کورونا کی تباہ کاریاں اور لاک ڈاؤن کے باوجود پاکستان ڈراما انڈسٹری نے ایک سے بڑھ کر ایک سپر ہٹ ڈراما سیریلز پیش کیں، لاک ڈاؤن میں ناظرین نے گھر بیٹھے زیادہ تر ٹیلی ویژن ڈرامے دیکھے، اس دوران جیو کی اسکرین پر پیش کیے جانے والے ڈرامے سب سے زیادہ پسند کیے گئے۔ جیو اور سیونتھ اسکائی کے لاجواب اور یادگار ڈراموں نے مقبولیت کے ریکارڈ قائم کیے۔ معاشرتی ناہمواریوں اور ناانصافیوں کے خلاف آواز بلند کرتے جیو کے ڈراموں نے کسی لمحے بھی ناظرین کی دل چسپی کم نہیں ہونے دی۔
کسی ڈرامے میں مدیحہ امام نے دل کو چُھولینے والی کردار نگاری کی تو، دوسری جانب حِبا بخاری، یمنیٰ زیدی اور نیلم منیر نے جَم کر اپنے کرداروں کو نئے رنگ دیے۔ نئی نسل کے مقبول اداکار بھی کسی سے پیچھے نہیں رہے،دانش تیمورنے اپنے کرداروں میں جان ڈالی تو، فیصل قریشی، شہزاد شیخ اور عمران اشرف نے اپنے اپنے کرداروں میں حقیقت کا رنگ بھرا، ایک شان دار ڈراما ختم ہوتا ، تو دوسرا شروع ہوجاتا، ٹی وی ناظرین کا اسکرین کے سامنے سے الگ ہونا مشکل ہوجاتا تھا، نئی نسل، موبائلز فونز کے ذریعے اپنے پسندیدہ ڈرامے بار بار دیکھتی، یہ سلسلہ اب بھی اتنی ہی دل چسپی سے جاری و ساری ہے۔ یہی وجہ ہے اس مرتبہ لکس اسٹائل ایوارڈز کی نام زدگیوں میں سب سے زیادہ جیو اور سیونتھ اسکائی کے ڈراموں کو شامل کیا گیا۔
نامور پرڈیوسرعبداللہ کادوانی اور اسد قریشی کی جوڑی نے ایک مرتبہ پھر کمال کردیا۔ ایسا محسوس ہورہا ہے کہ اس بار لکس اسٹائل ایوارڈز کا میلہ جیو ٹی وی لوٹ لے گا، اس کی وجہ اتنی بڑی تعداد میں نام زدگیاں ہونا ہے۔ پاکستان شوبزنس کے سب سے بڑے ایوارڈز ’’لکس اسٹائل ‘‘ کے لیے ”سیونتھ اسکائی انٹرٹینمنٹ“ کے 16 جب کہ ”جیو ٹی وی“ نے مجموعی طور پر 25 نام زدگیوں کے ساتھ دُھوم مچارکھی ہے، جو سب سے زیادہ دیکھے جانے والے انٹرٹینمنٹ چینل ”جیو ٹی وی“ کے لیے بھی ایک بہت بڑا اعزاز ہے۔ سپرہٹ ڈراما سیریلز ”دیوانگی“ اور ”رازِاُلفت“ کو بہترین ٹی وی سیریل کے لیے نامزد کیا گیا ہے۔
جیو ٹی وی کی اسکرین پر پیش کیا جانے والا ایک اورڈراما ”الف“ بھی بہترین ڈراموں کے لیے منتخب کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ بہترین ٹی وی رائٹر، بہترین ٹی وی ڈائریکٹر، ناظرین کے منتخب بہترین اداکار، بہترین اداکارہ، کریٹک کے مطابق بہترین اداکار اور اداکارہ، ٹی وی میں بہترین ابھرتے ہوئے ٹیلنٹ اور بہترین ٹائٹل سونگ کے لیے جیو ٹی وی کے ڈراموں سے نام زد گیاں کی گئی ہیں۔ ان دنوں20 ویں ”لکس اسٹائل ایوارڈز“ کی تیاریاں زور و شور سے جاری ہیں، جس میں پاکستان کے سب سے بڑے انٹرٹینمنٹ چینل ”جیو ٹی وی“ کے ڈراموں کی کہکشاں نام زدگیوں کی دوڑ میں سب سے آگے ہے۔ ”جیو ٹی وی“ کے 7 ڈراما سیریلز کی 25 نامزدگیاں ایوارڈ کی دوڑ میں شامل ہیں۔ فن کار ناظرین سے ووٹ مانگ رہے ہیں۔ ڈراما سیریل ’’دیوانگی‘‘ میں مرکزی کردار ادا کرنے والی اداکارہ حِبا بخاری اور اداکار دانش تیمور کو بھی لکس اسٹائل ایوارڈز کے لیے نامزد کیا گیا ہے۔ حِبا بخاری کو ’’بہترین خاتون اداکارہ‘‘ اور دانش کو ’’بہترین مرد اداکار‘‘ کے لیے نام زد کیا گیا ہے۔
ڈراما پروڈکشن میں جیو ٹی وی اور سیونتھ اسکائی کا کوئی مقابل دُور تک نظر نہیں آتا۔ تب ہی تو پاکستان شوبزنس کے سب سے بڑے لکس اسٹائل ایوارڈ 2021کے لیے سب سے زیادہ نام زدگیاں اپنے نام کرلیں۔ عبداللہ کادوانی اور اسد قریشی کے پروڈیوس کیے ہوئے ڈراموں نے ناظرین کے دل جیت لیے۔ سپر ہٹ ڈراما سیریل ’’دیوانگی‘‘، ’’راز الفت‘‘ اور’’ مقدر‘‘ سمیت دیگر ڈراموں نے میدان مار لیا۔
میگا ڈراما سیریل ’’دیوانگی ‘‘ اور راز الفت کو بہترین ٹی وی سیریل کے لیے نام زد کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ بہترین ٹی وی ڈراما نگار ، ڈراما ڈائریکٹر، ناظرین کے منتخب کردہ بہترین اداکار،ناظرین کے بہترین اداکارہ، تجزیہ کاروں کے مطابق ابھرتے ہوئے ٹیلنٹ اور ڈراموں کے ٹائٹل سونگ کے لیے جیو اور سیونتھ اسکائی کے پروجیکٹس سے نام زدگیاں کی گئی ہیں۔ واضح رہے کہ جیو نے ہمیشہ معیاری اور ناظرین کے دل جیتنے والےڈرامے پیش کیے۔ ان میں ڈراما سیریل دیوانگی ،راز الفت، کہیں دیپ جلے، مقدر، مہر پوش اور کئی بلاک بسٹر ڈراما سیریلز شامل ہیں۔
’دیوانگی ‘‘ وہ ڈراما سیریل ہے، جس نے 2020میں مقبولیت کے تمام ریکارڈ توڑ دیے تھے۔ گوگل نے پاکستان میں2020میں سب سے زیادہ سرچ کیے جانے والے ڈراموں میں شامل کیا۔ دیوانگی ‘‘ ڈرامے کی آخری قسط کو یُو ٹیوب پر صرف48گھنٹوں میں تقریباً 50لاکھ سے زائد صارفین نے دیکھا اور پسند کیا۔ اس میگا ڈراما سیریل کو سعدیہ اختر نے لکھا، جب کہ ڈائریکشن کے فرائض ذیشان احمد نے انجام دیے تھے۔ ساحر علی بگا نے دیوانگی ‘‘ کا (OST) بنایا تھا۔ نئی نسل کے مقبول اداکار دانش تیمور اور حِبا بخاری کی دِل چُھو لینے والی اداکاری کو ناظرین نے بے حد سراہا۔ ’’دیوانگی‘‘میں حِبا بخاری نے ایک غریب لڑکی کا کردار عمدگی سے ادا کیا، جب کہ دانش تیمور نے سیاسی پس منظر سے تعلق رکھنے والے ایک امیر تاجر ’’سلطان دُرانی‘‘ کے کردار میں حقیقت کا رنگ بھرا۔ دیگر فن کاروں میں علی عباس ،زویا ناصر ،محمد اسلم، ندا ممتاز ،عصت زیدی ،نور الحسن ،پروین اکبر اور حمیرا بانو نے اپنے اپنے کرداروں میں حقیقت کے رنگ بھرے۔
