• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

یہ حقیقت روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ دنیا ابھی تک کورونا کی اس آفت سے نبردآزماہے جس نے کرئہ ارض کے معمولاتِ زندگی تلپٹ کر کے رکھ دیے تھے۔ ہر شعبہ زندگی کی طرح شعبہ تعلیم بھی بری طرح متاثر ہوا کہ ہمارے ہاں آن لائن کلاسز کا بھی کوئی جامع و موثر انتظام نہ تھا۔ اسکولوں، کالجوں کی بار بار بندش کے سبب طالب علم اپنا نصاب بھی مکمل نہ کر پائے تو حکومت نے صرف اختیاری مضامین کا امتحان لینے کا فیصلہ کیا لیکن خاطر خواہ کامیابی نہ مل سکی چنانچہ گزشتہ دنوں وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود کی زیر صدارت بین الصوبائی وزرائے تعلیم کانفرنس میں کورونا کی صورتحال، نئے تعلیمی سال کے آغاز، سیکنڈری اور ہائر سیکنڈری کے سال میں دو امتحانات، خیبر پختونخوا اور پنجاب میں یکساں قومی نصاب کے نفاذ اور پروموشن پالیسی پر غور کے بعد فیصلہ کیا گیا کہ اگلا تعلیمی سال 22اگست سے شروع ہو گا اور دسویں اور بارہویں کے فیل ہونے والے طلبہ کو 33فیصد نمبر دے کر پاس کر دیا جائے گا جبکہ بورڈ کے امتحانات مئی اور جون میں ہوں گے۔ وزرائے تعلیم نے فیصلہ کیا کہ تمام کلاسز کا نصاب اپریل اور مئی تک ہر صورت مکمل کیا جائے گا تاکہ مکمل نصاب کا امتحان لیا جائے۔ وزارت تعلیم کی طرف سے اس امر کا ادراک کر کے طلبہ کو رعایت دے کر پاس کرنا بلاشبہ طلبہ کیلئے تالیف قلب کا سامان ہو گا تاہم کورس مکمل نہ ہو پانے کا ازالہ نہیں ہو سکے گاکہ ہم تعلیم کے میدان میں باقی دنیا کے مقابلے میں پہلے ہی بہت پیچھے ہیں۔ اسکولوں اور کالجوں کے تمام عملے اور آٹھویں سے بارہویں جماعت تک کے طلبہ کو ویکسین لگانےکا فیصلہ اور اُس پر عملدرآمد ایک احسن اقدام ہے۔ علاوہ ازیں تمام وزرائے تعلیم اپنے عزم اور ہدف کے مطابق نصاب مکمل کرانے کی سعی کریں گے تاکہ طلبہ کا حرج نہ ہو اور تمام مضامین کے امتحانات لئے جا سکیں۔

اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998

تازہ ترین