لاہور (مقصود اعوان سے)پاکستان تحریک انصاف سمیت متعدد اپوزیشن سیاسی و دینی جماعتوں نے مارچ میں ہونے والے سینیٹ کے انتخابات سے قبل نئے عام انتخابات کروانے کے لئے حکومت پر دبائو بڑھانے کی صف بندی شروع کردی ہے۔مارچ سے قبل عام انتخابات ہونے کی صورت میں پاکستان تحریک انصاف، پیپلز پارٹی، مسلم لیگ (ق)، اے این پی مسلم لیگ فنکشنل اور دیگر اپوزیشن جماعتیں سینیٹ انتخابات میں زیادہ نشستیں حاصل کرنے کی امید لگائے بیٹھی ہیں کیونکہ مسلم لیگ (ن) کی اپنی 5سالہ آئینی مدت پوری کرنے کی صورت میں سینیٹ کے آئندہ انتخابات میں نئے سینیٹرز کا چنائو موجودہ اسمبلیوں کے اراکین ہی کریں گے مسلم لیگ (ن) کو جس کی پنجاب اور خیبر پختونخوا میں صوبائی اسمبلی کے اراکین کی تعداد زیادہ ہونے سے مسلم لیگ (ن) کو سینیٹ کے انتخابات میں سب سے زیادہ نشستیں ملیں گی ، مسلم لیگ (ن) کو مارچ 2018ء کے انتخابات میں سینیٹ میں اکثریت حاصل ہونے پر نئی قانون سازی میں کوئی بڑی رکاوٹ پیش نہیں آئے گی جبکہ مسلم لیگ (ق)، بلوچستان نیشنل عوامی پارٹی، عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی)، مسلم لیگ (ف) اور پختونخوا ملی عوامی پارٹی مکمل طور پر ایوان بالا سے آئوٹ ہو جائیں گی جبکہ پیپلز پارٹی کے 25میں سے 19سینیٹر اپنی 6سالہ مدت پوری ہونے پر ریٹائر ہو جائیں گے۔ سینیٹ کے انتخابات موجودہ اسمبلیوں کے ذریعے کروانے کی صورت میں ان سیاسی جماعتوں کو سب سے بڑا سیاسی دھچکا لگنے کا امکان ہے۔ سینیٹ کے رہنما 6 سالہ مدت پوری ہونے پر اگلے سال مارچ میں ریٹائر ہونے والے سینیٹرز میں پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی، اپوزیشن لیڈر چودھری اعتزاز احسن، احمد حسن، حاجی سیف اللہ خان بنگش، کریم احمد خواجہ، محمد یوسف، مختار احمد دھمرہ، نواب زادہ سیف اللہ مگسی، عثمان سیف اللہ خان، سردار فتح محمد حسنی، فرحت اللہ بابر، روزی خان کھر، تاج حیدر، خالدہ پروین، روبینہ خالد، سحر کامران اور ہری رام نمایاں ہیں جبکہ پیپلز پارٹی کے سینیٹر سابق وفاقی وزیر قانون ڈاکٹر بابر اعوان کے پی ٹی آئی میں شامل ہونے پر سینیٹ کی نشست خالی ہونے پر ان کی جگہ پنجاب سے مسلم لیگ (ن) کے ڈاکٹر آصف کرمانی اور سعید غنی کے رکن سندھ اسمبلی منتخب ہونے پر ان کی خالی نشست پر پیپلز پارٹی کے منتخب ہونے والے سینیٹرز بھی 31مارچ تک ریٹائر ہو جائیں گے۔ پاکستان مسلم لیگ (ق) کے 4سینیٹرز مشاہد حسین سید، کامل علی آغا، سعیدالحسن مندوخیل اور روبینہ عرفان کے ریٹائر ہونے پر مسلم لیگ (ق) سینیٹ سے مکمل طور پر آئوٹ ہو جائے گی۔ اے این پی کے موجودہ سینیٹرز میں سے 5سینیٹرز الیاس خان بلور، زاہد خان، باز محمد خان، محمد دائود اچکزئی اور شاہی سید بلوچستان نیشنل پارٹی کے اسراراللہ خان زہری اور مسز نسیمہ احسان، جمعیت العلمائے اسلام (ف) کے مولانا حافظ حمداللہ، طلحہ محمود اور مفتی عبدالستار، مسلم لیگ (ف) کے سید مظفر حسین شاہ، ایم کیو ایم کے کرنل (ر) سید طاہر حسین مشہدی، مولانا تنویرالحق تھانوی، ڈاکٹر فروغ نسیم اور نسرین جلیل، مسلم لیگ (ن) کے 8 سینیٹرز ایم حمزہ، ظفراللہ ڈھانڈلہ، نثار محمد، سعود مجید، سردار ذوالفقار خالد کھوسہ، وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار، بیگم نزہت صادق، وفاقی وزیر کامران مائیکل اور پاکستان تحریک انصاف کے 6سینیٹرز میں صرف ایک سینیٹر اعظم خان سواتی مارچ 2018ء میں ریٹائر ہوں گے۔ ان ریٹائر ہونے والے سینیٹرز کی جگہ نئے اراکین اگلے 6سال کے لئے منتخب کئے جائیں گے۔