• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
قوموں کی تاریخ میں تین سال کی مدت کوئی بڑا عرصہ نہیں ہوتی لیکن ایک قابل فخر عسکری خانوادے سے تعلق رکھنے والےاولوالعزم آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے اس مختصر عرصے میں جو بڑے بڑے کارنامے انجام دیئے ہیں ان کا ذکر ہمیشہ فخر و مباہات اور عزت و احترام سے کیا جائے گا تین سال قبل جب انہوں نے بری فوج کی کمان سنبھالی تھی تو ملک بری طرح دہشت گردی کا شکار تھا فاٹا کا قبائلی علاقہ خاص طور پر شمالی وزیرستان عسکریت پسندوں کی آما جگاہ بنا ہوا تھا بلوچستان میں علیحدگی پسند اور فرقہ پرست دہشت گرد بے گناہ لوگوں کا خون بہا رہے تھے اور کراچی پر ٹارگٹ کلرز، بھتہ خوروں اغواء برائے تاوان کے گروہوں اور جرائم پیشہ عناصر کا قبضہ تھا اپنی کمان کی مدت پوری کر کے چند روز بعد ریٹائر ہونے والے یہ جرات مند جرنیل آج جب اپنے بہادر افسروں اور جوانوں سے الوداعی ملاقاتیں کر رہے ہیں تو بجا طور پر کہہ سکتے ہیں کہ پاکستان آج پہلے سے زیادہ محفوظ اور پرامن ہے اور اب کوئی پاکستان کو میلی آنکھ سے دیکھنے کی جرأت نہیں کر سکتا قوم جنرل راحیل کی کارکردگی کو شاندار خراج تحسین پیش کرتے ہوئے تسلیم کر رہی ہے کہ انہوں نے آپریشن ضرب عضب کے ذریعے بہترین حکمت عملی بروئے کار لاتے ہوئے قبائلی علاقوں میں سالہاسال تک دندنانے والے دہشت گردوں کا صفایا کیا کراچی اور بلوچستان میں امن و استحکام لائے اور بھارت کو کنٹرول لائن پر جارحانہ کارروائیوں کاایسا منہ توڑ جواب دے رہے ہیں کہ اسے اپنے جانی نقصانات ظاہر کرنے کی بھی ہمت نہیں پڑتی آرمی چیف کے طور پر جنرل راحیل شریف نے سول ملٹری تعلقات میں توازن قائم کیا اور جمہوریت اور سیاسی حکومت کو عدم استحکام سے بچایا یوں ’’مارشل لاء پر مارشل لاء ‘‘کی پھبتی کسنے والی قوموں کی برادری میں پاک فوج کا پیشہ ورانہ وقار بحال کیا اس دوران ایسے کئی مواقعے آئے جب بعض اطراف سے انہیں جمہوریت کی بساط لپیٹنے کی دعوتیں دی گئیں ان کی پیشہ ورانہ شہرت اور عوامی مقبولیت کے باعث یہ حلقے ان سے ایسی کارروائی کی توقع رکھتے تھے مگر انہوں نے فوج پر کسی سیاسی مہم جوئی کا دھبہ نہیں لگنے دیا پاکستان میں ہر مارشل لاء سے اتنی خرابیاں پیدا ہوئیں کہ قوم ایسی غیر سیاسی تبدیلیوں سے زچ آ چکی ہے جنرل راحیل کی مدت ملازمت میں توسیع کی قیاس آرائیاں تو اس وقت دم توڑ دینی چاہئے تھیں جب اس سال جنوری میں واضح کر دیا گیا تھا کہ وہ توسیع نہیں لیں گے مگر افواہ ساز پھر بھی بے پر کی اڑاتے رہے اب جبکہ جنرل راحیل شریف نے ایک سچے سپاہی کی طرح اپنا وعدہ نبھا کے دکھا دیا ہے تو ملک میں جنرل وحید کڑ کے بعد مقررہ مدت میں آرمی چیف کے ریٹائر ہونے کی ایک اور قابل تقلید مثال قائم ہوئی ہے گوجرانوالہ میں افسروں اور جوانوں سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے درست کہا کہ پاک فوج نے جس طرح دہشت گردی کے خلاف جنگ لڑی دنیا کے کسی اور ملک نے نہیں لڑی یہ کامیابی قیمتی جانوں کی قربانیاں دے کر حاصل کی گئی یہ صرف پاک فوج کا طرہ امتیاز ہے اور اس کے لئے جنرل راحیل شریف ہمیشہ یاد کئے جائینگے انہوں نے اس جنگ میں اپنی فوج کو ’’فرنٹ سے لیڈ‘‘ کیا جو ایک بہترین جرنیل کا وصف ہے انہوں نے فاٹا سے بے گھر ہونے والے قبائلیوں کی بحالی میں بھی فعال کردار ادا کیا جنرل راحیل 28 نومبر کو ریٹائر ہو جائینگے اور اس سے اگلے روز ان کے جانشین پاک فوج کی کمان سنبھال لیں گے یہ وزیراعظم نواز شریف کی صوابدید پرہے کہ وہ کسے نیا آرمی چیف بناتے ہیں تا ہم اشارات یہ ہیں کہ وہ اس معاملے میں جنرل راحیل سے بھی مشاورت کریں گے آرمی چیف کے علاوہ چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف جنرل راشد محمود بھی اسی روز ریٹائر ہو رہے ہیں ان کی جگہ نیا چیئرمین بھی مقرر کیا جائے گا توقع کی جانی چاہئے کہ نئی عسکری قیادت بھی ان اچھی روایات کی پیروی جاری رکھے گی جو موجودہ قیادت نے قائم کیں اور جن کے مثبت اثرات ملکی سالمیت، امن و امان سول ملٹری تعلقات آئین کی پاسداری اور معاشی استحکام کی صورت میں دیکھے جا سکتے ہیں۔


.
تازہ ترین