واشنگٹن (صباح نیوز)امریکی محکمہ خزانہ نے بتایا ہے کہ واشنگٹن حکومت نے ان چار ایرانی انٹیلیجنس اہلکاروں پر پابندیاں عائد کر دی ہیں، جن پر ایک ایرانی نژاد امریکی خاتون شہری کو اغوا کرنے کی کوشش کا الزام ہے۔ اس سلسلے میں پہلی بار اس سال جولائی میں مذکورہ امریکی صحافی کو نیو یارک سے اغوا کر کے ایران لے جانے کے ایک مبینہ منصوبے کا انکشاف ہوا تھا۔امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے بھی ان پابندیوں کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکا موجودہ اور سابق امریکی حکام سمیت دیگر امریکی شہریوں کو نشانہ بنانے میں ایرانی دلچسپی کے بارے میں پوری طرح آگاہ ہے۔انہوں اپنی ایک ٹویٹ میں کہا، ایرانی خفیہ ایجنسیوں نے اس امریکی شہری کو امریکا ہی کی سرزمین پر اغوا کرنے کی سازش کی، تاکہ تہران کے خلاف تنقیدی آوازوں کو خاموش کرایا جا سکے۔ آج امریکا ایک سینیئر ایرانی افسر اور اس کے تین ساتھیوں پر پابندیاں عائد کر رہا ہے تاکہ یہ بتایا جا سکے کہ ہم اس طرح کی کوششوں کو برداشت نہیں کریں گے۔امریکی حکام کی جانب سے ابتدا میں اس حوالے سے مبینہ متاثرین کی شناخت ظاہر نہیں کی گئی تھی، تاہم بروکلین میں رہنے والی ایرانی نژاد امریکی صحافی مسیح علی نژاد نے جولائی میں بتایا تھا کہ حکام نے انہیں آگاہ کیا تھا کہ جن افراد کو ایرانی اہلکار مبینہ طور پر نشانہ بنانے کی منصوبہ بندی کر رہے تھے، ان میں وہ بھی شامل تھیں۔امریکی محکمہ خزانہ نے امریکا یا امریکی کنٹرول والے کسی بھی خطے میں ایرانی انٹیلیجنس کے ان چاروں اہلکاروں کی تمام املاک منجمد کر دی ہیں اور اب انہیں کسی بھی امریکی شہری کے ساتھ کسی بھی طرح کے لین دین کی اجازت نہیں ہے۔واشنگٹن میں محکہ خزانہ نے تنبیہ کی ہے کہ کوئی غیر امریکی شہری بھی اگر ان ایرانی شہریوں کے ساتھ کوئی لین دین کرے گا، تو وہ بھی ان پابندیوں کے دائرہ اثر میں آ سکتا ہے۔گزشتہ جولائی میں پہلی بار جب یہ کیس سامنے آیا تھا، تو اس وقت نیو یارک کے جنوبی علاقے کے اسٹیٹ پراسیکیوٹر انڈریو اسٹراس نے کہا تھا کہ مشتبہ ایرانی اہلکاروں کا ہدف ایک صحافی اور انسانی حقوق کے ایسے کارکن تھے جو ʼʼایران میں آمرانہ طرز حکومت پر نکتہ چینی کرتے ہیں۔ان پابندیوں کے اعلان کے بعد محکمہ خزانہ میں بیرونی اثاثوں کی نگراں افسر آندریا گاکی نے کہا، ʼʼایرانی حکومت کی جانب سے اغوا کی یہ سازش اس بات کی ایک اور واضح مثال ہے کہ ایران اپنے خلاف دنیا میں ہر جگہ تنقیدی آوازوں کو خاموش کرا دینے کی کوشش کرتا ہے۔انڈریو اسٹراس کا کہنا تھا کہ اس کیس میں چار افراد نے اپنے ʼٹارگٹ کو زبردستی ایران لے جانے کے مقصد سے منصوبہ بندی کے ساتھ ساتھ ان کی نگرانی بھی کی اور یوں متاثرہ افراد کی سلامتی غیر یقینی صورت حال اختیار کر سکتی تھی۔پابندیوں سے متاثرہ چاروں ایرانی اہلکاروں کے خلاف فرد جرم میں یہ الزام بھی لگایا گیا ہے کہ انہوں نے وسیع پیمانے پر ایک سازش کی تھی، جس کے تحت کینیڈا سے تین افراد اور برطانیہ میں بعض دیگر افراد کو بھی ایران کی طرف راغب کرنے کے کوشش کی گئی تھی۔ایران نے تاہم امریکا کے ان تمام الزامات کو مسترد کیا ہے اور کہا ہے کہ اغوا کی مبینہ کوشش کا الزام قطعی بے بنیاد ہے ۔