کراچی (نیوز ڈیسک) امریکا کے دارالحکومت واشنگٹن میں کواڈ تنظیم (امریکا، آسٹریلیا، جاپان اور بھارت) کے رہنمائوں کا اجلاس منعقد ہونے کے حوالے سے دیکھیں تو دنیا میں ایک نئی سیاست جنم لینے جا رہی ہے۔
اگرچہ یہ تنظیم دعویٰ کرتی ہے کہ وہ اس کا مقصد انڈو پیسفک ریجن کو آزاد اور سب کیلئے قابل رسائی رکھنا ہے لیکن تنظیم کا میکنزم اصل میں خطے کو توڑنے کیلئے تشکیل دیا گیا ہے اور مختلف ممالک کو چین کی مخالفت پر آمادہ کرنا ہے۔
واشنگٹن میں ہونے والے تنظیم کے اجلاس کو تعلقات کے قیام اور اتحاد بین الاقوام نہ سمجھا جائے بلکہ اسے تصادم کی راہ پر چلنے کے ایجنڈے پر عمل پیرا سمجھا جائے۔ چائنیز میڈیا اس تنظیم کے عزائم کے حوالے سے مزید بتاتا ہے کہ کواڈ میکنزم کا مقصد چین کا محاصرہ کرنا ہے۔
عمومی لحاظ سے دیکھا جائے تو کواڈ کا ایجنڈا مبہم رکھا گیا ہے اور یہ تنظیم دعویٰ کرتی ہے کہ قیام کا مقصد پیسفک ریجن تک آزاد رسائی ہونا چاہئے لیکن حقیقت یہ ہے کہ یہ ریجن آزاد ہی ہے اور میری ٹائم (سمندری) قواعد و ضوابط کو کبھی چیلنج نہیں کیا گیا۔ تاہم، کواڈ تنظیم کے ارکان جب بھی سائوتھ پیسفک ریجن کی بات کرتے ہیں تو ان کا بنیادی اشارہ سائوتھ چائنیز سمندروں کی طرف ہوتا ہے۔
کواڈ تنظیم کا یہ کہنا کہ وہ ریجن میں ’’محفوظ سپلائی چین کا قیام‘‘ چاہتی ہے؛ یہ بھی ایک ڈھکوسلہ ہے۔ بین القومی سپلائی چین افرادی قوت کی عالمی تقسیم کا قدرتی نتیجہ ہے اور یہ خود بھی مارکیٹائزیشن کا نتیجہ ہے۔ چین کو روکنے کیلئے، امریکا نے اہم ٹیکنالوجی پر مبنی ایسی سپلائی چین تیار کرنا شروع کیا ہے جس میں چین کو یکسر باہر کر دیا گیا ہے۔
سیمی کنڈکٹر سیکٹر کو سب سے پہلا نقصان ہوگا۔ چاہے کتنی ہی بیان بازی کر لی جائے لیکن سپلائی چین کے حوالے سے کواڈ کی کوششیں مارکیٹ دشمن اور سیاسی نوعیت کی ہیں جن کا مقصد کشیدگی پیدا کرنا ہے لہٰذا ان کوششوں کو غیر اخلاقی اور شیطانی کہا جا سکتا ہے۔
بدھ کو امریکا روانگی سے قبل، جاپانی وزیراعظم یوشی ہیڈی سوگا کا کہنا تھا کہ انڈو پیسفک ریجن میں چین کے ابھرنے سے طاقت کا توازن تبدیل ہوا شروع ہوا ہے اور کورونا جیسی وبا کی وجہ سے اِن حالات میں غیر یقینی بھی شامل ہوگئی ہے۔
جاپانی وزیراعظم نے چین کی فوجی صلاحیتوں کے حوالے سے بھی غلط بیانی کی اور کہا کہ چائنیز عسکری قوت خطے میں امن و سلامتی کو خطرات سے دوچار کر سکتی ہے۔
چائنیز میڈیا کا کہنا ہے کہ ترقی ڈیڑھ ارب چینی عوام کا حق ہے۔ معاشی ترقی کی وجہ سے چین کی جی ڈی پی میں زبردست اضافہ ہوا ہے جس سے نہ صرف فوج پر اخراجات میں اضافہ ہوا ہے بلکہ جدت پر بھی بھاری رقوم خرچ کی جا رہی ہیں۔
چین نے ہمیشہ سے ہی پہلے جوہری ہتھیار استعمال نہ کر نے کی پالیسی اختیار کر رکھی ہے اور کسی بھی ملک کیخلاف کوئی ہتھیار دہائیوں سے استعمال نہیں کیا۔ لیکن اس کے باوجود جاپان جیسے ممالک بیکار میں چین کے ابھرنے سے تشویش میں مبتلا ہیں۔ لہٰذا ایسے حالات میں دیکھا جائے تو کواڈ کا یوں چین کیخلاف سامنے آنا ایک غیر ذمہ دارانہ اقدام ہے کیونکہ تنظیم غیر یقینی میں اضافہ کر رہی ہے۔
چائنیز میڈیا کا کہنا ہے کہ کواڈ کے میکنزم سے چین کو کوئی نقصان نہیں ہوگا کیونکہ یہ چین کا محاصرہ تو کر سکتا ہے لیکن چین کی تیز رفتار ترقی کا راستہ نہیں روک سکتا۔