• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
وزارت پٹرولیم نے موسم سرما میں دسمبر سے لے کر فروری تک تمام گھریلو صارفین کے لئے رات دس بجے سے لے کر صبح پانچ بجے تک گیس کی سپلائی بند رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ایک اخباری رپورٹ کے مطابق وزیر پٹرولیم شاہد خاقان عباسی نے گزشتہ روز قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی کے اجلاس کے بعد میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ آٹھویں آئینی ترمیم کے بعد پنجاب کی گیس کی طلب پوری کرنا بہت مشکل ہو گیا ہے۔ اسی ضمن میں انہوں نے یہ بھی کہا کہ گھریلو صارفین کو گیس کی قلت کا سامنا اس لئے کرنا پڑے گا کہ ایل این جی مہنگی ہونے کے باعث گھریلو صارفین کو نہیں دی جا سکتی ۔پنجاب کے باسیوں کو پچھلے کئی برسوں سے گیس کی شدید قلت کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ موجودہ حکومت نے ایل این جی کی درآمد کا ڈول ڈالا تو یہ یقین دہانی کرائی گئی کہ ایل این جی کی آمد کے بعد گیس کی قلت قصہ پارینہ بن جائے گی۔ جب قطر سے ایل این جی کی درآمد کے لئے مذاکرات جاری تھے تو اس وقت بھی کئی حلقوں کی طرف سے یہ سوال اٹھایا گیا تھا کہ حکومت بہت مہنگی ایل این جی خرید رہی ہے لہٰذ اس کی قیمت کم کرنے پر غور کیا جانا چاہئے۔ تاہم ارباب اختیار نے اس حوالے سے اپنی کامیابیوں کا ڈھنڈورا پیٹتے ہوئے ان تمام اعتراضات کو ہوا میں اڑا دیا مگر آج جب ایل این جی کے مہنگے نرخوں کی تلخ حقیقت سامنے آ رہی ہے تو اس کی نت نئی توجیہات کی جا رہی ہیں۔ اگر گیس کی لوڈ شیڈنگ کا سبب اٹھارہویں آئینی ترمیم ہے تو اس کے منظور کئے جانے کے وقت جب دوسرے صوبوں کے نمائندوں نے اپنے حقوق کا تحفظ کیا تو ملک کے سب سے بڑے صوبے کے مفادات کا تحفظ کیوں نہ کیا گیا۔ بہرحال اب اہل پنجاب ایک طویل عرصے کے لئے اپنے آپ کو گیس لوڈ شیڈنگ کا مقابلہ کرنے کے لئے تیار کریں اور تمام حکومتی دعوئوں کو ’’خواب تھا جو کچھ کہ دیکھا جو سنا افسانہ تھا ‘‘ سمجھتے ہوئے بھول جائیں۔


.
تازہ ترین