• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
چین نے پاکستان پر دہشت گردی کے بھارتی الزامات کو مسترد کرتے ہوئے مودی سرکار کو دو ٹوک جواب دیا ہے کہ دہشت گردی کو کسی ایک ملک یا مذہب سے نہیں جوڑا جا سکتا۔ چینی وزرارت خارجہ کی ترجمان ہو چوینگ نے پریس بریفنگ کے دوران بھارتی وزیراعظم مودی کی جانب سے پریس کانفرنس میں پاکستان کو دہشت گردی کا گڑھ قرار دینے سے متعلق سوال پر سخت رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بھارت اور پاکستان دونوں دہشت گردی کا شکار ہیں۔ تاہم پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بڑی قربانیاں دیں اور طویل جدوجہد کی ہے جن کا عالمی برادری کو اعتراف اور احترام کرنا چاہئے۔ فی الحقیقت چین کا یہ موقف پوری طرح مبنی بر حقیقت ہے۔بھارت نے اب یہ وطیرہ بنا لیا ہے کہ وہ دنیا کے ہر فورم پر مقبوضہ کشمیر میں اپنی ریاستی دہشت گردی پر پردہ ڈالنے کے لئے پاکستان کو بدنام کرنے کی ناکام کوشش کرتا ہے۔ دو روز پہلے بھارت کے شہر گوا میں برکس کانفرنس کے اختتامی اعلامیے میں اس نے نہ صرف خطے میں بلکہ ساری دنیا میں ہونے والی دہشت گردی کامنبع پاکستان کو قرار دے کر ساراملبہ پاکستان پر ڈالنے کی کوشش کی جسے بالعموم کسی بھی ملک کی جانب سے پذیرائی حاصل نہیں ہوئی بالخصوص چین نے اسے سختی سے مسترد کر دیا۔بھارت کو اچھی طرح معلوم ہے کہ جب تک بھارت مقبوضہ کشمیر کے نہتے مسلمانوں پر ظلم و بربریت کے پہاڑ توڑتا رہے گا اس وقت تک علاقے میں امن قائم ہو سکتا ہے اور نہ ہی معاشی خوشحالی آ سکتی ہے۔ پاک بھارت تعلقات کی تاریخ گواہ ہے کہ پاکستان نے ہمیشہ بات چیت سے اختلافات کے تصفیے کی مخلصانہ کوششیں کی ہیں مگر بھارت کسی طرح امن اور خوشحالی کے راستے پر آنے اور مقبوضہ کشمیر کے مظلوم عوام کو ان کا حق خود ارادیت دینے پر آمادہ نہیں ہوتا۔ نریندر سنگھ مودی کے دور حکومت میں تو بھارت نے پاکستان کے خلاف جارحانہ عزائم کی انتہاء کر دی ہے۔ وہ را کے ذریعے افغانستان کے راستے بلوچستان میں دہشت گردی کے لئے نہ صرف فنڈنگ کر رہا ہے بلکہ ہتھیار بھی مہیا کر رہا ہے۔ گزشتہ اڑھائی تین ماہ کے دوران سات لاکھ بھارتی فوج نے جس طرح تقریباًڈیڑھ سو کشمیریوں کو شہید اور درجنوں کو بیلٹ گنوں سے اندھا کیا ہے وہ بہیمانہ مظالم اب دنیا پر آشکارا ہو گئے ہیں۔ اسی لئے اقوام متحدہ، او آئی سی اور انسانی حقوق کی کئی تنظیموں نے حقائق جاننے کے لئے اپنے وفود مقبوضہ کشمیر بھیجنے کا اعلان کیا ہے۔ پاکستان اور چین کی مخلصانہ دوستی بے مثال ہے۔ چین نے ایک بار پھر نیو کلیئر سپلائرز گروپ کی رکنیت حاصل کرنے کے لئے بھارت کی حمایت کرنے سے انکار کر دیا ہے۔ پاکستان کے مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے بجا طور پر کہا ہے کہ بھارت پاکستان کے خلاف دہشت گردی کا نام لے کر جو واویلا کرتا ہے دراصل وہ مقبوضہ کشمیر اور بھارت کے دوسرے علاقوں میں اپنی مذہبی اور ریاستی دہشت گردی پر پردہ ڈالنے کے لئے کرتا ہے۔ بھارت بار بار پاکستان کو دنیا میں تنہاء کرنے کا پروپیگنڈہ بھی کررہاہے۔ پاکستان کے بعض مہربان بالواسطہ طور پر اس پروپیگنڈے سے متاثر دکھائی دیتے ہیں جبکہ پاکستان نہ صرف عالمی تنہائی کا شکار نہیں بلکہ اس کے عالمی طاقتوں سے روابط میں مزید گرم جوشی پیدا ہو رہی ہے۔ پاکستان کے اس وقت چین، روس، عالم اسلام اور یورپی ممالک سے نہایت اچھے سفارتی و اقتصادی تعلقات قائم ہیں۔ جہاں تک امریکہ کی بات ہے تو وہ یار طرحدار ہے۔ وہ زخم لگانے اور مرہم دینے کی ایک تاریخ رکھتا ہے۔ بھارت کو چین سے سبق حاصل کرنا چاہئے۔ چین بلاشبہ بہت بڑی عالمی طاقت ہے۔ امن اور اقتصادی خوشحالی کے دو نکاتی ایجنڈے پر چین کئی دہائیوں سے عمل پیرا ہے۔ چین کسی ملک کے خلاف جارحانہ اور توسیع پسندانہ عزائم نہیں رکھتا بلکہ علاقے کے تمام ممالک کو ترقی کے سفر میں شریک کرکے پورے خطے کی خوشحالی کے لیے کوشاں ہے جس کی تازہ ترین مثال اقتصادی راہداری میں ایران کو بھی شامل کرنے پر چینی قیادت کی آمادگی ہے۔


.
تازہ ترین