• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ڈی جی رینجرز نے سندھ میں کوٹا سسٹم ختم کرنے کی تجویز دیدی

کراچی (اسٹاف رپورٹر) اپیکس کمیٹی سندھ کے اجلاس میں ڈی جی رینجر زسندھ میجر جنرل بلال اکبر نے تجویز دی ہے کہ سندھ میں کوٹا سسٹم کو ختم کیا جائے، اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ مدارس کی رجسٹریشن پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا، تمام جماعتوں کے غیرقانونی دفاتر گرائے جائیں گے۔  ہنگاموں اور فسادات کو روکنے کے لئے ایک خصوصی فورس (Anti Riots Force) تشکیل دی جائے گی۔ سندھ پولیس میں انفارمیشن ٹیکنالوجی ونگ قائم کیا جائے گا۔ گاڑیوں کی نئی نمبر پلیٹس متعارف کرائی جائیں گی، جن میں ٹریکنگ سسٹم سمیت دیگر سیکورٹی خصوصیات موجود ہوں گی۔ اسلحے کی نمائش پر سخت کارروائی کی جائے گی۔ کھالیں جمع کرنے کے لئے متعلقہ ڈپٹی کمشنرز سے این او سی حاصل کئے بغیر کھالیں جمع نہیں کی جاسکیں گی۔ سندھ پولیس میں ڈٹیکٹوز بھرتی کئے جائیں گے۔ کراچی آپریشن اور گرفتار دہشت گردوں کو منطقی انجام تک پہنچایا جائے گا۔ غیر قانونی تارکین وطن کی مانیٹرنگ کا دائرہ بڑھایا جائے گا اور جرائم پیشہ افراد کے خلاف گھیرا مزید تنگ کیا جائے گا۔ سندھ حکومت کے تیار کردہ مسودہ کے تحت دینی مدارس کو تین اداروں سے رجسٹریشن کرانا ہوگی۔اپیکس کمیٹی سندھ کا اجلاس بدھ کو وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی زیر صدارت چیف منسٹر ہائوس میں منعقدہ اجلاس میں گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد، سینئر صوبائی وزیر نثار کھوڑو ، کور کمانڈر کراچی لیفٹنٹ جنرل نوید مختار، ڈی جی رینجرز میجر جنرل بلال اکبر، آئی جی سندھ پولیس اے ڈی خواجہ، ایڈیشنل آئی جیز مشتاق مہر اور ثنا ء اللہ عباسی، ایڈوکیٹ جنرل سندھ بیرسٹر ضمیر گھمرو، پراسکیوٹر جنرل شہادت اعوان اور دیگر سینئر پولیس افسران نے شرکت کی۔ انتہائی باخبر ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ اجلاس کے دوران ڈی جی رینجرز سندھ میجر جنرل بلال اکبر نے شہری علاقوں کا احساس محرومی دور کرنے کیلئے سندھ میں کوٹہ سسٹم ختم کرنے کی تجویز پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ شہری علاقوں کا احساس محرومی ختم کرنے کے لئے صوبے میں رائج کوٹہ سسٹم کو ختم کیا جائے۔ جرائم سے بیزاری کیلئے احساس محرومی ختم کرنا ہوگا۔ صرف آپریشن سے پرامن سندھ کا خواب پورا نہیں ہوگا، ملازمتوں اور تعلیمی اداروں میں میرٹ پر عمل کرنا ہوگا۔ اجلاس کو بریفنگ دیتے ہوئے آئی جی سندھ پولیس اے ڈی خواجہ نے بتایا کہ محکمہ پولیس میں آٹومیشن سسٹم تیار کرنے کی اشد ضرورت ہے، اس کے ذریعے ایک ڈی آئی جی آئی ٹی کی زیر نگرانی آئی ٹی ونگ قائم کیا جائیگا جس میں سی آر ایم، پولیس ریکارڈ، ہیومن ریسورس، کمپلینٹ مینجمنٹ سسٹم سمیت دیگر شعبوں کو بہتر تکنیکی مہارت رکھنے والے 2500 اہلکار چلائیں گے۔ وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے تجویز منظور کرتے ہوئے چیف سیکرٹری کو تمام کاغذی کارروائی فوری طور پر مکمل کرنے کی ہدایت کی۔ وزیر اعلیٰ سندھ نے ابتدائی طور پر 100اہلکاروں پر مشتمل اینٹی ریوٹ فورس قائم کرنے کی منظوری دیدی، جسے ہنگامہ آرائی سے نمٹنے کیلئے خصوصی تربیت دی جائے گی۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ گاڑیوں اور موٹر سائیکلوں کیلئے نئی معیاری نمبر پلیٹس متعارف کرائی جائیں گی جو ٹریکنگ سسٹم سمیت دیگر سکیورٹی خصوصیات کی حامل ہوں گی۔ وزیر اعلیٰ نے چیف سیکرٹری سندھ صدیق میمن کو محکمہ ایکسائز کے ساتھ رابطے میں رہنے کی ہدایت کرتے ہوئے انہیں تمام ڈپٹی کمشنرز کو اپنے متعلقہ علاقوں میں اسلحے کی نمائش پر پابندی کے حوالے سے عوام کو آگاہ کرنے اور خلاف ورزی کی صورت میں سخت اقدامات کو یقینی بنانے کی ہدایت کرنے کیلئے کہا۔ قربانی کی کھالوں کے حوالے سے فیصلہ کیا گیا کہ کھالیں جمع کرنے والی تنظیمیں متعلقہ ڈپٹی کمشنر سے این او سی حاصل کرینگی اور حکومت کو یہ حق حاصل ہوگا کہ وہ ایسے اداروں کے مالی اکائونٹ کا آڈٹ کر کے یہ تعین کرے کہ انہوں نے کھالوں کی مد میں جمع کئے گئے فنڈز کہاں خرچ کئے۔ وزیر اعلیٰ نے سندھ پولیس کے انوسٹی گیشن یونٹ کو بھی مستحکم کرنے کا فیصلہ کیا اور اب سندھ پولیس قتل، اغوا برائے تاوان سمیت دیگر اہم مقدموں کی چھان بین کے لئے ڈٹیکٹوز کو 17گریڈ کے اسسٹنٹ /ڈپٹی ڈائریکٹرز بھرتی کرے گی جنہیں پروفیشنل تربیت فراہم کی جائے گی۔ وزیراعلیٰ نے پولیس اور عوام کے درمیان فاصلہ ختم کرنے کیلئے سہولت مرکز قائم کرنے کی منظوری دی، جہاں عام لوگوں کیلئے روز مرہ مسائل، پولیس پر عوام کے اعتماد کی بحالی اور پولیس کا اچھا تاثر قائم کرنے پر خصوصی طور پر کام کیا جائیگا۔ ان مراکز پر گمشدہ بچوں کی رپورٹنگ، سامان کی گمشدگی یا وصولی اور شہریوں کی پولیس تصدیق کی خدمات بھی سر انجام دی جائیں گی۔
تازہ ترین