سپریم کورٹ نے نسلہ ٹاور نظرثانی کیس میں تفصیلی تحریری حکم نامہ جاری کردیا ہے۔
سپریم کورٹ نے اپنے تحریری حکم نامے میں کہا کہ عمارت کا کچھ حصہ غیر قانونی زمین پر تعمیر کیا گیا۔ نسلہ ٹاور کے الاٹیز یا مالکان کو حقیقی مالکان کا درجہ نہیں دیا جاسکتا۔
سپریم کورٹ نے اپنے تحریری حکم نامے میں کہا کہ ہم نے اپنے فیصلے میں الاٹیز کے مفادات کا تحفظ بھی کیا ہے۔
عدالت نے مزید کہا کہ متعدد سوالات پر بھی 780 گز سے زائد کی لیز دستاویزات پیش نہیں کی گئیں، اضافی لیز کا بھی قانونی جواز نہیں پیش کیا جاسکا۔
سپریم کورٹ کے حکم نامے میں کہا گیا کہ اوریجنل لیز میں کسی قسم کی کوئی ترمیم نہیں ہوئی، بار بار سندھی مسلم سوسائٹی کا جاری کردہ لیٹر دکھایا گیا۔
عدالتی حکم میں یہ بھی کہا کہ سندھی مسلم سوسائٹی کے پاس لیز جاری کرنے کا اختیار نہیں تھا۔
سپریم کورٹ نے اپنے تحریری حکم نامے میں بتایا کہ نسلہ ٹاور کے وکیل نے 2 فیصلوں کا حوالہ دیا، پیش کردہ 2 فیصلوں میں 2 نئی وجوہات بیان کی گئی ہیں۔
عدالتی حکم میں کہا گیا کہ نظر ثانی میں اضافی وجوہات کا جائزہ نہیں لیا جاسکتا، نظر ثانی کی درخواستیں مسترد کی جاتی ہیں۔