• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
وزیرخزانہ اسحاق ڈار نے واشنگٹن میں ہیریٹیج فائونڈیشن کے تحت ایک کلیدی خطاب میں ملکی معیشت کو پٹڑی پر لانے کے لئے موجودہ حکومت کی طرف سے کی گئی تدابیر اور پاک امریکہ تعلقات کے مختلف پہلوئوں کا احاطہ کیا ہے۔ پاک امریکہ تعلقات کا دور اتنا طویل ضرور ہے کہ ان میں اتار چڑھائو کے امکانات کو اسی طرح فطری سمجھا جائے جس طرح دو انسانوں کے باہمی تعلقات مدوجزر سے گزرتے ہوئے مسلسل جاری رہتے ہیں۔ تعلقات کی ان کیفیات کو دشمن طاقتیں اپنی خواہش اور ضرورت کے مطابق مختلف معنی پہنانے کی کوشش کرتی ہیں۔ مثال کے طور پر پاکستان کو ختم کرنے کے دعووں کے ساتھ ایٹمی دھماکے کرنے والی قوت نے پاکستان میں دہشت گردی کا نیٹ ورک پھیلاکر یہ تاثر دیا کہ اسلام آباد نے خطے میں توازن قائم رکھنے کےنام پر کم از کم ڈیٹرنس کے طور پر جو ایٹمی اثاثے بنائے ہیں وہ دہشت گردوں کے ہاتھ لگ سکتے ہیں۔ ایسے مرحلے پر، کہ پاکستان میں بچے کھچے دہشت گردوں کا صفایا ہورہا ہے، اسحاق ڈار نے واضح کیا کہ اسلام آباد کا نیو کلیئر سیکورٹی اینڈ کمانڈ سسٹم امریکہ جتنا ہی محفوظ ہے۔ یہ وہ موقف ہے جس کی تصدیق عالمی ایٹمی اداروں کے ذمہ داروں سمیت اہم ماہرین کرچکے ہیں۔ اسی طرح پاکستان میں چین کے تعاون سے وسطی ایشیا کو مشرق وسطیٰ سے ملانے والی صدیوں پرانی شاہراہ ریشم کو بہترین سہولتوں کے ساتھ بحال کرکے ایشیا، افریقہ اور یورپ کے درمیان اقتصادی فروغ کا جو نیا باب کھل رہا ہے اس پر بعض قوتیں امریکی تحفظات کو ہوا دینے کی کوشش کررہی ہیں جبکہ معاشی ضرورتوں کے لئے چین سے قرضے لینے والا واشنگٹن خود بھی اس شاہراہ سے فائدہ اٹھا سکتا ہے۔ پاکستانی وزیر خزانہ نے واشنگٹن اور اسلام آباد کے درمیان اقتصادی اور دفاعی تعاون کو سابقہ گرمجوشی کی سطح پر لانے کی جو ضرورت اُجاگر کی وہ اس لئے بھی توجہ طلب ہے کہ دونوں پارٹنرز دہشت گردی کے خاتمے اور خطے کے استحکام کے لئے مل کر کام کرنے کا ریکارڈ رکھتے ہیں۔ مختلف شعبوں کے حوالے سے ماضی کے یہ رشتے اتنے مضبوط ضرور ہیں کہ دونوں ممالک ایک دوسرے کی ضرورت محسوس کرتے ہیں۔

.
تازہ ترین