• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

عمران نے پارٹی کو بیچ دیا،غیرملکی فنڈنگ کے ذمہ دار ہیں،اکبر بابر

Todays Print

کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیوکے پروگرام ”آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ“ میں بانی رکن پی ٹی آئی اکبر ایس بابر نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان نے تبدیلی اور پارٹی کو بیچ دیا ،غیر ملکی فنڈنگ کے ذمہ دار ہیں، عدالت میں اپنے موقف کے حق میں ثبوت دے چکا ہوں، ان ثبوتوں کو کاؤنٹر کرنے کیلئے پی ٹی آئی سے ان کے اکاؤنٹس مانگے گئے ہیں۔

پی ٹی آئی اکاؤنٹس کی تفصیلات پیش کرتی ہے تو میرے الزامات سچے ثابت ہوجائیں گے، الیکشن کمیشن ڈھائی سال سے پی ٹی آئی کے اکاؤنٹس کی تفصیلات مانگ رہا ہے، اگر پی ٹی آئی نے سات ستمبر تک اکاؤنٹس کی تفصیلات جمع نہ کروائیں تو پھر الیکشن کمیشن ہمارے ثبوتوں کی بنیاد پر سماعت کرے گا۔

اکبر ایس بابر کا کہنا تھا کہ عمران خان پی ٹی آئی کو غیرملکی فنڈنگ کے ذاتی طور پر ذمہ دار ہیں کیونکہ یہ سب ان کے علم میں ہے،گیارہ ستمبر 2011ء کو عمران خان کو خط لکھ کر غیرقانونی فنڈنگ سے متعلق تمام تفصیلات سے آگاہ کردیا تھا، عمران خان سعودی عرب اور مشرق وسطیٰ میں اپنے دوستوں کے پاس جاکر خود فنڈ ریزنگ ایونٹس کرتے ہیں، اس پیسے کی آڈٹ رپورٹ میں کہیں بھی نشاندہی نہیں ہے، عمران خان لوگوں سے جس مقصد کیلئے پیسہ لے رہا ہے اس میں نہیں لگ رہے ہیں۔

اکبر ایس بابر نے کہا کہ سیاسی جماعتوں کو غیرملکی فنڈنگ قومی سلامتی کا معاملہ ہے، پاکستان میں کوئی بھی غیرملکی قوت کسی سیا سی جماعت کو استعمال کر کے انتشار پھیلاسکتی ہے، ملک میں پچھلے چاربرسوں سے انتشار کی سیاست دیکھنے میں آرہی ہے، میں عمران خان کو غدار نہیں کہہ رہا ہوں، پاکستانی شہری ذاتی حیثیت میں کسی بھی سیاسی جماعت کی فنڈنگ کرسکتا ہے، کوئی پاکستانی پرائیویٹ کمپنی، این جی او یا سرکاری ادارہ کسی سیاسی جماعت کو فنڈز نہیں دے سکتا جبکہ پی ٹی آئی کو تو غیرملکی کمپنیوں نے فنڈنگ کی ہے۔

اکبر ایس بابر کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی الیکشن کمیشن میں سپریم کورٹ کا حوالہ دے رہی ہے، سپریم کورٹ میں کیس یہاں سے بالکل مختلف ہے، سپریم کورٹ میں کیس آرٹیکل 62/63کا کیس ہے جو ن لیگ نے عمران خان کیخلاف بنایا ہے، اس میں نیازی سروسز اور بنی گالہ کا معاملہ بھی ہے، الیکشن کمیشن میں جو کیس ہے یہ خالصتاً فنڈنگ کا معاملہ ہے، ہم نے 62/63کے تحت کوئی سزا نہیں مانگی بلکہ غیرقانونی فنڈنگ کو بحق سرکار ضبط کرنے اور پی ٹی آئی فنڈنگ سے منسلک تمام لوگوں عمران خان سے لے کر فائنانس موڈ تک ان سب پر تاحیات پابندی کیلئے کہا ہے، ہم یہ کرلیں گے تو ن لیگ اور پیپلز پارٹی سمیت تمام پارٹیاں اس کی زد میں آئیں گی۔

اکبر ایس بابر نے کہا کہ عمران خان تبدیلی پر بوجھ بن چکا ہے، عمران خان نے تبدیلی اور اپنی پارٹی کو بیچ دیا ہے، جو جتنا پیسہ دیتا ہے اسے عہدہ اور ٹکٹ دیتا ہے، ہم نے عمران خان کا مقابلہ کرنا ہے۔گورنر سندھ محمد زبیر نے کہا کہ سندھ حکومت کے نئے احتساب بل میں چیک اینڈ بیلنس کا نظام نہیں ہے، احتساب آرڈیننس سے متعلق آج سندھ ہائیکورٹ کا عبوری فیصلہ آگیا ہے، اگر پنجاب یا خیبرپختونخوا حکومت اس طرح کا بل لے آئیں تو پیپلز پارٹی اور عوام کو قبول ہوگا یا نہیں ہوگا،پیپلز پارٹی کو احتساب بل تمام اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ شیئر کر کے ان کے تحفظات دور کرنے چاہئے تھے۔

