیٰ عہدوں پر نہیں ہوں گی ۔ انتظامیہ میں 20برس کے دوران حکومت میں رہنے والوں کو شامل نہیں کیا جائے گا۔ طالبان نے قندھار میں ضبط شدہ امریکی اسلحے ، ہمویز، جدید فوجی سازو سامان اور بلیک ہاک ہیلی کاپٹر کے ساتھ پریڈکی ، سابق افغان وزیر دفاع نے پنج شیر پر طالبان کا حملہ ناکام بنانے اور 34جنگجو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا ہے جبکہ طالبان پنج شیر کے محاصرے کے باوجود مسئلہ پُرامن طریقے سے حل کرنے کے خواہشمند ہیں ۔ طالبان نے بھی قومی مزاحمتی فورس کی دفاعی لائن توڑنے کا دعویٰ کیا ہے۔امریکا کی اعلیٰ عسکری قیادت نے کہا ہے کہ ممکن ہے داعش کے خلاف طالبان کے ساتھ کام کریں۔ان خیالات کا اظہار امریکی جوائنٹ چیفس آف اسٹاف جنرل مارک ملی نے وزیر دفاع جنرل آسٹن کے ہمراہ بریفنگ کے دوران کیا۔ انہوں نے کہا کہ طالبان تبدیل ہوئے یا نہیں ابھی دیکھنا باقی ہے۔ تفصیلات کے مطابق امریکی انخلا مکمل ہونے کے بعد اب طالبان نے حکومت سازی کے لیے مشاورت تقریباً مکمل کرلی ہے اور کسی بھی وقت ان کی جانب سے حکومت کا اعلان کیا جاسکتا ہے۔افغان نشریاتی ادارے نے طالبان رہنما کے حوالے سے اپنی خبر میں دعویٰ کیا ہے کہ نئی حکومت کے قیام سے متعلق طالبان کی اعلیٰ قیادت کی مشاورت مکمل ہوگئی ہے اور جلد اس کا باضابطہ اعلان کردیا جائے گا۔طالبان کا کہنا ہے کہ نئے نظام میں ہیبت اللہ سربراہ ہوں گے جن کے ماتحت صدر یا وزیراعظم ہوگا جو ملک چلائے گا۔ طالبان کے ثقافتی کمیشن کے رکن انعام اللہ سمنگانی نے بتایا کہ ’طالبان کے رہنما ملا ہیبت اللہ اخوند زادہ نئی حکومت کے بھی سربراہ ہوں گے، نئی حکومت سے متعلق مشاورت مکمل ہوگئی ہے، کابینہ کے ارکان سے متعلق بھی ضروری بات چیت کی جاچکی ہے۔‘انہوں نے کہا کہ ’ہم جس اسلامی حکومت کا اعلان کریں گے وہ لوگوں کیلئے ایک ماڈل ہوگی، اس میں کوئی شبہ نہیں کہ ہیبت اللہ اخوندزادہ حکومت کا حصہ ہوں گے، وہ نئی افغان حکومت کے سربراہ ہوں گے اس میں کوئی دو رائے نہیں‘۔طالبان رہنما شیر محمد عباس ستانکزئی کا کہنا ہے کہ افغانستان کی نئی حکومت کا اعلان تین دن میں متوقع ہے تاہم اس میں کوئی ایسا شخص شامل نہ ہوگا جو گزشتہ 20؍ برسوں میں کسی حکومت کا حصہ رہا ہو۔ادھر افغان میڈیا رپورٹس کے مطابق وادی پنج شیر کی دروازے پر جنگ جاری ہے۔ رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ صوبہ پنج شیر اور کپیسا کی سرحد پر گزشتہ رات سے اب تک جھڑپیں جاری ہیں اور دونوں جانب سے ایک دوسرے پر بھاری ہتھیار استعمال کیے جارہے ہیں۔ طالبان نے بھی قومی مزاحمتی فورس کی دفاعی لائن توڑنے کا دعویٰ کیا ہے کہ مزاحمتی فورس کی پنج شیر کے شاتل ضلع میں قائم 6چیک پوسٹوں پر قبضہ کرلیا ہے اور ساتھ ہی آگے کی جانب پیشقدمی جاری ہے۔ اُدھر مزاحمتی فورس کی جانب سے بھی طالبان کو بھاری جانی نقصان پہنچانے کا دعویٰ کیا ہے سابق افغان وزیر دفاع کا پنج شیر پر طالبان کا حملہ ناکام بنانے اور 34جنگجو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا ہے تاہم اب تک آزاد ذرائع سے اس کی تصدیق نہیں ہوسکی ہے۔ قبل ازیں طالبان مذاکراتی وفد کے رکن امیرخان متقی نے وادی پنج شیر کے شہریوں کیلئے ایک آڈیو پیغام جاری کیا ہے۔ پیغام میں کہا ہے کہ پنج شیرکا معاملہ حل کرنے کیلئے مذاکرات کیےگئے لیکن مذاکرات میں تاحال پیشرفت نہیں ہوسکی کیونکہ مزاحمتی محاذ کے افراد لڑنا چاہتے ہیں۔ امیر خان متقی کا کہنا تھا کہ طالبان پنج شیر معاملے کواب بھی پُرامن طریقے سے حل کرنا چاہتے ہیں اور وادی اب طالبان جنگجوؤں کے محاصرے میں ہے۔