راچڈیل (ہارون مرزا ) فار ویسٹرن اینتھر وپولو جیکل ریسرچ گروپ کے ماہرین کی طرف سے کی جانیوالی ایک تحقیق کے دوران یوٹا کے ایک قدیم چمنی میں جلے ہوئے بیجوں کی دریافت سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ انسان 12ہزارسو سال پہلے بھی تمباکو کا استعمال کرتے تھے، گریٹ سالٹ لیک ریگستان میں شکاری جمع کرنیوالے کیمپ وش بون کی کھدائی کرتے ہوئے تمباکو کے قدیم ترین بیج دریافت کیے گئے ہیں، دیگر قدیم آثار قدیمہ کے مقامات پر تمباکو کے بیجوں کی موجودگی پر دلیل دی گئی ہے کہ یہ تمباکو چبانے کی ایک ضمنی پیداوار ہے، نتائج سے پتہ چلتا ہے کہ تمباکو پہلے انسانی گروہوں میں سے کچھ کے ذریعہ استعمال کیا جا رہا تھا جو کہ امریکہ میں آنے سے پہلے ہزاروں سال پہلے دریافت ہوا، تحقیقاتی ٹیم نے وضاحت کی کہ یہ وجوہات اور دریافت ثقافتی قوتوں کو سمجھنے میں ہماری مدد کر سکتی ہے جو تمباکو کے پودوں کے استعمال ، کاشت اور بالآخر پالنے کا باعث بنی وش بون سائٹ کا مطالعہ آثار قدیمہ کے ڈارون ڈیوک آف ویسٹرن اینتھروپولوجیکل ریسرچ گروپ اور ساتھیوں نے کیا،محققین نے اپنے مقالے میں لکھا کہ تمباکو نے تاریخ میں عالمی نمونوں پر زیادہ اثر ڈالا ہے لیکن اس کے ثقافتی تعلقات کتنے گہرے ہیں اس پر وسیع پیمانے پر بحث کی گئی ہے، تمباکو نوشی کے پائپوں کی شکل میں شواہد نے پہلے تجویز کیا تھا کہ تمباکو کو ابتدائی طو رپر شمالی امریکہ میں استعمال کیا گیا بارہ ہزار تین سو سال قبل کی باقیات ملنے پر اسکا بغور مشاہدہ کیا گیاتحقیق کاروں کو تمباکو کی چار اقسام کے بیج ملے ہیں گوز فوٹ ، ہیئر گراس کے بیج مقبول ہیں، ڈاکٹر ڈیوک کے مطابق تمباکو کا قریبی مسکن 13 کلومیٹر دور پہاڑی دامن میں تھا عام طو رپر تمباکو کے بیج کڑوے اور زہریلے ہونے کی وجہ سے جانور انہیں کھاتے، تحقیق میں بعض جانوروں کی باقیات ملی ہیں جن کے بارے اندازہ لگایا گیا ہے کہ ان کے پیٹ میں یہ بیج حادثاتی طو رپر پہنچے ہونگے۔