شہید کی جو موت ہے وہ قوم کی حیات ہے، یہی وہ جذبہ ہے جو ہماری مسلح افواج کے ہر جوان کے دل و دماغ میں بسا ہے۔
اسی جذبے کو لے کر ملتان سے تعلق رکھنے والے میجر جہاں زیب شہادت کے مرتبہ پر فائز ہوئے۔
شہید بیٹے کی تصویر کا بوسہ لینے والی یہ ماں ہے میجر جہانزیب شہید کی جنہوں نے سات سال قبل درہ آدم خیل میں وطن عزیز کی حفاطت کے دوران دہشت گردوں کے خلاف بہادری سے لڑتے ہوئے جام شہادت نوش کی۔
سات سال گزر جانے کے باوجود بھی ان کی والدہ اپنے بیٹے کی یاد میں کمی تو نا لاسکیں البتہ ان کا کہنا ہے کے شہید کی ماں کہلانا ان کے لیے باعث افتخار ہے۔
میجر جہانزیب جب شہید ہوئے تو ان کے دو بیٹے اور ایک بیٹی انتہائی کم عمر تھے، وہ باپ کی شفقت سے تو محروم ہوئے، لیکن اپنے والد کی بہادری اور شجاعت کے قصوں نے ان کے دل میں اپنے باپ سے محبت میں مزید اضافہ کردیا ہے۔
میجر جہانزیب اکیلے نہی بلکہ پاکستان بننے سے لے کر اب تک ایسے ان گنت بہادر سپوت اپنے وطن عزیز کی حفاظت کے دوران شہادت کا رتبہ پا چکے ہیں اور انہی جوانوں کی قربانیوں کی بدولت پاکستانی عوام چین کی نیند سوتے ہیں۔