’’راز الفت‘‘بھی جیو اور سیونتھ اسکائی انٹرٹینمنٹ کے عبد اللہ کادوانی اور اسد قریشی کی شاہ کار ڈراما سیریل ثابت ہوئی، اسے بھی لکس اسٹائل ایوارڈز کے لیے نام زد کیا گیا۔ ڈرامے کے ڈائریکٹر سراج الحق نے تمام فن کاروں سے جَم کر اداکاری کروائی۔ ڈرامےکے مرکزی کرداروں میں اداکار شہزاد شیخ اور یمنیٰ زیدی نے شان دار پرفارمنس کا مظاہرہ کیا۔ جب کہ دیگر فن کاروں میں کومل عزیز خان، گوہر رشید، عریشہ پاشا، اور جنان حسین نے عمدہ کردار نگاری کی۔ ڈراما نگار ماہا ملک نے ’’راز الفت‘‘ کے ہر کردار کے ساتھ انصاف کیا، ان کی تحریر میں ایک جادو ہے، جو ناظرین کی بھرپور توجہ حاصل کر لیتا ہے۔
جیو ٹی وی، عبد اللہ کادوانی اور اسد قریشی نے سیونتھ اسکائی کے بینر تلے ایک اور سپر ہٹ ڈراما سیریل ’’مقدر ‘‘ پیش کر کے ناظرین کے دل جیت لیے۔ اسی وجہ سے اس ڈراما سیریل کو بھی لکس اسٹائل ایوارڈز کے لیے نام زد کیا گیا ہے۔ ہدایت کار نے تمام فن کاروں سے عمدہ کردار نگاری کروائی۔ نئی نسل کے سب سے مقبول فن کار فیصل قریشی نے ’’سیف الرحمٰن‘‘ کے کردار میں شان دار فنکارانہ صلاحیتوں کا مظاہرہ کیا۔ اس ڈرامے کی شوٹنگ کے دوران فیصل قریشی زخمی بھی ہوئے تھے۔ نئی نسل کی سپر اسٹار مدیحہ امام نے فیصل قریشی کے مدِ مقابل جم کر اداکاری کی۔ دیگر فن کاروں میں عائشہ گل، علی انصاری، ہارون رشید سبینہ فاروق ، فضیلہ قیصر اور سیف حسن سامل تھے۔ ڈراما ’’مقدر ‘‘ کی کہانی جبری شادی کو دقیانوسی عشق کی کہانی میں بدلنے کے تصور کے گرد گھومتی ہے۔
جیو اور سیونتھ اسکائی نے ڈراما پروڈکشن میں جہاں ڈراموں کی کہانی اور ڈائریکشن کے معیار کو سب سے الگ اور عمدہ بنایا ہے، وہیں ڈراموں کے (OST) ٹائٹل سونگ پر بھی خصوصی توجہ دی ہے، یہی وجہ ہے کہ جیو کے ڈراموں کے ٹائٹل سونگ نہ صرف غیر معمولی مقبولیت حاصل کرتے ہیں، بلکہ سوشل میڈیا پر کئی ریکارڈ بریک کرتے ہیں۔ اس بار 20ویں لکس اسٹائل ایوارڈز کی نامزدگیوں میں جیو کے ڈرامے ’’فطرت‘‘ اور ’’راز الفت‘‘ کے ٹائٹل سونگز کو شامل کیا گیا ہے۔
ان دِنوں جیو ٹی وی، عبد اللہ کادوانی اور اسد قریشی کی شہرت اور مقبولیت ساتویں اسمان کو چُھو رہی ہے۔ عبد اللہ کادوانی اور اسد قریشی کی جوڑی نے کئی برسوں سے مسلسل ناقابل فراموش ڈرامے جیو کی اسکرین پر پیش کیے۔ عبد اللہ کادوانی ایک تجربے کار پروڈیوسر ہیں۔ انہیں ماضی میں اداکاری کا تجربہ بھی حاصل ہے۔ اس لیے وہ ڈراما پروڈکشن کی باریکیوں سے بہ خوبی واقف ہیں۔ ناظریں کو توقع ہے کہ جس طرح جیو نے لکس اسٹائل ایوارڈز کی نام زدگیوں میں دُھوم مچائی ہے، اس طرح لکس اسٹائل ایوارڈز بھی سب سے زیادہ جیو اور سیونتھ اسکائی حاصل کرے گا۔
فن کاروں کے دل کی دھڑکنیں تیز ہونے لگیں!!
