آج 23ستمبر کو سعودی عرب میں 91واں قومی دن بھرپور جوش و جذبے کے ساتھ منایا جا رہا ہے ، یوم الوطنی کی مناسبت سے مملکت بھر میں سبز پرچموں اور روشنیوں کی بہار ہے، حکومت کی جانب سے مختلف تقاریب کا اہتمام کیا گیاہے ،سرکاری اداروں کو برقی قمقموں سے روشن کیا جارہا ہے جبکہ سرکاری تعطیل ہونے کے باعث رواں برس سعودی باشندے لانگ ویک اینڈ بھی مناسکیں گے۔تاریخی طور پرسعودی ریاست کاآغاز لگ بھگ 270سال قبل ہوا تھا جب ترکوں کی خلافت عثمانیہ کے زمانے میں ایک مقامی عرب رہنما محمد بن سعود نے سعودی خاندان کو منظم کرنا شروع کیا،تاریخی علاقے نجد میں بسنے والا سعودی خاندان بہادری اور بلند حوصلے کے حوالے سے نمایاں مقام رکھتا تھا، سعودوں نے یکے بعد دیگرے عرب علاقوں کا کنٹرول سنبھالنا شروع کردیا، تاہم ان کی حکومت کو 1818میں ختم کرکے علاقے سے بے دخل کردیاگیا ، سعودی خاندان کے افراد لگ بھگ 80سال تک دوسرے علاقوں میںنقل مکانی پر مجبورہوگئےلیکن مشکل حالات بھی ان کا حوصلہ پست نہ کرسکے اوراگلے سو سال تک آل سعودکی ولولہ انگیز جدوجہد جاری رہی، اس دوران جزیرہ نما عرب پر کنٹرول حاصل کرنے کیلئے مصر، سلطنت عثمانیہ اور دیگر عرب خاندانوں سے مختلف تصادم بھی ہوئے۔ کویت میں مقیم سعودی خاندان کے نامورلیڈرعبد العزیز بن عبد الرحمن ابن سعود نے1902میں تیس سال کی عمر میں صرف پچیس جانثار ساتھیوں کے ہمراہ نجد کے صدرمقام ریاض کا کنٹرول حاصل کرلیا اور بہت جلدسرزمین نجد پر اپنا جھنڈا لہرا دیا۔ کچھ عرصے بعد ابن سعود نے دیگر علاقوں کو بھی کامیابی سے فتح کرلیا، ابن سعود کا چار ماہ کے اندر پوری سرزمین حجاز کا کنٹرول حاصل کرنا جنگی تاریخ میں اپنی مثال آپ ہے، جب جنوری 1926ء میںابن سعود نے بادشاہت کا اعلان کیا تو سعودی خاندان اپنے زوال کے ایک صدی بعد ایک مرتبہ پھر پوری شان و شوکت سے اقتدار میں آنے میں کامیاب ہوچکا تھا، تاہم عالمی برادری سعودی حکومت کو تسلیم کرنے میں ہچکچاہٹ کا مظاہرہ کررہی تھی، سعودی حکومت نے اپنے زمانے کی دو سپرپاورز روس اور برطانیہ سے کامیاب سفارتکاری کی جس کے نتیجے میں روس سعودی حکومت کو تسلیم کرنے والا پہلا ملک بن گیا، برطانیہ نے 1932میں معاہدہ جدہ کے بعد سعودی حکومت کو تسلیم کرلیاجس کے بعد نجد اور حجازکی دونوں مملکتوں کو یکجا کرکے سعودی عرب کی بنیاد رکھی گئی۔ عالمی سطح پر سند قبولیت کے بعد ابن سعود کی توجہ کا مرکز اندرونی استحکام اور عوام کی ترقی و خوشحالی کو یقینی بنانا تھا، اس زمانے میں مقامی عرب آبادی صحراؤں میں خانہ بدوشوں کی زندگی بسر کرتی تھی ، ابن سعود نے انہیں جدید طرزِ زندگی سے روشناس کرایا اور قومی دھارے میں لانے کیلئے مختلف اقدامات اٹھائے، چند سال بعد تیل کی دریافت سعودی عوام کیلئے معاشی خوشحالی کا پیش خیمہ ثابت ہوئی ۔