• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کراچی، پولیس اہلکار کے ہاتھوں ڈی آئی جی پشاور کا بیٹا قتل

کراچی (اسٹاف رپورٹر) کراچی ڈیفنس میں ڈی آئی جی پشاور کے گھر میں تعینات پولیس گارڈ نے پولیس آفیسر کے بیٹے کو قتل کردیا۔ پولیس نے واقعے میں ملوث ملزم کو گرفتار کرلیا ہے۔تفصیلات کے مطابق درخشاں تھانے کی حدود ڈیفنس فیز 6خیابان سحر بنگلہ نمبر 105 میں جمعے اور ہفتے کی درمیانی شب لاش کی موجودگی اور نامعلوم افراد کے گھر گھسنے کی اطلاع پر پولیس کی بھاری نفری موقع پر پہنچ گئی اور گھر میں داخل ہونے کے بعد کمرے سے ایک نوجوان کی لاش کو تحویل میں لیکر فوری طور پر اسپتال منتقل کیا جبکہ بنگلے میں مقیم ڈی آئی جی پشاور شہاب ولی کی سیکیورٹی پر معمور پولیس اہلکار کو گرفتار کرلیا گیا۔ اسپتال میں مقتول کی شناخت 26سالہ عمیر شہاب ولی خان ولد شہاب ولی خان کے نام سے ہوئی۔ ایس پی کلفٹن اسد اعجاز ملہی نے بتایا ہے کہ مقتول ڈی آئی جی پشاور شہاب ولی کا بیٹا تھا اور مذکورہ واقعے کے وقت ڈی آئی جی شہاب ولی  پشاور میں اپنی ڈیوٹی پر تھے اور گھر میں شہاب ولی کی اہلیہ 2بیٹیاں اور مقتول رہائش پزیر تھا۔ بنگلے میں اہل خانہ کی حفاظت کے لیے 2پولیس اہلکار تعینات تھے۔ ملزم فقیر محمد نے اپنے بیان میں کہا  ہےکہ مقتول سے 2لاکھ روپے مانگے تھے نہ دینے پر میں غصے میں آگیا اور اس دوران میرے اور مقتول  میں ہاتھا پائی  ہوئی جس کے بعد میں نے اس کو رسی کا پھندا  لگایا تاہم میرا ارادہ اس کو قتل کرنا نہیں تھا’۔ ایس پی نے مزید بتایا کہ ملزم اہلکار 6ماہ سے ان کے گھر میں ڈیوٹی کر رہا تھا اور جمعہ کی شب اس کی آخری ڈیوٹی تھی اور ہفتے کی صبح اس کو واپس اپنے آبائی علاقے کشمور روانہ ہونا تھا۔ ایس ایس پی انوسٹی گیشن فیض اللہ کوریجو نے بتایا کہ واقعہ ابتدائی طور پر لین دین کا تنازع معلوم ہو تا ہے اور ملزم گھر کے کسی اور فرد کو قتل کرنا نہیں چاہتا تھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ملزم نے 2لاکھ روپے کس مد میں لینے تھے اور مقتول دینے سے کیوں انکاری تھا اس بات کی تفتیش کی جائے گی جبکہ اس بات کا بھی اندازہ لگایا جائے گا قتل کے کوئی اور محرکات تو نہیں تھے۔ انہوں نے مزید کہا کہ گھر سے آلہ قتل رسی اور دستانے برآمد کر لیے گئے ہیں جبکہ دیگر شواہد بھی فارنزک ڈپارٹمنٹ نےحاصل کر لیے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس بات کو بھی دیکھا جارہا ہے کہ کمرے کے ایک سوئچ بورڈ پر خون کے نشان کس کے اور کیوں موجود ہیں۔ ایس ایچ او درخشاں احسن ذوالفقار نے کہا کہ مقتول 3بہن بھائیوں میں سب سے بڑا تھا اور مقتول کے والد کو قتل کی اطلاع رات میں ہی دے دی گئی تھی جس کے بعد وہ ہفتے کی سہ پہر پشاور سے کراچی پہنچ گئے ہیں اور لاش کو کارروائی کے بعد ورثا کے حوالے کردیا گیا ہے۔ دریں اثناء عمیر شہاب ولی خان کی لاش پوسٹ مارٹم کے لیے اسپتال منتقل کی گئی جہاں پر سینئر ڈاکٹرز نے لاش کا پوسٹ مارٹم کیا۔ ذرائع کے مطابق ڈاکٹرز نے پوسٹ مارٹم کے بعد رپورٹ کو محفوظ کرلیا ہے اور کیمیکل رپورٹ واضح ہونے کے بعد ہی رپورٹ جاری کی جائے گی۔ ذرائع کے مطابق لاش پر تشدد کا کوئی نشان نہیں تھا اور گردن پر رسی کا ہلکا نشان موجود ہے اور ابتدائی طور پر وجہ موت گلا دبنا معلوم ہو تی ہے۔دریں اثناءڈی آئی جی پشاور کے کراچی میں بنگلے پرتعینات محافظ پولیس اہلکار فقیر محمد 2002میں پولیس میں بھرتی ہوا تھا۔ ڈی آئی جی کے بنگلے پر سیکیورٹی گارڈز کی ڈیوٹی ہر چھ ماہ بعد تبدیل ہوتی ہے۔ ملزم فقیر محمد کی ڈیوٹی کا آخری روز تھا اور اگلی صبح ملزم نے کشمور روانہ ہونا تھا، قتل کی واردات کے بعد ملزم فقیر محمد نے خود کو ڈی آئی جی پشاور شہاب مظہر کے خصوصی کمپیوٹر روم میں بند کرلیا تھا۔ مذکورہ کمپیوٹر روم اس وقت کھلتا تھا جب ڈی آئی جی پشاورگھر آتے تھے، گھر میں تعینات سیکیورٹی گارڈز کا تعلق صرف گھر کے مرکزی دروازے سے سرونٹ کوارٹر تک ہوتا تھا۔ ایس ایس پی ساو تھ ثاقب اسماعیل میمن کا کہنا ہے کہ ملزم نے پیسے مانگے تھے اور نہ ملنے پر قتل کیا انھوں نے بتایا کہ جائے وقوعہ اور لاش پر ملنے والے فنگر پرنٹ میچ کر گئے ہیں ملزم نے واردات کے وقت ایک ہاتھ میں دستانے کا استعمال کیا تھا۔
تازہ ترین