پچھلے ہفتے پاکستان نے کھیل کے میدان میں دو گولد میڈل جیتا، پاکستان کے نامور پہلوان محمد انعام بٹ نے اٹلی روم میں کھیلی جانے والی عالمی بیچ ریسنلنگ چیمپئن شپ میں گولٖڈ میڈل اپنے نام کیا ، ان سے قبل ٹوکیو میں پاکستانی ایتھلیٹ حیدر علی نے ڈسکس تھرو میں گولڈ میڈل جیتاتھا،دونوں کھلاڑیوں کا تعلق گوجرانوالہ سے ہے، بیچ ورلڈ ریسلنگ سیریز میں 27 فروری 1989کو پیدا ہونے والے انعام بٹ نے فائنل میں یوکرائن کے حریف اولیکسی یکو شک کو بے بس کر کے تین ،صفر سے شکست دی۔
انہوں نے کوارٹر فائنل میں90 کلوگرام کیٹگری میں ترکی کےعمر فاروق کو ناک آؤٹ کیا تھا جبکہ سیمی فائنل میں رومانیہ کے میہائی نکولے پلاغیا کو ناکامی سے دوچار کیا تھا، انعام بٹ نے فائنل میں ہرانے والے حریف کو ابتدائی رائونڈ میں بھی شکست دی تھی،پاکستان کے دو دیگر کھلاڑی عنایت اللہ اور زمان انور ورلڈ بیچ ریسلنگ سیریز میں اپنے ابتدائی رائونڈ میں ناکام ہوگئے تھے، پاکستانی کھلاڑی آٹھ ستمبر کی صبح اسلام آباد پہنچے گے۔
انعام بٹ نے گولڈ میڈل جیتنے کے بعد کہا کہ کورونا کی وجہ سے ان کی تیاری بہت زیادہ اچھی نہیں تھی مگر وہ جیت کے جس عزم کے ساتھ آئے تھے اسے پورا کرنے میں کام یاب رہے،اپنے بیٹے کی فتح پر انعام بٹ کے والد نے کہا کہ انہیں فخر ہے کہ انعام نے ملک کا نام روشن کیا۔
ورلڈ بیچ سیریز ریسلنگ کے فری اسٹائل ریسلنگ کی 90 کلو گرام کیٹیگری میں طلائی تمغہ جیتنے والے پاکستانی پہلوان محمد انعام بت کی کامیابی کے بعد گوجرانوالہ میں ان کے گھر کے باہر بڑی تعداد میں شہریوں نے جمع ہوکر جشن منایا، اہل محلہ نے ان کے والدین کو مٹھائیاں کھلائی اور ہار پہنائے، پہلوانوں کے شہر کے کئی معروف پہلوان بھی ان کے گھر پہنچے اور اہل خانہ کومبارک باد دی، ڈھول کی تھاپ پر رقص کیا، انعام بٹ کے ادارے واپڈا کے عملے نے بھی ان کی فیملی کو مٹھائی کھلائی،چیئر میں واپڈا نے ان کے والد کو فون پر مبارک باد دی۔