سعودی حکومت نے شریعت اسلامی کو حکومتی نظام کی بنیاد بنایا، تعلیم کے فروغ کیلئے مختلف تعلیمی ادارے قائم کئے۔آج کنگڈم آف سعودی عرب مشرق وسطیٰ جزیرہ نما عرب میں سب سے بڑا ملک ہے ، مملکت کا بڑا حصہ صحرائی و نیم صحرائی علاقے پر مشتمل ہے ،یہاں کا موسم انتہائی درجے کا گرم اور خشک ہے ،گرمیوں میں درجہ حرارت 50ڈگری سینٹی گریڈ (120ڈگری فارن ہائیٹ) سے بھی اوپر چلا جاتا ہے۔ آبادی میں تقریباً 80 فیصد باشندے نسلی طور پرمقامی عرب ہیں، تاہم بھارت ، بنگلہ دیش، فلپائن، مصر سمیت دیگر ممالک کے باشندےبھی بڑی تعدادمیںروزگار کے سلسلے میں آباد ہیں۔برصغیر سے انگریزوں کی واپسی کے بعد سعودی عرب نے پاکستان کے ساتھ دوطرفہ تعلقات کو خصوصی اہمیت دی، دونوں برادر ممالک روز اول سے مذہبی، ثقافتی اور تاریخی بندھن میں بندھے ہوئے ہیں، پاکستانیوں کو سعودی عرب سے خصوصی عقیدت ہے، دونوں ممالک عالمی سطح پرمختلف ایشوز پر یکساں موقف رکھتے ہیں، پاکستان کی خارجہ پالیسی میں ہمیشہ سعودی عرب کو موسٹ امپورٹنٹ بائی لیٹرل پارٹنرکا درجہ دیا گیاہے، وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کی پہچان فیصل مسجد سعودی حکمراں شاہ فیصل کی پاکستان سے لازوال محبت کا منہ بولتا ثبوت ہے، اسی طرح فیصل آباد کا شہر بھی سعودی بادشاہ کے نام سے منسوب ہے۔ پاک بھارت جنگوں سمیت مشکل کی ہر گھڑی میں سعودی عرب نے پاکستان کی حمایت جاری رکھی ، پاکستان کو پیٹرول فراہم کرنے والا سب سے بڑا ملک سعودی عرب ہے،سعودی عرب گوادر میں آئل ریفانری قائم کرنے میں بھی دلچسپی رکھتا ہے، اسی طرح مختلف شعبہ جات میں سعودی عرب کی جانب سے پاکستان کو مالی امداد بھی فراہم کی جاتی ہے۔ سعودی عرب کو عسکری خطرات سے نجات دلانے کیلئے افواج پاکستان نے نمایاں خدمات سرانجام دی ہیں، گزشتہ پچاس سال سے پاکستانی عسکری دستے مقدس سرزمین کے دفاع کیلئے سعودی عرب میں موجود ہیں،سعودی حکومت اپنے فوجیوں اور ہوابازوں کی پیشہ ورانہ تربیت کیلئے پاکستان کی جانب دیکھتی ہے۔ آج سعودی عرب کے قیام کو 91برس مکمل ہونےپر پاکستان میں بسنے والا ہر فرد سعودی عوام کی خوشیوں میں شریک ہے،اس موقع پر ہمیں سعودی عرب کے عظیم بانی ابن سعود کی ولولہ انگیز جدوجہد سے سبق حاصل کرنا چاہئے کہ زندگی کے کسی موڑ پر مشکلات سے گھبرانا نہیں بلکہ مردانہ وار مقابلہ کرنا چاہئے، خدا کی مدد بھی ان کو حاصل ہوتی ہے جو انتھک جدوجہد پر یقین رکھتے ہیں۔سعودی عرب میں بسنے والوں کو قومی دن مبارک!
(کالم نگار کے نام کیساتھ ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائےدیں00923004647998)