• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد پیدا شدہ سیاسی صورتحال میں بابا اسکرپٹ کی من گھڑت لیکن دلچسپ باتوں اور تبصروں سے مستفید ہونا اس لئے بھی ضروری تھا کہ بعض اوقات بابا اسکرپٹ کی من گھڑت باتوں میں سے کام کی بات بھی نکل آتی ہے ، بابا اسکرپٹ سے ملاقات ہوئی تو انہوںنے دوبارہ میاں بخش کا یہ قطعہ پڑھا بلکہ قدرے بلند اور گنگنانے کے انداز میں پڑھا ، جو میں ایک کا لم میں پہلے بھی تحر یر کر چکا ہو ںکہ
گئی جوانی آیا بڑھاپا جاگ پیاں سب پیڑاں
ہن کس کم محمد بخشا، سونف ، جوائن، ہریڑاں
کوئی آکھے پیر لکھے دی ، کوئی آکھے چک
وچلی گل اے محمد بخشا ، وچوں گئی اے مک
میں نے بابا اسکرپٹ سے بوریت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے یہ قطعہ مجھے پہلے بھی کئی بار سنایا ہے اب آگے چلیں، بابا اسکرپٹ بہت سنجیدگی ظاہر کرتے ہوئے بولے یہ کلام بار بار اس لئے دھراتا ہوں کہ شاید یہ بات مسلم لیگ(ن) کے سابق وزیر اعظم اور ان مشیروں تک بھی نہ صرف پہنچ جائے بلکہ دل میں اتر جائے کہ آگے آنے والے جو مراحل ہیں وہ بہت مشکل ہیں اس لئے جو ’’ چک ‘‘ انہیں پڑ چکی ہے اس میں زیادہ سخت اور مشکل کام نہ کریں ، دیکھو ۔۔۔۔۔۔۔!بابا
اسکرپٹ کچھ بولتے بولتے چپ ہوگئے ، کافی دیر جب ان کی خاموشی مجھے تنگ کرنے لگی تو میں نے انہیں بلوانے اور ان کی من گھڑت بات اگلوانے کیلئے کچھ زور دیا تو کہنے لگے پانی بہت زیادہ پلوں کے نیچے سے گزر گیا ہے اور آنے والے وقت میں میاں صاحب کیلئے یہ مصرعہ بھی سچ ثابت ہوگا کہ ’’جن پہ تکیہ تھا وہی پتے ہوا دینے لگے‘‘بابا اسکرپٹ سے میں نے کہاکہ میں آپ کی بات نہیں سمجھ سکا ، بابا اسکرپٹ کی بہت ساری بری باتوں میں ایک بری بات یہ بھی ہے کہ ان کی گفتگو میں بعض اوقات پاز"Pause"اتنے زیادہ اور لمبے ہوتے ہیں کہ بندہ ان کے اگلے جملے کیلئے تڑپ جاتا ہے آج بھی بابا کا انداز کچھ اسی طرح کا تھا اور مجھے یہ ڈر تھا کہ کہیں بابا اصل موضوع سے ہٹ کر کسی پرانے ناول کی اسٹوری نہ شروع کردیں یا کسی پرانی فلم کے کسی سین کو نہ دہرانا شروع کردیں یا اپنی جوانی کے کسی ایڈونچر کو بیان نہ کرنا شروع کردیں جس میں سے دلچسپی کی کوئی بات نہ نکل سکتی ہے اور نہ ہی سننے کی ہمت ہوتی ہے کہ بابا اسکرپٹ نے سر ہلاتے ہوئے کہاکہ میرے خیال میں شریف خاندان کو کچھ عرصے کیلئے اقتدار کی قطار میں نکل جانا چاہیے اور خاموشی اختیار کرلینی چاہیے بلکہ میں تو یہ مشورہ دوں گا کہ لندن میں دل کے آپریشن والے ڈاکٹر سے دوبارہ ٹائم لے کر اس سے چیک اپ کروانے چلے جائیں، ورنہ اب شاید کوئی خصوصی طیارہ میسر نہ آسکے کیونکہ اس مرتبہ کے وعدہ معاف گواہ بھی بڑے خطرناک ثابت ہونگے میں بابا اسکرپٹ کی من گھڑت باتوں کے جواب میں کہنے لگا میاں نواز شریف کے بعد اگر میاں شہباز شریف وزیر اعظم بن گئے تو سب ٹھیک ہوجائے گا، مشکلات آسان ہوجائیںگی وزیر اعظم اپنے اس بڑے بھائی کو کیسے تکلیف ہونے دے گا جس نے آئندہ وزیر اعظم کیلئے اپنے بھائی کو نامزد کردیا ہے، بابا اسکرپٹ پھر خاموش ہوگئے اور کسی پیر کی طرح آنکھیں بند اور منہ آسمان کی طرف کرلیا جیسے کچھ پیغام موصول کررہے ہوںمیں ان کی اس حرکت سے تنگ ہورہا تھا لیکن بالآخر بول اٹھے کہ ’’ہنوز دلی دور است‘‘ میں نے تڑپ کر کہا بابا جی میں آپ کی بات نہیں سمجھ پایا تو انہوںنے غصے سے میری طرف دیکھا اور اس غصے میں جواب دیا کہ میاں شہباز شریف کے وزیر اعظم بننے میں ابھی بہت وقت ہے اور اس وقت تک مزید پانی پلوں کے نیچے سے گزر جائے گا، میں نے بابا اسکرپٹ سے کہا کہ مجھے پہیلیاں نہ بھجوائیں صاف انداز میں بتائیں کہ آپ کیا کہنا چاہتے ہیں کہ بابا سکرپٹ نے اپنے انداز میں من گھڑت بات کرتے ہوئے کہاکہ جتنا میں جانتا ہوں کہ اس کے مطابق تو سارے منصوبے دھرے کے دھرے رہ جائیںگے، کچھ حاصل کرنے کی بجائے مزید بہت کچھ ہاتھ سے نہ نکل جائے؟ اور جن پتوں پہ تکیہ تھا ان کی بھی ’’ڈی بر یفنگ‘‘ ہوچکی ہے اور کچھ مزید فائلیں اور کیسز کھلنے کیلئے تڑپ رہے ہیں جن کا سامنا کرنا بہت مشکل ہوگا جو اچھا کھیل گیا وہ بچ سکتا ہے جس نے ضد کی اس کے لئے حالات مشکل ترین ہوتے جائیںگے۔

تازہ ترین