کراچی ( اسٹاف رپورٹر) سپریم کورٹ نے پی ای سی ایچ ایس بلاک 6 محمود آباد نالے کو چوڑا کرنے سے متعلق کے ایم سی کو این ای ڈی یونیورسٹی سے فزبیلٹی رپورٹ لے کر جمع کرانے کا حکم دیدیا۔ عدالت عظمیٰ نے کراچی میونسپل کارپوریشن کے شکوے پر حکام کو ہائیکورٹ حکم امتناع پر درخواست دائر کرنے کی ہدایت کردی۔ سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں میں جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس قاضی محمد امین احمد پر مشتمل بینچ کے روبرو پی ای سی ایچ ایس بلاک 6 محمود آباد نالے کو چوڑا کرنے سے متعلق کراچی میونسپل کارپوریشن کی درخواست پر سماعت ہوئی۔ کے ایم سی کے وکیل عمر لاکھانی ایڈووکیٹ نے موقف دیا کہ پی ای سی ایچ ایس سوسائٹی نے نالہ کی اراضی پر پوری مارکیٹ بنا دی۔ 69 دکانوں کے باعث نالہ چوڑا نہیں کر پا رہے۔ محمود آباد نالہ چوڑا کرنا چاہتے ہیں مگر پی ای سی ایچ ایس سوسائٹی نہیں کرنے دے رہی۔ ہماری استدعا ہے مذکورہ کیس کو گجر نالہ کیس کے ساتھ سنا جائے۔ چیف جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیئے اس کیس کو الگ ہی سے سنیں گے۔ عدالت نے محمود آباد نالہ کو چوڑا کرنے سے متعلق رپورٹ طلب کرلی۔ عدالت نے کے ایم سی کو این ای ڈی یونیورسٹی سے فزیبلیٹی رپورٹ لے کر جمع کرانے کا حکم دیدیا۔ گزشتہ روز دوران سماعت پھر گجر نالہ کیس کی گونج، کراچی میونسپل کارپوریشن نے عدالت سے شکوہ کیا۔ عمر لاکھانی ایڈووکیٹ نے کہا کہ سپریم کورٹ نے نالوں کی توسیع کا حکم دے رکھا ہے۔ مگر سندھ ہائیکورٹ اب بھی حکم امتناعی جاری کر رہی ہے۔ نہ صرف حکم امتناعی بلکہ ہمارے افسران پر توہین عدالت لگائی جارہی ہے۔آئے روز ہمارے افسران توہین عدالت کی کارروائی میں پیش ہو رہے ہیں۔ سپریم کورٹ، ہائیکورٹ کو حکم امتناعی اور توہین عدالت کی کارروائی سے روکے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے آپ درخواست دائر کریں، سپریم کورٹ معاملے کو دیکھے گی۔ عدالت عظمیٰ نے ہائیکورٹ حکم امتناعی پر کے ایم سی کو درخواست دائر کرنے کی ہدایت کردی۔