• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کراچی(رفیق مانگٹ) کووڈ کے خاتمے کے حوالے سے ماہرین تقسیم ہیں، کچھ کا کہنا ہے کہ یہ کبھی ختم نہیں ہوگا۔ ویکسین سازوں کاکہنا ہے کہ 2022میں اس کاخاتمہ ہو جائے گا، آسٹرا زینیکا ویکسین کے سائنسدان کہتے ہیں کہ یہ عام فلومیں تبدیل ہوجائے گا،جان ہاپکنز کے ماہرین کہتے ہیں،وبا کا شدید مرحلہ2022میں ختم ہوجائے گا۔موڈرنا کے چیف ایگزیکٹو کا بھی کہنا ہے کہ 2022میں اس کا خاتمہ ہوجائے گا۔طبی مورخین کا کہنا ہے کہ ایک وبا ایک سے زیادہ طریقوں سے ختم ہو سکتی ہے۔ کووڈ19کے خاتمے کے حوالے سے ماہرین دو ممکنہ طبی اور سماجی منظر نامے کی طرف اشارہ کرتے ہیں،ایک اشارہ ویکسی نیشن ہے گزشتہ 198 دنوں کے دوران 18 گنا اضافہ ہوا ، مارچ میں 32کروڑ 60لاکھ خوراکوں سے 25 ستمبر 2021 تک چھ ارب بارہ کروڑ تک پہنچ گئی ہے۔اس دوران کووڈ سے صحت یابی کی طرف بحالی تین گنا ہوئی۔ طبی لحاظ سے خاتمہ اس وقت ہوتا ہے جب کیسز اور اموات کی شرح میں نمایاں کمی واقع ہو ،سماجی لحاظ سے خاتمہ تب ہوتا ہے جب وبائی مرض کا خوف ختم ہو جائے۔ ماضی کی تمام وبائیں ختم ہوئیں۔ طاعون آیااور چلا گیا لیکن طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس جیسی وبا ایک سے زیادہ طریقوں سے ختم ہو سکتی ہے۔ یہ کب ختم ہوگا، اس کی کوئی گارنٹی نہیں ہے، اور کوئی بھی مخصوص تاریخ نہیں۔ ماضی کے طاعون میں ایتھنز طاعون (430 قبل مسیح)، انتونین طاعون (165 عیسوی)، سائپرین طاعون (250 ع)، جسٹنین طاعون(541 ع)، گریٹ طاعون (1665ع)، اورہسپانوی فلو (1918ع)، روسی فلو وبا (1977ع)، سوائن فلو (2009)، سارس اور میرس سب ختم ہو گئے۔ یہ تصور کرنا مشکل نہیں ہے کہ کووڈ کاخاتمہ متوقع ہے۔انفلوئنزا کے سالانہ تیس سے پچاس لاکھ کیسز سامنے آتے ہیں اور ڈھائی سے پانچ لاکھ اموات ہوجاتی ہیں۔ یعنی اس سے یومیہ 684 سے1369 اموات ہوتی ہیں۔ کچھ ماہرین کے مطابق یومیہ کووڈ کیسز فلو کیسز سے کم ہو جائیں اور کووڈ کی اموات فلو اموات سے آگے نہ بڑھیں، تو کووڈ کا خاتمہ کہا جاسکتا ہے۔ ہسپانوی فلو غیر معمولی مہلک تھا، اندازے کے مطابق اس سے پانچ کروڑ کی جانیں گئی۔ کم طبی دیکھ بھال ، کوئی ڈرپس اور کوئی اینٹی بائیوٹکس نہیں تھی۔ کئی کو نمونیاہو گیاکیونکہ اس وقت اس کے لیے کوئی دوا نہیں تھی۔ جب ہسپانوی فلو کی وباء ختم ہوئی تو جو لوگ متاثر ہوئے وہ مر گئے یا خود ان میں مدافعت پیدا ہوگئی۔کووڈ کے خاتمے کی علامات یہ ہیں کہ گزشتہ چھ ماہ میں، عالمی ویکسین کی پیداوار اور عمل داری میں تیزی آئی ہے۔ کووڈ نے دنیا کو تبدیل کردیا ، انسان کے بنائے تمام سماجی تقسیم کی بنیاد یعنی طبقے، دولت، رنگ، عقیدے کو بگاڑ دیا۔ وائرس نے خود ساختہ اور قدرتی رکاوٹوں کا مذاق اڑایا ، قومی سرحدیں، سمندر، پہاڑ کی پرواہ کیے بغیرپھیلا۔ کرہ ارض پر اس کی حدت کو سب نے محسوس کیا اس نے کسی کو نہیں چھوڑا۔رویوں میں تبدیلی ایک چیز ہے یہ جھٹکا ہے سوشل میڈیا بھرا پڑا ہے، گروپ نفرت ،سازشی نظریات، آزادی پسند اور اینٹی ویکس پروپیگنڈا نے امریکا جیسے کچھ ممالک ہرڈ اموینٹی کو ناممکن بنا دیا۔

تازہ ترین