• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

امریکی سپریم کورٹ ماضی میں کئی صدور کے فیصلے مسترد کر چکی

لاہور (رپورٹ :نوید طارق ) ماضی میں حکمرانوں کے فیصلوں کو چیلنج کرنا تو دور کی بات ان پر سوال اٹھانا بھی بغاوت تصور ہوتا تھا لیکن جمہوریت کی بدولت آج حکمران انتخابات میں عوام ہی نہیں بلکہ عدالتوں کے سامنے بھی جواب دہ ہیں ۔ امریکی سپریم کورٹ ماضی میں کئی صدور کے فیصلے مسترد کرچکی ہے،واٹر گیٹ اسکینڈل میں صدر نکسن کا پیشی سے انکار اور مونیکا کیس میں کلنٹن کے معاملات خفیہ رکھنے کا فیصلہ مسترد ہوا۔امریکی نظام میں بھی اس امر کو یقینی بنایا گیا ہے کہ غلط انفرادی فیصلوں چاہے و ہ صدر کی جانب سے ہی کیوں نہ ہوں، کے خلاف انصاف کی فراہمی ہر حال میں ممکن ہو ۔1996ء میں وفاقی فنڈز خرچ کر نے کے حوالے سے کانگریس نے صدر بل کلنٹن کوبل کے کسی مخصوص حصے کو رد کر نے( ’’لائن آئٹم ووٹ ‘‘)کے تحت ایک بل بھجوایا جس کے تحت مقامی منصوبوں کی فنڈنگ (Pork-barrel شق )کے حوالے سے نیو یارک شہر کے لیے ویٹو کر نے کے صدارتی احکامات کو سپریم کورٹ نے’’ کلنٹن بمقابلا نیو یارک سٹی ‘‘مقدمے میں وفاقی قانون سازی کے کانگریس میں پیش کیے گئے بل کے وفاقی قانون بننے کے طریقہ کار کے حوالے سے آئین کی Presentment Clause( آرٹیکل 1، سیکشن 7، کلاز 2اور 3)کے ’’ لائن ٹرم ووٹ ‘‘میں کلنٹن کی جانب سے اس کے استعمال کو امریکی آئین سے متصادم قرار دیا اور اس کے لیے آئین میں ترمیم ضروری قرار دی ۔جنگ ڈیولپمنٹ رپورٹنگ سیل نے امریکی صدور کے فیصلوں کے خلاف سپریم کورٹ میں چلنے والے مقدمات کے حوالے سے مختلف ذرائع سے حاصل شدہ معلومات پر مبنی جو رپورٹ تیار کی ہے اس کے مطابق 1861ء میں صدر ابراہم لنکن نے بغاوت کے بعد ایمرجنسی کی صورتحال کاجواز پیش کر کے کانگریس کی منظوری کے بغیرHabes Corpus(ایسا قانون جس میں ایک شحض غیر قانونی تحویل یا قید کو عدالت کے سامنے پیش کرسکتا ہے ) معطل کردیا ۔ فیڈرل ڈسٹرکٹ کورٹ آف میری لینڈ نے صدر کے احکامات کو ختم کر دیا لیکن ابراہم لنکن نے احکامات کو نظر انداز کر دیا ۔ صدر فرینکلن روز ویلٹ نے دوسری جنگ عظیم میں مغربی کنارہ پر رہائش پزیر تمام امریکی جاپانیوں کومغربی ساحل کے کیمپوں تک محدود رکھنے کے لیے ایمرجنسی کے اختیارات استعمال کیے لیکن امریکی سپریم کورٹ نے ’’کورماٹسوبمقابلہ امریکہ ‘‘ مقدمہ میں فیصلے کو منسوخ کردیا ۔ 1952ء میں کورین جنگ کے دوران 33ویں امریکی صدر ہیری ٹرومن نے مزدوروں کی ہڑتال کی وجہ سے نجی اسٹیل ملوں کی جانب سے مطلوبہ پیداوار دینے میں ناکام رہنے کے بعد انہیں بند کر نے کے لیے ایمرجنسی کے اختیارات استعمال کرتے ہوئے جواز پیش کیا کہ امریکی افواج کو ہتھیار فراہم کیے بغیر جنگ جاری نہیں رکھی جاسکتی لیکن امریکی سپریم کورٹ نے کانگریس کی منظوری کے بغیر نجی جائیدادکو بند کر نے کا اختیار غیر آئینی قرار دے دیا ۔ صدر قومی سلامتی سے متعلق معلومات کو عوام ، کانگریس اور عدالتوں سے مخفی رکھ سکتا ہے ۔ جب کانگریس نے چیف جسٹس جان جے کی برطانیہ کے ساتھ غیر مقبول معاہدے کے لیے کیے جانے والے مذاکرات پر لکھے گئے نوٹ دیکھنے کے لیے صدر جارج واشنگٹن سے درخواست کی تو پہلی مرتبہ یہ اختیار جارج واشنگٹن کی جانب سے استعمال کیا گیا ۔ صدر نکسن نے کانگریس کے سامنے واٹر گیٹ ( سیاسی مخالفین کی جاسوسی ) اسکینڈل کی سماعت کے دوران معلومات پر مبنی ثبوت پیش کر نے سے انکار کے لیے یہ اختیار ات استعمال کر نے کی کوشش کی تاہم سپریم کورٹ نے’’ امریکہ بمقابلہ نکسن‘‘ کیس میں قرار دیا کہ صدر یہ اختیار کریمنل پراسیکیوشن کے کیسز میں استعمال نہیں کر سکتا ۔ سپریم کورٹ نے صدر بل کلنٹن کے مونیکا لوئنسکی کے ساتھ معاشقے کے کیس ،’’کلنٹن بمقابلہ جونز‘‘مقدمہ میں قرار دیا کہ صدر سول کیسز میں بھی یہ اختیار استعمال نہیں کر سکتا ۔
تازہ ترین