نامور فن کار فیصل قریشی نے جیو کے ڈرامے ’’مقدر‘‘ کے لیے لکس اسٹائل ایوارڈ میں بہترین اداکار کی حیثیت سے نام زد ہونے پر جنگ کو بتایا کہ ویسے تو میں چار پانچ مرتبہ لکس اسٹائل ایوارڈ اپنے نام کرچکا ہوں۔ ‘‘مقدر‘‘ میں میرا کردار سیف الرحمان کا تھا، وہ بہت جاندار تھا، ابتدا میں یہ تھوڑا منفی تھا اور بعد میں مثبت ہو جاتا ہے۔ بہت دل چسپ رول تھا۔ جب بھی اچھی پرفارمنس پر لکس ایوارڈز کے لیے نام زدگی ہوتی ہے، تو بے انتہا خوشی ہوتی ہے۔
دِل کی دھڑکنیں اس وقت تک بڑھتی رہیں گی، جب تک نتیجہ سامنے نہیں آتا۔ جب کسی بھی فن کار کی نام زدگی ہوتی ہے، تو اُسے لگتا ہے کہ اس بار ایوارڈ اسے ہی ملے گا۔ معلوم نہیں اب مجھے ایکٹنگ پر ایوارڈ ملتا ہے یا ناظرین کی چوائس پر ملتا ہے۔ میں نے کردار میں جان ڈالنے کی پوری کوشش کی ہے۔ سیونتھ اسکائی کے مانے ہوئے پروڈیوسر عبداللہ کادوانی اور اسد قریشی نے ہمیشہ اچھی پروڈکشن، ناظرین کے لیے پیش کی ہیں۔ حتمی فیصلہ تو ناظرین کے ہاتھوں میں ہوتا ہے، کیوں کہ اب ووٹ کا زمانہ ہے۔
فلموں اور ڈراموں کے منجھے ہوئے اداکار دانش تیمور کا کہنا ہے کہ ’’دیوانگی‘‘ ڈراما سیریل میں ناظرین نے مجھے سیاسی پس منظر رکھنے والے امیر تاجر سلطان درانی کے روپ میں پسند کیا اور لکس اسٹائل ایوارڈز میں بھی اس ڈرامے کی نام زدگی ہوئی ہے۔ ایوارڈز کس کو ملتا ہے، اس کے لیے چند دن اور انتظار کرنا پڑے گا۔ جو بھی اچھا کام کرے، ایوارڈ اسے ملنا چاہیے۔
ٹیلی ویژن اسکرین پر ’’بھولے‘‘ کے نام سے مشہور فن کار، عمران اشرف کا کہنا ہے کہ نیلم منیر کے ساتھ ڈراما سیریل ’’کہیں دیپ جلے‘‘ میں ناظرین نے مجھے سنجیدہ کردار میں پسند کیا۔ لکس اسٹائل ایوارڈ کے لیے نام زد ہونے پر میں بہت خوش ہوں۔اسی طرح نازش جہانگیر، صبور علی، حیا بخاری اور عائزہ خان نے بھی ایوارڈز کے لیے نام زد ہونے پر خوشی کا اظہار کیا۔