• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی و ٹیلی کام نے پاکستان میں کام کرنے والی بڑی کمپنیوں کے سربراہوں کی موجودگی میں موبائل کارڈز پر لگائے جانے والے مختلف ٹیکسوں کا جائزہ لینے کے بعد کہا ہے کہ ملک کے تمام صوبوں میں موبائل کارڈز کے سروس چارجز مختلف ہیں جن کو ریشنلائز کیا جانا چاہئے۔ اس مقصد کے لئے ایک چار رکنی سب کمیٹی بھی قائم کردی گئی ہے جو ان تمام امور و معاملات پر غور کرے گی۔ اس پس منظر میں کمیٹی نے ایک اہم سفارش یہ بھی کی ہے کہ موبائل کارڈز لوڈ کرنے پر جو غیرمعمولی جنرل سیلزٹیکس عائد کیاگیا ہے، اس میں صارفین کو چھوٹ دی جانی چاہئے جو ان پر ڈالا جانے والا ایک ناروا بوجھ ہے۔ دنیا بھر میں کسی بھی ملک میں موبائل فون پر اتنے زیادہ ٹیکس عائد نہیں جتنے پاکستان میں ہیں۔ طرفہ تماشہ یہ ہے کہ ایک طرف تو عوام کو موبائل فون میں کارڈ لوڈ کرنے پر فوری طور پر بھاری جنرل سیلزٹیکس کی ادائیگی کرنی پڑتی ہے جبکہ دوسری طرف مختلف سروس چارجز کی مد میں بھی ان کے بیلنس سے کٹوتی ہوتی رہتی ہے جس کی وجہ سے ان کا بیلنس دیکھتے ہی دیکھتے اُڑ جاتا ہے۔ اس پس منظر میں دیکھا جائے تو قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی نے موبائل کارڈ لوڈ کرنے پر صارفین کو چھوٹ دینے اور سروس چارجز کو ریشنلائز کرنے کی جو سفارش کی ہے وہ بالکل درست ہے کیونکہ اس پرآشوب دور میں ہر غریب سے غریب شخص بھی موبائل فون رکھنے پرمجبور ہےاس لئے اس پر ٹیکس کو بڑھاتے چلے جانا مرے کو مارے شہ مدار کے مترادف ہے۔ اس تناظر میں ہماری گزارش یہ بھی ہے کہ موبائل کارڈز کی طرح غریب لوگوں کو متاثر کرنے والی دوسری چیزوں پر لگائے جانے والے جنرل سیلز ٹیکس میں بھی غیرمعمولی کمی کی جانی چاہئے کیونکہ خزانےکو بھرنے کے لئے غریبوں کی جیبوں پر ہاتھ صاف کرنا اور امیروں مراعات دینا اچھی حکمرانی کی نشاندہی نہیں کرتا۔


.
تازہ ترین