کابل، کراچی(اے ایف پی، نیوز ڈیسک) افغانستان میں طالبان نےجامع حکومت بنانے کی کوشش کی ہے ، طالبان نے عبوری کابینہ کو وسعت دیتے ہوئے نائب وزراء کا اعلان کردیا ہے ، عبوری کابینہ میں بنیاد پرست تاجک ، ازبک اور ہزارہ برادری سے تعلق رکھنے والوں کو بھی شامل کرلیا ہے،نئی کابینہ میں پنج شیر اور بغلان سے بھی افراد کو نمائندگی دی گئی ہے۔
کابینہ میں کاروباری شخصیات، اور انجینئرز کو بھی شامل کیا گیا ہے جبکہ ایک ڈاکٹر کو وزیر صحت تعینات کردیا گیا ہے ، طالبان حکومت کے نائب وزیر اطلاعات ذبیح اللہ مجاہد نے کابینہ میں توسیع کے اعلان سے متعلق کابل میں پریس کانفرنس کے دوران بتایا کہ پاکستان اور ایران، افغانستان کے داخلی اْمور میں مداخلت نہیں کر رہے ہیں اور ہم ملک کی بہتری کے لیے ان ممالک کے مشوروں کا خیر مقدم کرتے ہیں۔
طالبان ترجمان کا کہنا تھا کہ جلد ہی خواتین کو بھی کابینہ میں شامل کیا جائے گا ،ان کا کہنا تھا کہ عالمی برادری کے پاس طالبان کی حکومت تسلیم کرنے کا کوئی جواز نہیں ہے ، یہ اقوام متحدہ،یورپی یونین ، ایشیائی اور اسلامی ممالک کی ذمہ داری ہے کہ وہ ہماری حکومت تسلیم کریں۔
انہوں نے بتایا کہ خواتین کی ملازمتوں اور لڑکیوں کی تعلیم کے معاملے پر مذاکرات کررہے ہیں ، بہت جلد لڑکیاں بھی اسکول جاسکیں گی ،چوں کہ اب نظام تبدیل ہوچکا ہے اس لئے خواتین کس طرح سے ملازمتوں کی جگہ پر کام کرسکیں گی اس معاملے پر ہدایات کیلئے مزید وقت درکار ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان اور کچھ دیگر ممالک کے افغانستان کے ساتھ سیاسی رابطے ہیں،ترجمان طالبان حکومت نے امن، استحکام اور جامع افغان حکومت کے لیے وزیراعظم عمران خان کی کوششوں کو سراہا۔
انہوں نے کہاکہ گروپ نے افغانستان کے حوالے سے وزیر اعظم عمران خان کے مثبت بیانات کو اپنے اندرونی معاملات میں مداخلت کے طور پر نہیں دیکھا،ذبیح اللہ مجاہد نے افغانستان میں استحکام کے لیے پاکستان، قطر، چین کے فعال کردار کو تسلیم کیا اور اپنا کردار ادا کرنے کے خواہشمند دیگر ممالک کا خیرمقدم کیا۔
ترجمان طالبان کا کہنا تھا کہ سفارتی سطح پر ایسے ادارے موجود ہیں جو چاہتے ہیں کہ افغانستان میں امن قائم ہو اور اور وہ اس حق میں نہیں ہیں کہ کہ ہمارے داخلی کاموں میں مداخلت کریں یا داخلی سطح پر رکاوٹیں پیدا کریں بلکہ یہ ممالک خیر خواہی کا اظہار کرتے ہیں اور ان کے خیر خواہی کے مشوروں کا وہ خیر مقدم کرتے ہیں۔