• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

روا ں سال کے پہلے 6 ماہ، پاکستانی افرادی قوت کی برآمدات میں کمی

 کراچی (اسٹاف رپورٹر) رواں سال کے پہلے 6 ماہ  جنور ی تا جون2017میں پاکستانی افرادی قوت کی برآمدات میں کمی آئی  اور بالخصوص  گزشتہ سال 2016  کی نسبت رواں سال 2017 کے پہلے 6 ماہ میں سعودی عرب کے لیے  افرادی قوت کی برآمد یعنی صرف 17 فیصد رہی،دوسری جانب بیرون ملک کام کرنے والے پاکستانی ورکرز ملازمتوں سے فارغ کیے جانے کے بعد وطن واپس لوٹ رہے ہیں جس کی وجہ معاشی دبائو ہے جو کو کم کرنے کے لیے عرب ریاستیں بیشتر ملازمتیں مقامی عربوں کو دینا چاہتی ہیں اور اسی مقصد کیلئے  وہاں کی حکومتوں نے غیرملکی ورکزر کو نکال کر مقامی نوجوانوں کو بھرتی کرنا شروع کردیا ہے ۔

بیورو آف امیگریشن اینڈ اورسیز ایمپلائمنٹ کے اعداد و شمار کے مطابق رواں سال جنوری سے جون کے دوران 77 ہزار 6 سو پاکستانی سعودی عرب گئے تاہم گزشتہ سال بھر میں یہ تعداد 4 لاکھ 62 ہزار 5 سو 98 تھی۔خیال ظاہرکیا جارہا ہے کہ افرادی قوت کی برآمدات میں انتہائی کمی کے باعث ترسیلات زر میں کمی کا خدشہ  ہے جو مالی سال 17-2016 کے دوران گزشتہ 17 سال میں سب سے کم رہی اور سعودی عرب سے ترسیلات زر گزشتہ مالی سال میں کم ہوکر 8.3 فیصدرہ گئی تھی۔

مشرق وسطیٰٰ خاص طور پر سعودی عرب جانے والے مزدروں کی تعداد میں واضح کمی دیکھنے میں آئی ہے حالانکہ یہی محنت کش طبقہ بیرون ممالک سے  ترسیلات زر کا سب سے بڑا ذریعہ ہے، پاکستانی ورکرز ہر سال سعودی عرب سے 5.4 ارب ڈالر کی رقم وطن بھیجتے ہیں جو 2016-17میں  ملک کو وصول ہونے والے مجموعی ترسیلات زر کا 28 فیصد سے زائد تھی۔واضح رہے کہ عالمی دنیا میں تیل کی قیمتوں میں کمی کے باعث عرب ممالک میں ملازمتوں کے مواقع میں کمی آئی ہے۔

تازہ ترین