• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مہنگائی پر گفتگو کرنا منع ہے

پٹرولیم منصوعات مہنگی کرنے پر قومی اسمبلی میں بحث کی اجازت نہ ملنے پر متحدہ اپوزیشن نے اسپیکر ڈائس کا گھیرائو کر لیا، پنجاب اسمبلی میں بھی احتجاج۔ غریب کا چولہا بجھ رہا ہے، رضا ربانی۔ اکثر نائی کی دکان میں لکھا ہوتا ہے، سیاسی گفتگو کرنا منع ہے۔ گویا اب پارلیمنٹ جیسا مقدس ادارہ بھی نائی کی دکان بن گیا کہ اپوزیشن نے پھر سے بلیڈ کا کٹ لگنے پر اوئی اوئی کرناشروع کردیا، نائی کو کوئی سمجھائے کہ ہم سمجھائیں کیا، براہِ مہربانی اعلیٰ ترین گورننس، یہ مہنگائی کا کولہو کوئی روکے کہ عوام کا بہت تیل نکل گیا، اب مزید کچھ نکالنا کہیں اسے ہی مکان سے باہر نہ کردے، ’’کوئی شرم ہوتی ہے کچھ حیا ہوتی ہے‘‘ کے مصنف نے کہا اورپھر پٹرول بم گرا دیا۔ شاید وہ بھی حکومتی شرم و حیا سے مایوس ہو کر بار بار پٹرول بم مارنے پر بلبلا اٹھے ہیں اور عوام کے لئے رحم مانگا ہے۔ مہنگائی نہیں مانگی، اسمبلیاں لوگوں کے مسائل حل کرنے کے لئے ہوتی ہیں، انہیں رلا کر دلاسا دینے کے لئے، اس لئے وہ حکومت کی ہر سیاہی پر سفیدی پھیرنے کی پریکٹس چھوڑ دیں اور غیرمتحدہ اپوزیشن بھی ایسا اتحاد پیدا کرے کہ ہر اپوزیشن دھڑا اپنے مسائل بھول جائے، پٹرولیم مصنوعات مہنگی کرنا وہ خرافات ہے کہ حکومت رانی حرافہ بن کر رہ گئی ہے۔ یہ آئی ایم ایف قرضے پہلے بھی لئے جاتے رہے مگر آج عوام نوازشریف کو یاد کرنے لگے ہیں، پی ٹی آئی تبدیلی کا جھانسا دے کر آئی اور خلقِ خدا پھر دھوکا کھائی، اب بس بھی کردے، نظام ہے کنٹرول نہیں ہے، یہ نااہل ہے یا حواریوں پر نواز شات کی بارش، تیل مہنگا ہوگا تو اشرافیہ کو کوئی فرق نہیں پڑے گا، غریب کا بال ہی پامال ہوگا، ہماری صارفین سے گزارش ہے کہ اپنی تنظیمیں بنائیں اور مہنگی اشیا، خریدنے کا بائیکاٹ کریں۔ عوام خود ہی اپنے لیڈر بنیں گے تو روٹی کی جگہ کیک کھانے کا مشورہ دینے والے حکمران مہنگائی کے سرکش گھوڑے سے منہ کے بل گریں گے۔

٭٭٭٭

طبقہ ٔ معاونینِ خصوصی

وزیر اعظم کے معاون خصوصی شہباز گل کہتے ہیں پٹرول قیمتوں میں اضافے سے پوری دنیا متاثر ہوئی ہے کیا ہم پوری دنیا جیسے ہیں جو اپنے کرتوتوں پر اس کی مثال دے کر اپنے درباری منصب کا تحفظ کرتے ہیں، جن سوالات کے جواب گھڑنے پر وہ ہروقت سوچتے رہتے ہیں کیا ان کا یہی عمل دلیل نہیں کہ سیدھے سوال کا کیسے الٹا جواب دیا جائے؟ ہم اخبار نویس لوگ عوام میں بیٹھتے ہیں اور اب تو جہاں بھی حکومت کا ذکر چھڑتا ہے غریب آدمی آسمان کی طرف غصے سے کچھ ایسا مانگتا ہے کہ اسے کچھ تو ملے، اسفند یار ولی سے متفق ہیں کہ پٹرول، ایل پی جی مہنگی، لوگ بھوک سے مر رہے ہیں، حکومتیں زہر آب کا چشمہ ہے جس کے کنارے وہ مرتے ہیں نہ جیتے۔ خدارا باہر کی دنیا کا ذکر کرکے اپنے گناہوں پر جارجٹ کا دوپٹہ نہ ڈالیں سب کچھ صاف دکھائی دیتا ہے،یہ بلاشبہ عذرلنگ ہے اور اسے پیش کرنے والے ہوس کےگھوڑے پر سوار دولت نگر جا رہے ہیں۔ کیا شہباز گل مہنگائی کا شکار عوام کو خاموش کرنے کے بجائے ان کی طرف منہ نہیںپھیر سکتے جن کے منہ بند کرناضروری ہیں، کوئی اور کام پکڑ لیتے یہ کوئلوں کی دلالی تو نہ کرتے، یہ جو قبیلۂ معاونین ِخصوصی ہے کیا کسی کا فرنٹ مین اور کسی کا مڈل مین نہیں، یہ مہنگائی روکیں ورنہ رک جائیں کہ سارے جواز اب دم توڑ چکے ہیں۔

