• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن


گزشتہ تین سال میں کینسر کی ادویات کی قیمتوں میں کئی گنا اضافہ ہوا ہے۔

ملتان کا رہائشی محمد سعید بھی کینسر کا مریض تھا لیکن ادویات مہنگی ہونے کی وجہ سے وہ اپنا علاج نہ کراسکا۔

ہاتھ میں تصویر لئے بیٹھی یہ محمد سعید کی بیوہ ہے،جو کیسنر کے مہنگے علاج اور ادویات کے باعث اپنی زندگی کے ساتھی کو کھو چکی ہے۔

محمد سعید کو 3 سال قبل جگر کے کینسر کی تشخیص ہوئی علاج شروع کیا گیا، آہستہ آہستہ ادویات کی قیمتوں میں اضافے نے اس سے علاج کی سکت چھین لی۔

پھر محمد سعید اپنی باقی ماندہ زندگی کو بچانے کے لیے نیم حکیم اور نام نہاد پیروں کے پاس چکر لگاتا لگاتا اس دنیا سے کوچ کر گیا۔

ڈاکٹرز کے مطابق اب کینسر ایک لا علاج مرض نہیں رہا، لیکن اس میں بھی کوئی دو رائے نہیں کہ کینسر کا علاج مہنگا ہے۔

کینسر کے مریض کو اوسط ماہانہ40 سے 70 ہزار کی ادویات کا بوجھ اٹھانا پڑتا ہے اور کیموتھراپی کی صورت میں یہ خرچ لاکھوں میں چلا جاتا ہے۔

ہول سیل میڈیسن مارکیٹ ذرائع کے مطابق کینسر کی ادویات میں فارما سوٹیکل کمپنیوں، درآمد کنندگان کے منافع اور کمیشن مافیا پر قابو پاکر ادویات کی قیمتوں میں کمی لائی جا سکتی ہے۔

تازہ ترین
تازہ ترین