اسلام آباد(رپورٹ،رانا مسعود حسین) صدر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن لطیف آفریدی کا کہنا ہے کہ وکلاء کی ملک گیر ہڑتال سے قبل سپریم کورٹ بار کے وفد کی وزیراعظم سے ملاقات کا وقت نامناسب ہے۔ جبکہ سیکرٹری سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ وزیراعظم سے ملاقات کا مطلب حکومت کی حمایت نہیں ہے۔ تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کی جانب سے اعلیٰ عدلیہ میں ججوں کے بھرتی سے متعلق آئین میں 19ویں ترمیم کی منسوخی ، آزاد صحافت کا گلہ دبانے کے لئے حکومت کے پاکستان میڈیا ڈیویلپمنٹ اتھارٹی کے مجوزہ بل ،جوڈیشل کمیشن کی جانب سے اعلیٰ عدلیہ میں بھرتی کے طریقہ کار اور دیگر اختلافی معاملات اٹھانے کے حوالے سے جمعرات 9 ستمبر کو ملک گیر ہڑتال کا اعلان کرنے کے چند روز بعد ہی سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن ہی کے سیکرٹری احمد شہزاد فاروق رانا کی معیت میں سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کی ایگزیکٹو کمیٹی کے اراکین کے ایک وفد کی وزیر اعظم عمران خان سے ملاقات سے وکلاء کمیونٹی میں چہ مگوئیوںنے جنم لے لیاہے اور ہڑتال سے پہلے ہی وکلاء کمیونٹی میں پھوٹ ڈلنے کا تاثر زور پکڑ گیا ہے ،اس حوالے سے سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر لطیف آفریدی نے جمعہ کے روز جنگ کے ساتھ خصوصی گفتگو کرتے ہوئے تسلیم کیا ہے کہ وہ بدھ کے روز اسلام آباد میں ہی تھے لیکن انہیں اس ملاقات سے بے خبر رکھا گیا ہے ،انہوںنے کہا ہے کہ اس حوالے سے اب سارے معاملات کا جائزہ سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کی ایگزیکیٹیو کمیٹی کے 8ستمبر کو منعقدہ اجلاس میں لیا جائے گا ،انہوںنے ایک سوال پر کہا کہ اگرچہ عمران خان اس ملک کے وزیر اعظم ہیں جن سے ملنے میں کوئی مضائقہ نہیں ہے لیکن ایک جانب ملک بھر کے وکلاء نے حکومت کے خلاف ملک گیرہڑتال کا اعلان کررکھا ہے اور دوسری جانب وکلاء کی سب سے بڑی تنظیم کے سیکرٹری کی معیت میں وفد ان سے ملاقاتیں کررہا ہے؟یہ ان سے ملاقات کے لئے بالکل مناسب وقت نہیں تھا،انہوںنے ایک سوال پر کہاکہ دو تین ماہ قبل بھی ہمارے مابین ایسی ہی بات ہوئی تھی کہ وزیر اعظم سے ملاقات کرکے پوچھا جائے کہ ہماری ایڈ کیوں روک رکھی ہے؟جس پر میں نے کہا تھا کہ میری اورعمران خان کی 1996سے جان پہچان ہے لیکن میں ان کے پاس نہیں جانا چاہتا ،وزیر اعظم کے سیکرٹری اور سیکرٹری ہائوسنگ کے پاس چلے جاتے ہیں ،انہوںنے کہاکہ ایک جانب سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن حکومت کے خلاف تحریکیں چلا رہی ہے اور دوسری جانب ہمارے لوگ وزیر اعظم سے ملاقاتیں کررہے ہیں، اس سے وکلاء کمیونٹی میں کیا تاثر پیدا ہا ہوگا ؟دوسری جانب سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سیکرٹری احمد شہزاد فاروق رانا نے جمعہ کے روز میڈیا کوجاری کی گئی پریس ریلیزکے ذریعے واضح کیا ہے کہ ان کی جانب سے حکومت کو سپریم کورٹ کے سینئر جج ،جسٹس قاضی فائز عیسی کے خلاف کسی بھی قسم کی حمایت کی یقین دھانی نہیں کروائی گئی ہے ،ہمارا موقف برقرار ہے کہ حکومت ان کے خلاف نام نہاد درخواست واپس لے، ججوں کی تقرری کے معاملے میں شفافیت ہونی چاہیے اور اس سلسلے میں بارایسوسی ایشنوں کی قرارداد