رمیز راجا ہمیشہ سے میرے پسندیدہ کر کٹر رہے ہیں ۔ایک کرکٹر اور پھر کمنٹیٹر بن کر انہوں نے پاکستان کانام خوب روشن کیا۔ امید ہوچلی ہے کہ وہ پی سی بی کے سربراہ بن کر پاکستان کرکٹ کو منجھدہار سے نکالیں گے۔پاکستان کرکٹ اس وقت مشکل آزمائش سے گذر رہی ہے۔ کلب کرکٹ کے لئے پی سی بی آئین میں سخت قانون بنائے گئے ہیں یہ قوانین وہی لوگ بنا سکتے ہیں جو شائد کرکٹ کی الف بے سے واقف نہیں ۔کرکٹ آرگنائزرکی حیثیت سے میرا یہی تجربہ ہے کہ ملک میں سسٹم کو آسان بنانے کی ضرورت ہے۔
بدقسمتی سے پی سی بی کا آئین کچھ پیچیدہ ہے لیکن مجھے یقین ہے کہ رمیز راجا کے آنے کے بعد معاملات آسان ہوں گے۔ وہ بڑے ٹیسٹ کرکٹر رہے ہیں اس لئے انہیں پتہ ہے کہ کرکٹ چلانے کے لئے کو نسا نظام بہتر ہے۔ گذشتہ دنوں سندھ میں مجھ سےموسوم ایک ٹورنامنٹ کرایا گیا ۔مجھے یقین ہے پورے سندھ کے کھلاڑیوں کو اس ٹورنامنٹ کے انعقاد سے فائدہ ہوا ہوگا ، اس ٹورنامنٹ میں کئی ٹیسٹ اور انٹرنیشنل کھلاڑیوں سرفراز احمد ، اسد شفیق ، فواد عالم ، خرم منظور ، میر حمزہ ، سعود شکیل ، دانش عزیز کی شرکت خوش آئند ہے۔
168ٹیموں کے ٹورنامنٹ کے 27 میچز چار شہروں حیدرآباد ، لاڑکانہ ، شکارپور اور سکھر میں کھیلے گئے جہاں ہم نے ٹورنامنٹ کمیٹی کی جانب سے ٹیموں کو بہترین سفری سہولیات ، لنچ ، گراونڈز ، امپائرز ، اسکورر اور گیندیں بھی فراہم کیں۔لیکن ٹورنامنٹ کے این او سی کا حصول اس وقت مشکل کام ہے اس جانب بھی توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ رمیز راجا کرکٹ کی باریکیوں سے واقف ہیں انہیں علم ہے کہ کون سا سسٹم بہتر ہے میں یہ نہیں کہتا کہ سسٹم کو مکمل تبدیل کردیں لیکن اس میں بہتری لائی جاسکتی ہے۔
پاکستان کرکٹ بورڈ نے آسٹریلیا کے سابق اوپننگ بیٹسمین میتھیو ہیڈن اور جنوبی افریقاکے سابق فاسٹ بولر ورنن فلینڈر کو ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے لیے پاکستانی کرکٹ ٹیم کی کوچنگ کی ذمہ داری سونپ دی ہے۔ امید ہے کہ رمیز راجا پاکستان ٹیم کو گرداب سے نکالیں گے اور پاکستان ٹیم کو وہی مقام دلائیں گے جو مقام وزیر اعظم عمران خان کا وژن ہے۔ میتھیو ہیڈن اور ورنن فلینڈرکو پاکستانی ٹیم کی کوچنگ کی ذمہ داری سونپا جانا اس لیے حیران کن نہیں کیونکہ رمیز راجاہمیشہ سے غیر ملکی کوچز کے حامی رہے ہیں۔
اس لئے انہوں نے اپنے شعبوں کے اسپیشلسٹ کو کنسلٹنٹ کوچز مقرر کیا ہے۔رمیز راجا پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیف ایگزیکٹیو آفیسر تھے تو اس وقت بھی وہ جاوید میانداد کی جگہ پاکستانی ٹیم کے ہیڈ کوچ کے طور پر باب وولمر کو لائے تھے۔ یہ بات طے ہے کہ ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے بعد کسی غیر ملکی کوچ کو ہی پاکستانی کرکٹ ٹیم کا مستقل ہیڈ کوچ مقرر کیا جائے گا۔
میتھیو ہیڈن ٹیسٹ کرکٹ میں اپنی 380 رنز کی اننگز کی وجہ سے پہچانے جاتے ہیں جس نے انہیں مختصر عرصے کے لیے ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے بڑی اننگز کھیلنے والا بیٹسمین بنا دیا تھا۔میتھیو ہیڈن دو سال قبل مختصر وقت کے لیے آسٹریلوی ٹیم کے بیٹنگ کنسلٹنٹ رہے تھے لیکن جہاں تک کوچنگ کا تعلق ہے تو میتھیو ہیڈن اور ورنن فلینڈر کو اس کا کوئی تجربہ نہیں۔ رمیز راجا کرکٹ میں اتفاقیہ نہیں آئے تھے بلکہ اپنے بڑوں کو کھیلتا دیکھ کر انھوں نے بھی گیند بلے سے دوستی کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔ ان کے والد راجہ سلیم اختر ملتان اور لاہور کے کمشنر ہونے کے علاوہ فرسٹ کلاس کرکٹر تھے۔
بڑے بھائی زعیم راجہ نے فرسٹ کلاس کرکٹ کھیلی لیکن رمیز کے لیے اس کھیل میں کشش سب سے بڑے بھائی وسیم راجا کی وجہ سے بھی تھی جو ستر اور اسی کی دہائی میں جارحانہ بیٹنگ کا ٹریڈ مارک تھے۔ رمیز ان کرکٹرز میں سے ایک ہیں جنھوں نے کرکٹ کی وجہ سے تعلیم کو پسِ پشت نہیں ڈالا بلکہ ایچیسن کالج اور پنجاب یونیورسٹی جیسی درسگاہوں سے حاصل کردہ اپنی علمی قابلیت کو اس کھیل میں رہتے ہوئے بڑی عمدگی سے استعمال کیا۔
رمیز راجا کا چیئرمین بننا پاکستان کرکٹ کے لئے اچھا فیصلہ ہے۔ پہلی پریس کانفرنس وہ جارحانہ موڈ میں دکھائی دیئے شائد وقت کا تقاضہ یہی ہے کہ پاکستان کرکٹ کو آئی سی یو میں سے نکال کر دنیا کی بہترین سسٹم والی ٹیم بنایا جائے۔ رمیز راجا سے شائقین کو بہت امیدیں ہیں امید یہی ہے کہ وہ روایتی چیئرمین نہیں بنیں گے اور ہارڈ ہٹنگ اننگز کھیل کر مشکلات سے نکالیں گے میری تمام نیک خواہشات رمیز راجا کے ساتھ ہیں۔