• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

فوج ایک منظم ادارہ، جو عوام کی آخری امید ہے، فضل الرحمٰن


اسلام آباد (این این آئی)جمعیت علمائے اسلام(ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے کہا ہے کہ فوج ایک واحد منظم ادارہ ہے جو عوام کی آخری امید ہے‘لیفٹیننٹ جنرل، آرمی چیف کے حکم کا پابند ہے، وزیراعظم غلط چیز پر جاہلانہ انداز میں کھڑے ہیں۔

ڈی جی آئی ایس آئی کے تقرر میں وزیر اعظم کا اختیار حسن کی حد تک ہے اور ہمارے ملک کے منظم ادارے کو جو نقصان ان چند دنوں میں وزیراعظم نے پہنچایا ہے، پاکستان کے دشمن بھی اس ادارے کو اتنا نقصان نہیں پہنچا سکتے تھے، ہر ادارے کو اب یہ بات تسلیم کر لینی چاہیے کہ یہ حکمران پاکستان کو ڈبونے کے لیے آئے ہیں‘ترقی دینے کے لیے نہیں آئے۔

بدھ کو یہاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ڈی جی آئی ایس آئی کے تقرر پر جاری کشمکش کے بارے میں سوال پر انہوں نے کہا کہ لمحہ با لمحہ صورتحال تبدیل ہو رہی ہے، ہمیں فکر اس بات کی ہے کہ پاکستان کو کوئی نقصان نہ پہنچے‘ہماری دعا ہے کہ صورتحال بہتر ہو جائے اور ملک بہتری کی طرف جائے۔

انہوں نے کہا کہ مسئلہ ڈی جی آئی ایس آئی کا نہیں ہے بلکہ مسئلہ ایک لیفٹیننٹ جنرل کے بطور ڈی جی آئی ایس آئی تقرر کا ہے، لیفٹیننٹ جنرل براہ راست چیف آف آرمی اسٹاف کے ماتحت ہے اور اس کی خدمات اور تعین اس کے باس نے کرنا ہوتا ہے یہاں چونکہ آئی ایس آئی کے حوالے سے کوئی ایکٹ موجود نہیں ہے اور ایک ایگزیکٹو آرڈر کے تحت بعض دفعہ ہم اس کو کہتے ہیں کہ یہ حسن کی حد تک ہے، یہ اختیار اس حد تک نہیں کہ کوئی اس پر ڈٹ جائے اور کہے کہ میں سمری پر دستخط نہیں کروں گا، میں نوٹیفکیشن جاری نہیں کرتا۔

انہوں نے وزیر اعظم کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ جیسے وہ ہر چیز پر جاہلانہ انداز میں اڑ جاتے ہیں ، بالکل اسی طرح یہاں بھی ان کا انداز بالکل ان پڑھ لوگوں جیسا ہے‘ فوج کے دائرہ کار میں وزیر اعظم کی اس حد تک مداخلت کہ ملک کا نظام ہی جام ہو جائے، مناسب نہیں۔

پارلیمنٹ کے اختیار میں کسی اور نے مداخلت کی ہے، فوج کے اختیار میں کسی اور نے مداخلت کردی ہے تو اس سے مشکلات تو آتی ہیں، ہمیں اس مشکل سے بہت عقلمندی سے نکلنا ہو گا۔ 

جب ان سے پوچھا گیا کہ آپ کا ہمیشہ سے مطالبہ تھا کہ فوج حکومت کا ساتھ چھوڑ دے تو کیا آپ کو لگتا ہے کہ آپ کا مطالبہ تسلیم ہو گیا ہے توفضل الرحمن نے جواب دیا کہ تکنیکی طور پر معاملہ شاید ادھر ہی چلا جائے ۔

تازہ ترین