• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

جوہری ہتھیاروں کی جنگ‘ پاکستان، چین ، روس بمقابلہ بھارت، امریکا جوہری ہتھیار

کراچی(جنگ نیوز)جوہری ہتھیاروں کی جنگ میں پاکستان، چین اور روس ایک طرف، جب کہ امریکا اور بھارت دوسری طرف نظر آرہےہیں۔جبکہ روایتی حریفوں پاکستان اور بھارت کے درمیان جوہری حملوں کی راہ ہموار ہوتی جارہی ہے۔جب کہ بیرونی قوتیں بھی ان کے ساتھ ہیں۔ایسے میں کونسا ملک جوہری جنگ میں کامیابی حاصل کرسکتا ہے۔کشمیر کے مسئلے کے باعث پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی بڑھتی جارہی ہے وہ اس مسئلے کو پرامن مذاکرات کے بجائے تشدد اور جنگ کے ذریعے حل کرنا چاہتے ہیں۔بھارتی فوجی بیس اڑی پر حملے کے باعث18 بھارتی فوجیوں کی ہلاکت کے بعد بھارت نے سرجیکل اسٹرائیک کرتے ہوئے سرحد کے قریب پاکستانی مسلح افراد کو ہلاک کیا جو کہ بھارت میں داخل ہوسکتے تھے۔سرجیکل اسٹرائیک کے باعث2 پاکستانی فوجیوں سمیت کچھ نامعلوم افراد بھی ہلاک ہوئے، تاہم ان میں کوئی سویلین نہیں تھا۔ پاکستان نے بھارت کے اس دعویٰ کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت نے کوئی سرجیکل اسٹرائیک نہیں کیا بلکہ بھارتی اسٹیبلشمنٹ اور ذرائع ابلاغ نے سرحد کی کشیدہ صورتحال کو سرجیکل اسٹرائیک کا نام دینے کی کوشش کی ہے جو کہ حقائق چھپانے کے مترادف ہے۔تاہم اب بہت ممکن ہے کہ پاکستان بھی پلٹ کر حملہ کرے کیوں کہ اسے چین کی مکمل حمایت حاصل ہے، جو کسی بھی بیرونی دراندازی کی صورت میں پاکستان کی حمایت کا عہد کرچکا ہے۔امریکی سیکریٹری دفاع ایشٹن کارٹر کی رپورٹ کے مطابق، پاکستان جوہری ہتھیاروں کے استعمال کے حوالے سے پہلے بھی غیر ذمہ داری کا مظاہرہ کرچکا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستانی جوہری ہتھیار پہلے بھی کشیدگی کا باعث رہے ہیں، گو کہ امریکا کو ان سے براہ راست کوئی خطرہ نہیں ہے۔ہم پاکستان کے ساتھ کام کررہے ہیں تاکہ استحکام یقینی ہو۔جب کہ دوسری طرف کارٹر نے جوہری ہتھیاروں سے متعلق بھارتی پالیسی کی تعریف کی تھی جس سے بھارت اور امریکا کے دوستانہ مراسم کا انداذہ ہوتاہے۔اب تک روس نے کسی ایک ملک کا ساتھ دینے کا اعلان نہیں کیا ہے تاہم، افوہیں گردش ضرور کررہی ہیں کہ وہ پاکستان کے ساتھ اتحاد قائم کرنا چاہتا ہے۔حال ہی میں اس نے اپنے فوجی دستے پاکستان بھیجے ۔جہاں دونوں ممالک کی افواج نے فوجی مشقیں کیں۔اس لحاظ سے اگر چین، روس اور پاکستان ایک طرف اور دوسری طرف امریکا اور بھارت کو رکھا جائے تو ان کے جوہری ہتھیاروں کی تفصیلات کچھ یوں ہوگی۔ایک اندازے کے مطابق، چین، روس اور پاکستان کے پاس بیلسٹک میزائل، کروز میزائل اور سمندری جوہری ہتھیار ہیں۔گو کہ چین، روس اور امریکا جوہری ہتھیاروں کے حامل ممالک ہیں تاہم، این پی ٹی کے مطابق، وہ مسلسل ان کی تعداد میں اضافہ نہیں کرسکتے۔چین کے پاس دفاعی میزائلوں کی تعداد 260، پاکستان کے پاس 120 جب کہ روس کے پاس 7300 دفاعی میزائل ہیں۔اسی طرح امریکا کے پاس 7100 دفاعی میزائل اور بھارت کے پاس 110 دفاعی میزائل ہیں۔ اس لحاظ سے روس کے پاس سب سے زیادہ دفاعی میزائل ہیں۔بھارت اور پاکستان دونوں روس کے ساتھ اتحاد کے خواہاں ہیں۔
تازہ ترین