وںپر عمل درآمد ہونا چاہیے، سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن اپنے صدر عبداللطیف آفریدی کے ساتھ کھڑی ہے،اور ہم نے پاکستان بار کونسل سمیت ملک بھر کی دیگر وکلاء تنظیموں کے ساتھ ان تمام معاملات کے حوالے سے اپنے عزم کا اعادہ کیا جو بنیادی حقوق کے نفاذ اور انسانی حقوق کے تحفظ کے لیے ہیں، پریس ریلز کے مطابق احمد شہزاد فاروق رانا نے واضح کیا ہے کہ ان کی قیادت میں وکلاء کے ایک وفد کی جمعرات کے روز وزیر اعظم عمران خان کے ساتھ ہونے والی ملاقات کے حوالے سے ہے، ایک غلط تاثر پیدا کیا گیا ہے کہ جیسے سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کا وفد حکومت کو سپورٹ کرنے کے لیے وزیراعظم کے پاس گیاتھا ،انہوںنے کہا ہے کہ ایسا بالکل نہیں ہے، دراصل مذکورہ ملاقات کا اہتمام وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد حسین چوہدری نے کیا تھا ، جنہوں نے ہمیشہ وکلا کی فلاح و بہبود کے لیے زیادہ سے زیادہ حصہ ڈالاہے،انہوںنے کہا ہے کہ سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن ہمیشہ وکلا کی فلاح و بہبود کے لیے کام کرتی ہے اور صرف قانون کی حکمرانی کے لیے کھڑی ہوتی ہے ، درحقیقت اس میٹنگ کا بنیادی ایجنڈا اس حقیقت کو اجاگر کرنا تھا کہ پے در پے حکومتیں ، اپنے ذاتی مفادات کے لیے ، سپریم کورٹ کے وکلا ء کے لیے ہائوسنگ سوسائٹی کے نفاذ کو حتمی شکل دینے کے عمل میں تاخیر کر رہی ہیں ،سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن نے اس سلسلے میں حکومت سے کوئی مالی امداد نہیں طلب کی ہے بلکہ وزیر اعظم کو بتایاگیا ہے کہ زمین کی ادائیگی کے 6 ارب روپے سے زائد پیسے ، وکلا نے بہت پہلے ہی اداکردیے تھے، لیکن اسکیم کے منصوبوں کو حتمی شکل دینے کے بجائے حکام 2016 کی طرح اس عاملے میں تاخیر کر رہے ہیں،انہوںنے مزید کہاہے کہ سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن نے وزیر اعظم کو اس بات کی نشاندہی بھی کی کہ وہ وزارت قانون کی جانب سے کئے جانے والے اصلاحاتی ایجنڈے یا وزیر قانون کی کارکردگی سے بالکل مطمئن نہیں ہے،جس پر وزیر اعظم نے ہمارے موقف سے مکمل اتفاق کیا ،انہوںنے واضح کیا ہے کہ وفد کے اراکین کو وزیر کی میٹنگ میں موجودگی کی پہلے سے اطلاع نہیں کی گئی تھی،پی ایم میڈیا ونگ کی پریس ریلیز کے مطابق سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کی ایگزیکٹو کمیٹی کے اراکین نے جمعرات کو وزیراعظم عمران خان سے ملاقات کی اور حکومت کے قانونی اصلاحات کے ایجنڈے کی مکمل توثیق کی اور قانونی اصلاحات کے عمل میں مزید بہتری کے لیے تجاویز بھی پیش کی ہیں ،سیکرٹری احمد شہزاد فاروق رانا کی سربراہی میں وفد میں ، محمد اجمل خان ، محمد ارشد باجوہ ، قاضی عبدالحمید صدیقی ، شیریں عمران ، محمد افضل جنجوعہ ، عارف محمود چوہدری ، محمد ناصر اقبال صدیقی ، سید محمد اسد عباس شاہ ، عبدالمالک بلوچ ، عبدالرزاق شر ، فدا بہادر، جام آصف محمود لار ، منیر احمد خان ، احمد زرک ، راجہ عامر خان اور راجہ اشفاق احمدشامل تھے جبکہ وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات ،چوہدری فواد حسین ،وفاقی وزیر قانون ، ڈاکٹر فروغ نسیم ، وزیراعظم کے معاون خصوصی ڈاکٹر شہباز گل اور اٹارنی جنرل خالد جاوید خان بھی اجلاس میں موجود تھے۔