کراچی (اسٹاف رپورٹر) پاک سر زمین پارٹی کے رہنما سید مصطفی کما ل نے کہا ہے کہ ڈ ی جی رینجرز میجر جنرل بلال اکبر سے ملاقات مثبت رہی ،ہم نے انھیں بتایا ہے کہ ایم کیو ایم کے کارکنان کی گمشدگیاں، گرفتاریاں اور گھروں پر چھاپے مسئلے کا حل نہیں ہے، ایسے اقدامات سے آپریشن کامیاب نہیں ہوگا بلکہ یہ الطاف حسین کو تقویت پہنچانے کا سبب بنتے رہیں گے لہٰذا اس پالیسی پر نظر ثانی کی جائے اور بھٹکے ہوئے نوجوانوں کو راہ راست پر آنے کا موقع فراہم کیا جائے، آفتاب احمد جیسے واقعات آپریشن کو متنازع بنانے کا سبب بنیں گے،جو لوگ کراچی سے کچرا نہیں اٹھا سکتے وہ الگ وطن کیا بنا ئینگے۔وہ ہفتے کو ڈی جی رینجرز میجر جنرل بلال اکبر سے انیس قائم خانی سے ملاقات کے بعد پاکستان ہائوس میں پریس کانفرنس کر رہے تھے ۔ مصطفی کمال نے کہا کہ ہم نے کہا تھا کہ ہم جب بھی کسی قانون نافذ کرنے والے اداروں سے ملیں گے تو چھپ کر نہیں ملیں گے اور اب ملاقات میں ہونے والی گفتگو کو عوام کے سامنے لا رہے ہیں ہماری ملاقات ڈیڑھ گھنٹے تک جاری رہی ۔ انھوں نے کہا کہ ہم پہلے دن سے جو موقف اختیار کیے ہوئے تھے وہی باتیں آج ڈی جی رینجرز سے ہوئی ہیں ہم نے انھیں بتایا کہ لوگوں کو گرفتا ر کرکے اور لوگوں کے غائب ہوجانے سے یہ آپریشن کامیاب نہیں ہوسکتا، کسی کارکن کے مارے جانے سے الطاف حسین کو کوئی تکلیف نہیں ہوتی ،ان نوجوانوں کیلئے کوئی قانونی راستہ نکالنے کی ضرورت ہے اور بھٹکے ہوئے نوجوانوں کو ایک موقع دیا جائے ۔ انھوں نے کہا کہ ڈی جی رینجرز نے ہمیں بتایا ہے کہ وہ بہت جلد ایسے نوجوانوں کی راہ راست پر لانے کیلئے ری ہیب پروگرام شروع کرینگے ہم انکے اس اقدام کو سہراتے ہیں۔مصطفی کمال کہا کہ ایم کیو ایم کے وہ لوگ جو معصوم ہیں انھیں کچھ معلوم نہیں انھیں صحیح راستہ دینے کی بات کر رہے ہیں تاکہ وہ کسی جرائم میں ملوث نہ ہوسکیں۔ انھوں نے کہا کہ ایم کیو ایم وزارت بھی را کی مشاورت سے لیتی ہے اور وہ بتاتے ہیں کہ پورٹ اینڈ شپنگ اور فشریز کی وزارت لینی ہے۔ انھو ں نے کہا کہ بی بی سی کے پروگرام میں جو شواہد پیش کیے گئے تھے ایم کیو ایم ان کیخلاف آج تک کیوں عدالت میں نہیں گئی او ر اگر ہم جھوٹ بول رہے ہیں تو اسے ثابت کیا جائے اور ایم کیو ایم کے لوگ اس کا جواب کیوں نہیں دے رہے۔ مصطفی کمال نے کہا کہ کچھ لوگ اس لیے خاموش ہیں کہ الطاف حسین کے مرنے کے بعد لیڈری کرسکیں۔ انھوں نے کہا کہ الطاف حسین نے جو بتایا ہے کہ الگ وطن بنائیں گے وہ راستہ غلط ہے ہم اس ملک میں رہ کر اپنی شناخت رکھنا چاہتے ہیں، جو لوگ کراچی سے کچرا نہیں اٹھا سکتے وہ اسے الگ وطن کیسے بنا سکتے ہیں، علیحدہ وطن کا نعرہ جھوٹا ہے اوریہ نقصان کی طرف جارہے ہیں یہ باتیں میں ان نوجوانوں کو بتا رہا ہوں جو مختلف ٹیموں کا حصہ ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ڈی جی رینجرز میجر جنرل بلا ل اکبر سے ہماری ملاقات مثبت رہی ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ ہم لندن میں دفتر کھول رہے ہیں اور گزشتہ روز حیدرآباد میں پیش آنے والے واقعے کے بعد یہ فیصلہ کیا گیا ہے اور اب آئندہ ایسے واقعات ہونگے تو ہمارے لندن آفس کے لوگ الطاف حسین کے گھر کے باہر مظاہرہ کیا کرینگے کیونکہ ساری خرابیاں لندن کے اس گھر میں ہیں۔ ڈاکٹر فاروق ستار سے متعلق سوال پر انھوں نے کہا کہ چیئرمین بننے کا کیا مقصد ہے، میں انھیں کہتا ہوں کہ فاروق ستار کی زندگی بہت قیمتی ہے۔