• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کوئٹہ پولیس کالج پر دہشت گردوں کا افسوسناک حملہ

کوئٹہ پولیس کالج پر گزشتہ روز ہونے والے دہشت گردوں کے حملے سے تازہ ترین اطلاعات کے مطابق 60اہلکار شہید جبکہ 118زخمی ہوئے ہیں۔ عسکری ذرائع کے مطابق ایس ایس جی کمانڈوز نے آپریشن کر کے کالج کے ہاسٹل سے 200سے زائد زیر تربیت اہلکاروں کو بازیاب کرا لیا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ تمام حملہ آوروں نے خود کش جیکٹیں پہن رکھی تھیں جن میں سے دو کو ہلاک کر دیا گیا جبکہ دوسرے دو دہشت گردوں نے خود کو دھماکے سے اڑا لیا۔وزیر اعلیٰ بلوچستان ثناء اللہ زہری کے مطابق کوئٹہ کئی روز سے ہائی الرٹ پر تھا کیونکہ بعض خفیہ ایجنسیوں نے وارننگ دی تھی کہ شہر میں کچھ دہشت گرد داخل ہو چکے ہیں جن میں خود کش بمبار بھی شامل ہیں، اس کے باوجود اتنا بڑا سانحہ ہوجانا بہرحال قابل غور ہے۔ بلوچستان سے ایک دو برس سے نہایت اچھی خبریں آ رہی تھیں اور بتایا جا رہا تھا کہ نہ صرف کوئٹہ بلکہ سارے بلوچستان سے دہشت گردوں کا تقریباً قلع قمع کر دیا گیا ہے جبکہ بہت سے عسکریت پسند بخوشی ہتھیار ڈال کر قومی دھارے میں شامل ہو رہے ہیں تاہم چند ماہ سے ایک بار پھر دہشت گردی کی نئی لہر دیکھنے میں آ رہی ہے۔ اگست میں شہر کے وکلاء کی ایک بڑی تعداد دہشت گردی کا نشانہ بنی اور اس کے محض ڈھائی ماہ بعد پھر ایک بڑا سانحہ ہوگیا۔ اگرچہ کوئٹہ میں پولیس، ایف سی اور دیگر سیکورٹی اداروں کی طرف سے حفاظتی اقدامات کئے گئے ہیں تاہم فول پروف سیکورٹی انتظامات میں کہیں نہ کہیں کوئی سقم رہ جاتا ہے جس کی بناء پر دہشت گردوں کو اپنی بزدلانہ کارروائیوں کا موقع مل جاتا ہے ۔ خصوصاً دہشت گردی کے خطرے کی اطلاعات کے بعد تو حفاظتی انتظامات کو ہر اعتبار سے مکمل کرنے کی تمام ممکنہ تدابیر اختیار کی جانی چاہئیں۔ ایک جان کے نقصان سے نہ جانے کتنے افراد اور کتنے خاندان ناقابل بیان صدمے اور مسائل کا شکار ہو جاتے ہیں۔ لہٰذا کالجوں، اسکولوں اور تربیتی اداروں کی سیکورٹی کے لئے خصوصی انتظامات کیے جانے چاہئیں ۔ یہ بچے اور جوان نہ صرف اپنے والدین کی آنکھوں کا نور اور ان کے مستقبل کا سہارا ہوتے ہیں بلکہ بہت بڑا قومی سرمایہ اور ملک کے معمار بھی ہوتے ہیں۔ کوئٹہ میں دہشت گردی کی نئی لہر کا صفایا کرنے کے لئے ضروری ہے کہ نہ صرف حفاظتی اقدامات میں کوئی کمی نہ رہنے دی جائے بلکہ سیکورٹی معاملات میں ہر طرح کی کوتاہی کا خارج از امکان ہونا یقینی بنایا جائے۔ وزیر اعلیٰ بلوچستان ثناء اللہ زہری نے بجا طور پر کہا ہے کہ ہم حالت جنگ میں ہیں۔ اسی لئے اتنا ہی خبردار اور الرٹ رہنے کی ضرورت ہے جس کا حالت جنگ تقاضا کرتی ہے۔ بعض ذرائع نے شبہ ظاہر کیا ہے کہ یہ واردات بھارتی خفیہ ایجنسی را اور این ڈی ایس کی مشترکہ کارروائی ہو سکتی ہے۔ دشمن کبھی نرمی نہیں برتتا اس لئے ہمیں بھی بیک وقت اندرونی و بیرونی دونوں طرح کے دشمنوں سے پوری طرح خبردار رہنے کی ضرورت ہے۔ جب تک دہشت گردی کے واقعات زیرو لیول تک نہیں چلے جاتے اس وقت تک ہمارے سیکورٹی اداروں اور ساری قوم کو زیادہ سے زیادہ محتاط رہنا ہوگا۔ دنیا دہشت گردی کے خلاف آپریشن ضرب عضب کی تحسین و تائید کر رہی ہے۔ اس سلسلے میں پاک فوج کی شاندار جدوجہد اور عظیم قربانیوں کو عالمی سطح پرایک لائق تقلید مثال قرار دیا جارہا ہے۔۔ گزشتہ روز راولپنڈی میں پاک فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف سے برطانوی قومی سلامتی کے مشیر سر مارک لائل گرانٹ نے ملاقات کی اور دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی اہم کامیابیوں اور علاقائی امن و استحکام کی کوششوں کو سراہا۔ پاکستان کے ہر طرح کے دشمنوں کو اچھی طرح معلوم ہونا چاہئے کہ پاکستانی قوم بعض سیاسی و داخلی معاملات میں اختلافات رکھنے کے باوجود دہشت گردی اور بیرونی جارحیت کے خلاف یک جان اور سیسہ پلائی ہوئی دیوار ہے۔ اگرچہ دہشت گردی کے خلاف قوم متحد و متفق ہے تاہم ایک بار پھر عزم نو اور تجدید عمل ناگزیر ہے۔ جتنا ہمارے سیکورٹی اداروں کا الرٹ رہنا ضروری ہے اتنا ہی ساری قوم کو بھی چوکنا اور خبردار رہنا ہوگا۔

.
تازہ ترین