• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ڈی جی ISI کا دورہ کابل، طالبان شوریٰ کی دعوت پر قیادت سے ملاقاتیں، پاک افغان اقتصادی و تجارتی تعلقات،سیکورٹی، سرحدی صورتحال پر تفصیلی مشاورت

ڈی جی ISI کا دورہ کابل، طالبان شوریٰ کی دعوت پر قیادت سے ملاقاتیں


کابل(جنگ نیوز، خبرایجنسیاں)ڈی جی ISI لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید کا دورہ کابل ،طالبان شوریٰ کی دعوت پر قیادت سے ملاقاتیں، پاک افغان اقتصادی و تجارتی تعلقات، سیکورٹی، سرحدی صورتحال پر تفصیلی مشاورت، ہوائی اڈوں کی تعمیر نو ، ڈیورنڈ لائن پر افغان پناہ گزینوں کی حالت زار پربھی گفتگو،دہشت گرد تنظیموں کو صورتحال کا فائدہ نہ اٹھانے دینے پر اتفاق،طالبان رہنمائوں کا کہنا ہے کہ پاکستان قابل بھروسہ دوست ملک، قیام امن کیلئے اسکا تعاون چاہئے،لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید کاکہناتھاکہ پریشان نہ ہوں سب کچھ ٹھیک ہوجائیگا۔

ادھر طالبان کاحکومت سازی سے متعلق کہناتھاکہ حکومت کی تشکیل جلد ہوگی، تاریخ یا وقت کا اعلان پہلے کیا تھا نہ اب حتمی دن یا وقت بتا سکتے ہیں، دوسری جانب سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ افغانستان میں جاری امدادی کارروائیوں میں تعاون پر پاکستان کے معترف ہیں۔

تفصیلات کےمطابق انٹر سروسز انٹیلی جنس ( آئی ایس آئی ) کے ڈائریکٹر جنرل لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید نے دورہ کابل میں طالبان نمائندوں سے ملاقات کی جس میں پاکستان اور افغانستان کے درمیان اقتصادی اور تجارتی تعلقات سمیت اہم دوطرفہ امور پر گفتگو کی گئی اور پاک افغان سرحدی صورتحال، مجموعی سلامتی کے مسئلے پر بھی مشاورت کی گئی اور اس بات کو یقینی بنانے کی کوشش کی گئی کہ فساد پیدا کرنے والے اور دہشت گرد تنظیمیں صورتحال کا فائدہ نہ اٹھائیں۔

ڈی جی آئی ایس آئی سے پاکستانی سفیر نے بھی ملاقات کی جس میں افغانستان سے انخلاءاور راہداری کے معاملات پر بات چیت ہوئی، غیر ملکی اور بین الاقوامی تنظیموں کے عملے کی پاکستان کے راستے وطن واپسی اور اس حوالے سے زیر التواء درخواستوں کےمسائل پر بھی غور کیا گیا،ڈی جی آئی ایس آئی ایک اعلیٰ سطح کے وفد کے ہمراہ کابل پہنچے تھے ۔ 

جنرل فیض حمید کی تصویر بھی سامنے آئی جس میں انہوں نے ہاتھ میں چائے کا کپ پکڑا ہوا ہے۔ ذرائع کے مطابق پاکستانی وفد نے طالبان کی افغان شوریٰ کی دعوت پر کابل کا دورہ کیا،طالبان کی کابل پر حکومت کے بعد وہ افغان دارالحکومت کا دورہ کرنے والے پہلے اعلیٰ عہدے دار ہیں۔

دوسری جانب طالبان ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نےغیرملکی خبررساںادارے سے گفتگو میں کہا کہ اس دورے کی درخواست پاکستان کی جانب سے کی گئی تھی اور اس نے قطر میں طالبان کے سیاسی دفتر سے رابطہ کیا تھا،ذبیح اللہ مجاہد کے مطابق اس دورے میں ہوائی اڈوں کی تعمیر نو ، ڈیورنڈ لائن پر افغان پناہ گزینوں کی حالت زار اور دیگر مسائل پر توجہ دی گئی۔

کابل کے سرینا ہوٹل میں کچھ غیر ملکی صحافیوں نے پاکستان کے ملٹری انٹیلی جنس چیف سے اس دورے کے بارے میں سوال کیا جس پر جنرل فیض حمید نے کہا کہ وہ افغانستان میں امن اور استحکام کے لیے کام کر رہے ہیں اور وہ اس معاملے پر بات چیت کے لیے کابل آئے ہیں۔

