• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

افغانستان ميں طالبان کے ليے محفوظ زون کے قیام پر زور

کابل (اے ایف پی) افغانستان ميں جاری پر تشدد واقعات اور جنگ کے خاتمے کے ليے حکام طالبان جنگجوئوں  کے ليے ’سيف زونز‘ يا محفوظ مقامات کے قيام پر زور دے رہے ہيں۔ کابل حکومت البتہ ايسی خبروں کو رد کرتی ہے۔تاہم افغان حکام کا کہنا ہے کہ ہم ان طالبان جنگجوئوں کے ليے علاقہ مختص کر ديں گے تاکہ وہ اپنے اہل خانہ کے ساتھ آ کر وہاں قيام کر سکيں، وہ لڑیں یا امن سے رہیں اس طرح ان پر پاکستان کا اثر ورسوخ کم ہوگا ، افغان صوبے قندھار کی پوليس کے سربراہ عبدالرازق نے گزشتہ ماہ منعقدہ ہونے والے مذہبی رہنماؤں کے  ايک اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا، ’’ميں طالبان پر زور ديتا ہوں کہ وہ واپس افغانستان آئيں، ہميں ان کے اور ان کے اہل خانہ کے ليے ايسے مخصوص علاقے مختص کرنے ہوں گے، جہاں انہيں کوئی خطرہ نہ ہو۔‘‘ اس موقع پر رازق کا مزيد کہنا تھا کہ افغانستان ميں جنگ کے خاتمے کے ليے غير ملکی حکومتوں اور سفارت خانوں پر مزيد انحصار نہيں کيا جا سکتا۔ قندھار پوليس چيف نے مزيد کہا ’’طالبان اس ملک کا حصہ ہيں، وہ اسی سرزمين کے بيٹے ہيں،‘‘ فرانسيسی خبر رساں ادارے اے ايف پی نے افغان صوبے قندھار کی پوليس کے سربراہ عبدالرازق سے انٹرويو کی درخواست کی تاہم فوری طور پر انہوں نے اس کا کوئی جواب نہيں ديا۔ البتہ ايک اور سينیئر اہلکار نے بتايا کہ کابل حکومت افغان طالبان کو پاکستان سے واپس افغانستان لانا چاہتی ہے۔ اپنی شناخت مخفی رکھنے کی شرط پر اس نے بتايا، ’’ہم ان کے ليے علاقہ مختص کر ديں گے تاکہ وہ اپنے اہل خانہ کے ساتھ آ کر وہاں قيام کر سکيں۔ پھر چاہے وہ لڑنا چاہيں يا امن سے رہنا، کم از کم ان پر سے پاکستان کا اثر و رسوخ ختم ہو سکے گا۔‘‘نيوز ايجنسی اے ايف پی کے مطابق پاکستان نے سن 1990 کی دہائی ميں طالبان تحريک کی حمايت شروع کی تھی، جس کا مقصد علاقائی سطح پر روايتی حريف ملک بھارت سے آگے نکلنا تھا۔
تازہ ترین