٭٭٭٭

لاہور کی عوامی بستیوں میں سڑکیں ندارد

ہم جناب سی ایم پنجاب سے گزارش کرتے ہیں کہ کبھی پروٹوکول کے بغیر لاہور کی ان غریب پرور بستیوں کے اندر جا کر بھی دیکھیں کہ مکان ہیں سڑکیں نہیں ہیں، بارش ہو تو کوئی مسجد تک نہیں جاسکتا، اور ہر گلی پر رہائشی تجاوزات اتنی ہیں کہ گلیاں تنگ و تاریک ہیں اور اب تو یہ رسمِ بد بھی شروع ہو چکی ہے کہ ٹائون پلاننگ کے ہوتے ہوئے گھروں کے گیٹ گلی میں لگے ہوئے ہیں، شیڈز پر کمرے بنانا عام ہے جو غیرقانونی کے ساتھ خطرناک بھی ہے۔ کوڑا اٹھانے پر مافیا نے قبضہ کر رکھا ہے جو فی مکان رقم وصول کرتا ہے سرکار کا صفائی عملہ کہاں ہے اور کس کام کی تنخواہ وصول کرتا ہے؟ اگر سیاست نہیں آتی تو کیا خدمتِ خلق کی صلاحیت بھی سلب ہوچکی؟ لیسکو کی تاروں کا اژدھام تو ہے کھمبے نہیں، پوش علاقوں میں ڈرائیو کرنے کے بجائے غریبوں کی بستیوں کا بھی رُخ کریں، روٹ ہم بنا دیتے ہیں مغلپورہ تا واہگہ نہر کے دونوں طرف جتنی کالونیاں ہیں ان کا کوئی بھی محکمہ پرسانِ حال نہیں، کیا وزیر اعلیٰ کو ان کی بازپرس سے کسی نے منع کیا ہے؟ لاہور میں گندگی، مکھی، مچھر اور جملہ اقسام کے بخار پھیلانے کے لئے کافی شافی ہیں، کسی کو پتہ بھی نہیں چلے گا اور وزیر اعلیٰ کو سب پتہ چل جائے گا کیونکہ سنا ہے ان کے قدموں کی آواز وزیر اعلیٰ ہائوس کے علاوہ کہیں سنائی نہیں دیتی۔ وماعلینا الالبلاغ۔

٭٭٭٭

ڈرون حملہ

امیر جماعت اسلامی: پٹرولیم مصنوعات میں اضافہ عوام پر مہنگائی کا ڈرون حملہ ہے۔

کتنے ہی ادارے، لوگ، جماعتیں، این جی اوز، سیاسی دھڑے الگ الگ مہنگائی کے خلاف مظاہرے کر رہے ہیں کیا یہ سب مل کر حکومت پر ڈرون حملہ نہیں کرسکتے، کیا منصورہ کا ایک ڈرون کچھ کر سکے گا؟

 کورونا کی مدد کو ڈینگی بھی آ پہنچا ہے۔ عوام ہوشیار باش کیونکہ ہر آفت ان کو ہی لپیٹ میں لیتی ہے کیونکہ وہ امرا کی طرح کا لائف اسٹائل اختیار نہیں کرسکتے کیونکہ مہنگائی نے ان کی قوت مدافعت ہی ختم کردی ہے۔ ویسے بھی زندہ رہنے کی ہوس امرامیں زیادہ ہوتی ہے، غریب لوگوں کی حالت تو یہ ہے کہ مرے کو مارے شاہ مدار۔

٭٭٭٭

(کالم نگار کے نام کیساتھ ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائےدیں00923004647998)

تازہ ترین