• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ٹرمپ مودی ملاقات، بھارت کیلئے جدید اسلحہ، کھلی ایٹمی تجارت کی منظوری، پاکستان کا اعتراض

Todays Print

واشنگٹن ، اسلام آباد(ایجنسیاں، واجد علی سید)پاکستان نے ڈونلڈ ٹرمپ اور نریندرمودی کی ملاقات کے بعد جاری ہونے والےمشترکہ اعلامیہ کو مسترد کردیا ہے۔

اعلامیہ میں امریکا اور بھارت نے پاکستان کیخلاف ہرزہ سرائی کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اپنی سرزمین دہشتگردی کے لئے استعمال نہ ہونے دیں جبکہ پاکستانی دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ جو دہشت گردی کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کررہے ہیں وہ خود ہی پاکستان میں دہشت گردی کو ہوا دینے کے ذمہ دار ہیں۔

ترجمان دفتر خارجہ نے مشترکہ اعلامیہ پر رد عمل دیتے ہوئے کہا کہ خطے میں کشیدگی کی وجہ جانے بغیر مشترکہ اعلامیہ مزید مسائل کا باعث بنے گا اور یہ اعلامیہ خطے میں دیرپا امن و استحکام کے قیام میں ممد و معاون ثابت نہیں ہوگا۔ان کا کہنا تھا کہ ٹرمپ-مودی ملاقات کے دوران خطے میں کشیدگی میں کمی لانے کے ایک اچھے موقعے کو ضائع کردیا گیا ۔

ترجمان نے کہا کہ امریکا کی جانب سے بھارت کو جدید ملٹری ٹیکنالوجی کی فروخت اور کھلی ایٹمی تجارت کی منظوری پر شدید تشویش ہے، اس قسم کی ٹیکنالوجی کی فروخت سے خطے میں فوجی عدم توازن پیدا ہوگا۔انھوں نے کہا کہ بھارت کو جدید ٹیکنالوجی فراہم کرکے خطے کے امن کو خطرے میں ڈال دیا گیا ہے کیونکہ اس صورت حال میں بھارت پاکستان مخالف جارحیت اور مہم جوئی میں مزید اضافہ کرے گا۔

خطے میں دہشت گردی کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ بھارت نے سرحد پار سے کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کو پاکستان کے خلاف پراکسی وار کے طور پر استعمال کیا ہے اس لیے پاکستان اور خطے کو غیر مستحکم کرنے کے بھارتی عزائم کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔

پاکستان میں ہونے والی دہشت گردی پر بات کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ جو دہشت گردی کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کررہے ہیں وہ خود ہی پاکستان میں دہشت گردی کو ہوا دینے کے ذمہ دار ہیں۔انھوں نے ایک مرتبہ پھر واضح کیا کہ پاکستان مسئلہ کشمیر سمیت تمام تصفیہ طلب معاملات کے حل کے لیے تیار ہے۔

دوسری جانب امریکا اور انڈیا کی جانب سے پاکستان پر ایک مرتبہ پھر زور دیا گیا ہے کہ وہ اس امر کو یقینی بنائے کہ اس کی سرزمین دیگر ممالک میں دہشت گردی کی کارروائیوں کے لیے استعمال نہ ہو۔یہ بات امریکی صدر کے دفتر وائٹ ہاس نے ایک بیان میں کہی ہے جو کہ واشنگٹن میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور انڈین وزیرِ اعظم نریندر مودی کی ملاقات کے بعد جاری کیا گیا۔واشنگٹن میں مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ وہ دونوں ممالک کے درمیان تجارتی تعلقات میں فروغ کےمتمنیہیں۔اس موقع پر مودی کا کہنا تھا کہ انڈیا اور امریکا نے دہشت گردی کے خلاف لڑائی میں تعاون بڑھانے پر اتفاق کیا ہے۔

وائٹ ہائوس میں ہونے والی اس ملاقات سے قبل صدر ٹرمپ نے نریندر مودی کو سچا دوست کہہ کر مخاطب کیا۔صدر ٹرمپ نے اپنے آپ کو اور وزیراعظم مودی کو سوشل میڈیا پر عالمی رہنماوں کے طور پر بھی بیان کیا۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بار پھر مسلمانوں کے خلاف زہر اگلتے ہوئے کہا کہ بھارت کے ساتھ مل کر دنیا سے اسلامی انتہا پسندی کا خاتمہ کریں گے۔ جبکہ اس موقع پر نریندر مودی ایک آفس کے ملازم کی طرح ٹرمپ کی ہاں میں ہاں ملاتے رہے۔ دونوں رہنمائوں نے انٹیلی جنس تعاون اور معلومات کا تبادلہ بڑھانے سمیت افغانستان میںدہشتگردی کے باعث بڑھتے ہوئے عدم استحکام کا بھی تذکرہ کیا ۔

اس سے قبل نریندر مودی نے 20 امریکی کمپنیوں کے سربراہان سے ملاقات کی جن میں ایپل کے ٹم کک اور گوگل کے سندر پچائی بھی شامل تھے۔ملاقات کے دوران نریندر مودی نے انھیں بتایا کہ ان کی حکومت نے ہزاروں اصلاحات کے ذریعے انڈیا کو کاروبار کے لیے سازگار بنایا ہے۔انھوں نے ٹویٹ بھی کیا کہ ʼبہترین سی ای اوز کے ساتھ بات چیت۔ ہم نے انڈیا میں مواقعوں کے حوالے سے گفتگو کی۔  

تازہ ترین