پاکستان کے ایتھلیٹ حیدر علی پیرالمپک گیمز میں گولڈ میڈل جیتنے والے پہلے پاکستانی بن گئے۔ حیدر علی نے ٹوکیو میں جاری گیمز میں مردوں کے ڈسکس تھرو مقابلے میں یہ کارنامہ انجام دیا ، انہوں نے 55.26 میٹر کے فاصلے پر گولڈ میڈل حاصل کیا، حیدر علی 12دسمبر1984کو گوجرانوالہ میں پیدا ہوئے، انہوں نے 2019 میں دبئی میں ہونے والی ورلڈ پیرا ایتھلیٹکس چیمپئن شپ میں ڈسکس تھرو میں بھی حصہ لیا اور پاکستان کے لیے چاندی کا تمغہ جیتا۔
حیدر علی نے پیرالمپکس میں لمبی چھلانگ میں حصہ لیا تھا ،لانگ جمپ ایونٹ میں 2008 میں چین میں چاندی کا تمغہ اور 2016 میں ریو ڈی جنیرو میں ہونے والے پیرا لمپکس گیمز میں کانسی کا تمغہ جیتا تھا۔ ٹوکیو میں وہ دوسری پاکستانی کھلاڑی انیلہ عزت بیگ کی ناکامی کے بعد پاکستان کے لیے تمغہ جیتنے کی آخری امید تھی۔ ڈسکس تھرو میں حیدر نے اپنی پانچویں کوشش میں 55.26 میٹر تھرو پھینکا جس میں انہوں نے بہترین فاصلہ طے کیا۔ یوکرین کے زابنیاک نے 52.43 میٹر تھرو کے ساتھ چاندی کا تمغہ جیتا ، جبکہ برازیل کے ٹیکسیرا ڈی سوزا نے 51.86 تھرو کے ساتھ کانسی کا تمغہ جیتا۔
حیرت انگیز طور پر ملک کے لئے گولڈ میڈل جیتنے والے حیدر علی کو فتح کے بعد مبارک باد کے بیانات دینے والوں کی لائن لگی ہوئی ہے مگر ٹوکیو جانے سے قبل اس کے ساتھ تعاون کرنے والے ڈھونڈنے سے بھی نہیں مل رہے تھے، حکومتی سطح پر بھی بے حسی طاری تھی، حکومت پنجاب نے اس کی اپیل پر رحم کھا کر ٹکٹ کا انتظام کردیا مگر اس کھلاری کو ٹریننگ کے لئے کوئی سہولت دستیاب نہیں تھی۔
حیدر علی کا بین الاقوامی کریئر 2006 میں شروع ہوا جب انھوں نے ملائیشیا میں ہونے والے مقابلے میں ایک گولڈ میڈل اور دو چاندی کے تمغے جیتے۔ 2008 میں بیجنگ میں ہونے والے پیرالمپکس میں انہوں نے چاندی کا تمغہ جیتا۔2010 میں چین میں منعقدہ پیرا ایشیئن گیمز میں وہ سونے اور کانسی کے تمغے جیتنے میں کامیاب ہوئے تھے۔
2016 میں دبئی میں ہونے والی ایشیا اوشینا چیمپیئن شپ میں گولڈ میڈل جیتا۔ 2016 میں ہونے والے ریو پیرالمپکس میں کانسی کا تمغہ جیتنے میں کامیاب ہوئے ۔ 2018 میں انڈونیشیا میں ہونے والے پیرا ایشین گیمز میں دو طلائی اور ایک کانسی کا تمغہ حاصل کیا۔ 2019 میں چین میں ہونے والے بین الاقوامی مقابلے میں وہ سونے کے دو اور چاندی کا ایک تمغہ جیتنے میں کامیاب رہے۔ حیدر علی کے والد بابا صادق اپنے بیٹے کے گولڈ میڈل جیتنے پر خوشی سے پھولے نہیں سما رہے ہیں۔ گوجرانوالہ میں ان کے گھر پر مبارک باد دینے والوں کا سلسلہ جاری ہے۔