ذرائع کے مطابق مختلف ممالک اور بین الاقوامی تنظیموں نے پاکستان سے درخواست کی ہے کہ وہ اپنے ملک میں مہاجرین کی منتقلی اور پاکستان کے ذریعے ٹرانزٹ کی اجازت دے جس کے لیے ایک مکینزم بنانے کی ضرورت ہے اور اسی سلسلے میں افغانستان کی موجودہ اتھارٹیز کے ساتھ رابطہ ضروری ہے۔ 

ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ ڈی جی آئی ایس آئی کے دورے میں سرحد کی مؤثر انتظام کاری پر بھی بات ہوئی، خاص طور پر ان افغان باشندوں سے متعلق جو روزانہ کی بنیاد پر سرحد عبور کرتے ہیں اور پھر واپس چلے جاتے ہیں۔ 

کابل میں موجود پاکستان کے ایک سینئر صحافی نے پیغام میں بتایا کہ آئی ایس آئی کے سربراہ نے افغانستان پہنچنے پر میڈیا سے گفتگومیں کہا کہ وہ پاکستان کے سفیر منصور خان سے بریفنگ لینے آئے ہیں۔

کابل کے ایک ہوٹل میں پہنچنے پر پاکستان کے ڈی جی آئی ایس آئی نے میڈیا سے گفتگو میں کہاکہ ہم نے افغانستان میں امن کے لیے کام کیا اور مستقبل میں بھی ایسا کریں گے،آئی ایس آئی کے سربراہ نے کہا کہ پریشان ہونے کی کوئی بات نہیں، سب کچھ ٹھیک ہوجائیگا۔طالبان رہنمائوں کاکہناتھاکہ پاکستان قابل بھروسہ دوست ملک، قیام امن کیلئےاسکا تعاون چاہیے۔

طالبان کے ترجمان نےکہاہےکہ افغانستان میں نئی حکومت کی تشکیل جلد ہوگی اوراس حوالہ سے اعلان جلد کریں گے، نئی حکومت کی تفصیلات جلد سامنے لائیں گے،انہوں نے کہاکہ حکومت سازی میں تاخیر نہیں ہوئی، طالبان نے گزشتہ جمعہ کو نئی حکومت کے حوالے سے کسی تاریخ کا اعلان نہیں کیا تھا اوراس حوالہ سے میڈیا رپورٹس غیرمصدقہ تھیں۔

ترجمان نے بتایا کہ تاریخ یا وقت کا پہلے اعلان کیا تھا نہ اب حتمی دن یا وقت کا بتا سکتے ہیں۔دوسری جانب اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے افغانستان میں جاری امدادی کارروائیوں میں تعاون پر پاکستان سمیت دیگر ممالک کے اقدامات کو سراہتے ہوئے ان کا شکریہ ادا کیا ۔ 

اے پی پی کی رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ کے ہیڈ کوارٹرز نیویارک میں بریفنگ کے دوران سیکریٹر ی جنرل انتونیو گوتریس کے ترجمان اسٹیفن دوجارک نے کہا کہ بڑے انسانی بحران کے شکار افغانستان میں اقوام متحدہ کی کارروائیاں بدستور جاری ہیں۔

سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس پاکستان، ڈنمارک، قازقستان، شمالی مقدونیہ، پولینڈ، قطر، متحدہ عرب امارات اور امریکا سمیت رکن ممالک کی مخیرانہ امداد اور تعاون کے لیے بے حد مشکور ہیں کیوںکہ ان ممالک نے وہاں ہماری سہولیات اور انتظامات کو جاری رکھنے میں ہمارے ساتھ تعاون کیا۔ 

برطانوی وزیرخارجہ ڈومینک راب کہتے ہیں کہ برطانوی اور افغان ورکرز کے پاکستان اور دیگر ممالک میں داخلےکیلئے کوشاں ہیں۔اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ قطری قیادت سے طالبان سے متعلق وسیع حکمت عملی پربات چیت ہوئی۔

برطانوی وزیرخارجہ نے ’دورہ قطر اور پاکستان‘ سے متعلق گفتگو میں کہا کہ دورہ پاکستان کے دوران وزیراعظم عمران خان اور وزیر خارجہ سے ملاقاتیں ہوئیں، وہ طورخم بھی گئے۔ڈومینک راب نے کہا کہ طالبان سے رابطے پر عالمی سطح پر معاملہ زیر غورہے۔

تازہ ترین