• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
اسلام آبادمیں سینٹرل ڈیولپمنٹ ورکنگ پارٹی کا اجلاس وفاقی وزیر منصوبہ بندی، ترقی و مواصلات احسن اقبال کی زیر صدارت اجلاس منعقد ہوا۔ جس میں ایک کھرب 43ارب 53کروڑ کے سات ترقیاتی منصوبوں کی منظوری دی گئی۔ جن میں پانچ خطیر مالیت کے منصوبوں کو منظوری کیلئے قومی اقتصادی کونسل کی ایگزیکٹو کمیٹی کو بھجوادیا گیا جبکہ ہائر ایجوکیشن کمیشن کے دو بڑے منصوبوں کیلئے دو ارب 61کروڑ روپےکی فوری منظوری دے دی گئی۔اجلاس میں 91کروڑ70لاکھ کی لاگت کے خوراک و زراعت منصوبوں کو موخر کر دیا گیا ہے۔دیگر منصوبوں میںاسٹیبلشمنٹ آف نیو جنریشن جیو ڈیڈک ڈیم، وزیر اعظم یوتھ ٹریننگ سکیم، گوادر انٹر نیشنل ائیر پورٹ کی تعمیر، فنانشل انکلوژن و انفرا سٹر کچر اور پنجاب میں زرعی آبپاشی میں بہتری کے منصوبے شامل ہیں۔دوسری طرف ایکنک نے لاہور سیالکوٹ موٹر وے لنک، گوادر میں ایسٹ بے پر ایکسپریس وے کی تعمیر اور فنانشل انکلوژن و انفرا سٹرکچر منصوبوں کی منظوری دیتے ہوئے سیکریٹری منصوبہ بندی کی سربراہی میں ایک کمیٹی بھی تشکیل دی ہے جو اِن منصوبوں پر ہونے والی لاگت کو حقیقت پسندانہ کرے گی۔ اس میں کوئی شبہ نہیں کہ یہ منصوبے خاص اہمیت کے حامل ہیں، مگر ہماری بد قسمتی یہ ہے کہ یہاں ترقیاتی منصوبے منظور کر لئے جاتے ہیں، اُنکی تکمیل کیلئے رقوم بھی مختص کر دی جاتی ہیں، مگر اُنہیں مقررہ مدت اور مقررہ لاگت کے اندر مکمل نہیں کیا جاتا۔بعض منصوبے اس قدر تاخیر کا شکار ہوتے ہیں کہ اُن کا وجود ہی خطرے میں پڑ جاتا ہے۔ دوسری طرف منصوبوں کی تکمیل میں تاخیر کی وجہ سے بجٹ میں بھی بے شمار اضافہ ہو جاتا ہے۔اس ضمن میں نندی پور پاور پروجیکٹ کی مثال ہمارے سامنے ہے۔ اس منصوبے کی تکمیل سے ملک میں لوڈ شیڈنگ میں کمی کی توقع کی جا رہی تھی، مگر نہ صرف منصوبے میں تاخیر ہوئی بلکہ اب تک 113ارب کی لاگت بڑھ چکی ہے۔ حکومت کو چاہئے کہ اعلانات کرنے کی بجائے اِن ترقیاتی منصوبوں کی بر وقت تکمیل کو بھی یقینی بنائیں تاکہ عوام کو حقیقی معنوں میں اِن کے ثمرات میسر آ سکیں۔

.
تازہ ترین