بابا صادق نے برٹش ویب سائٹ سے بات چیت کرتے ہوئے کہا ʹمیرے بیٹے نے میرا خواب پورا کر دکھایا ہے۔ میں نے اپنی جوانی میں کبڈی کھیلی، جبکہ حیدر کے دادا پہلوانی کرتے تھے۔ جو کام ہم نہ کرسکے وہ اس نوجوان نے کر دکھایا اور ہم سب کا سر فخر سے بلند کر دیا بابا صادق نے بتایا کہ ʹحیدر علی کی پیدائش کو صرف پندرہ روز ہوئے تھے کہ وہ پولیو کا شکار ہوگیا۔ ہم نے اس کا بہت علاج کرایا لیکن وہ ٹھیک نہ ہوسکا ، حیدرعلی کی عام مقابلوں کے بجائے پیرالمپک مقابلوں میں شرکت کی وجہ یہ ہے کہ ان کی دائیں ٹانگ، بائیں ٹانگ سے ایک انچ چھوٹی اور دو انچ پتلی ہے لیکن انھوں نے کبھی بھی اسے اپنی راہ میں حائل نہیں ہونے دیا بلکہ وہ پاکستان کے سب سے کامیاب پیرا ایتھلیٹ سمجھے جاتے ہیں۔
جیسے جیسے وہ بڑا ہوتا گیا اس میں مایوسی کے بجائے حوصلہ مندی ہی نظر آنے لگی ، حقیقت میں اسی جو شوجذبے کے نتیجے میں حیدر علی ملک کا نام روش کرنے میں کام یاب رہا، اسے صدارتی ایواد بھی دیا گیا ہے، ٹوکیو روانگی سے قبل حیدر علی کا کہنا تھا کہ تر بیت بہت پریشان کن تھی،کیونکہ وہ سہولیات جہاں ہم تربیت حاصل کر سکتے ہیں کوویڈ 19 وبائی امراض کی وجہ سے بند تھے، کھلاڑیوں کے ٹکٹ بھی ٹوکیو پہنچنے سے کچھ دن پہلے خریدے گئے تھے۔
ایتھلیٹس کو گیمز میں بھیجنے میں کمیٹی کو حکومت کی کوئی پشت پناہی حاصل نہیں تھی، حیدر علینے کہا کہ وہ بچپن سے ہی کھیل کھیلنا چاہتا تھا ، کھیل ہمیشہ میرا جنون تھا، جب مجھے نیشنل پیرالمپک کمیٹی (این پی سی) کی میڈیا ڈائریکٹر ہما بیگ کے بارے میں پتہ چلا تو میں نے ان سے رابطہ کیا ، اور انہوں نے میرا بھرپور ساتھ دیا۔
آج میں یہاں ہوں ، اور میں نے ریو اور بیجنگ میں تمغے جیتے ہیں ، "علی نے کہا۔تاہم ، بیجنگ اور ریو کے برعکس ، علی نے اپنے اہم ایونٹ کو لمبی چھلانگ سے ڈسکس تھرو میں تبدیل کر دیا ہے۔ حیدرعلی نے شکوہ کیا تھا کہ ملک میں کم از کم پیرا ایتھلیٹس کو وہ سہولت تو ملنی چاہئے جو اس کا حق ہے، تاکہ ہم بھی بہتر تربیت کر سکیں ، بہتر انداز میں مقابلہ کر سکیں ، بہتر نتائج دے سکیں اور پاکستان کا نام بلند کر سکیں، میری حکومت پاکستان سے اپیل ہے کہ پیرالمپکس دنیا کا سب سے بڑا ایونٹ ہے اور یہاں تک پہنچنا اور اس میں شرکت کرنا اعزاز کی بات ہے۔ میں نے ملک کے لیے تمغے بھی جیتے ہیں۔ حیدر علی کی جیت کے بعد وزیر اعلی پنجاب عثمان بزدارکی جانب سے ان کے لئے 25 لاکھ روپے کے انعام کا اعلان خوش آئند ہے۔