سندھ میں کرپشن کے زیادہ تر کیسز پیپلز پارٹی کی قیادت کیخلاف التواء میں ہیں، نیب کو فعال بنا کر کرپشن کے خلاف ملک بھر میں زیادہ سختی سے کارروائی ہونی چاہئے، نیب کے متبادل احتساب بل صرف ایک صوبے کیلئے نہیں پورے پاکستان کیلئے آنا چاہئے۔وزیرقانون پنجاب رانا ثناء اللہ نے کہا کہ جسٹس باقر نجفی کمیشن رپورٹ کا معاملہ ہائیکورٹ میں زیرسماعت ہے، جیسے ہی فیصلہ ہوگا جسٹس نجفی کمیشن رپورٹ پبلک کردی جائے گی، ویسے تو یہ رپورٹ پہلے ہی پبلک ہوکر چینلز کی زینت بن چکی ہے، باقر نجفی کمیشن رپورٹ ماڈل ٹاؤن مقدمہ کا حصہ نہیں بن سکتی ہے، انسدا د دہشتگردی عدالت اور ہائیکورٹ پہلے ہی نجفی کمیشن رپورٹ کومقدمہ کا حصہ بنانے کی درخواست مسترد کرچکے ہیں، یہ مقدمہ 126 پولیس اہلکاروں کیخلاف زیرسماعت ہے، پندرہ سیاستدانوں کا نام شامل کرنے کیلئے کہا گیا تھا وہ استدعا عدالت نے مسترد کردی ہے،طاہر القادری سانحہ ماڈل ٹاؤن پر چوک میں سیاست کررہے ہیں، جسٹس باقر نجمی کمیشن کی تقرری کیخلاف پٹیشن حکومت نے نہیں پاکستان عوامی تحریک کے وکیل نے کی ہے۔رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ نواز شریف نے عدالتی ،قانونی ، عوامی اورسیاسی محاذوں پر آئین اور قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے زور آزمائی کرنے کا فیصلہ کیا ہے، اب فیصلہ ووٹ کی طاقت سے ہوگا، ووٹ کے تقدس کو پامال نہیں ہونے دیا جائے گا،ایسا کوئی معاملہ نہیں کہ کلثوم نواز کے کاغذات نامزدگی مسترد ہوں۔

کلثوم نواز کے کاغذات نامزدگی پر اعتراضات کل شام تک ہوا میں اڑجائیں گے، نواز شریف کیلئے لوگوں کا جو پیار دیکھا اگر یہ 2018ء کے الیکشن میں منعکس ہوگیا تو ہر مسئلہ حل ہوجائے گا۔ میزبان نے تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ شریف خاندان اور ن لیگ کی مشکلات کم نہیں ہورہیں بلکہ بڑھتی نظر آرہی ہے، بدھ کو طاہر القادری سڑکوں پر تھے، طاہر القادری نے عدالتی فیصلے کے مطابق پہلے دھرنے کا اختتام تو کردیا لیکن مزید دھرنوں کا اعلان بھی کردیا، دوسری طرف سوال پیدا ہورہا ہے کلثوم نواز الیکشن لڑپائیں گی یا نہیں کیونکہ ان پر وہی اعتراض اٹھائے گئے ہیں جن کی بنیاد پر ان کے شوہر نواز شریف کو نااہل قرار دیا گیا تھا، اس حوالے سے کل کا دن بہت اہم ہے، ہوسکتاہے ان کے کاغذات نامزدگی مسترد کردیئے جائیں۔

شاہزیب خانزادہ نے کہا کہ بدھ کو سانحہ ماڈل ٹاؤن کے لواحقین نے لاہور میں استنبول چوک پر دھرنا دے کر احتجاج کا آغاز کردیا ہے، دھرنے سے طاہرا لقادری نے دو بار خطاب کیا جس میں وہ کافی جذباتی نظرا ٓئے، طاہر القادری نے اپنے خطاب میں باور کروایا کہ یہ دھرنا سانحہ ماڈل ٹاؤن کمیشن رپورٹ منظرعام پر لانے اور متاثرین سے یکجہتی کیلئے ہے، طاہر القادری نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کا ذمہ دار شہباز شریف کو ٹھہراتے ہوئے جسٹس باقی نجفی کمیشن رپورٹ کو مقدمہ کا حصہ بنانے کا مطالبہ کیا، طاہر القادری نے کہا کہ باقر نجفی کمیشن رپورٹ میں وزیراعلیٰ پنجاب کو ذمہ دار قرار دیا گیا ہے، انہوں نے شہباز شریف کومخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اگر آپ ذمہ دار نہیں تو رپورٹ منظرعام پر کیوں نہیں لاتے، طاہر القادری نے کہا کہ احتجاج فیصل آباد اور پنڈی جائے گا، ہوسکتا ہے اس کے بعد ملتان جائے مگر ممکن ہے اس کی نوبت ہی نہ آئے۔شاہزیب خانزادہ نے تجزیے میں مزید کہا کہ عوامی تحریک اور پیپلز پارٹی نے کلثوم نواز کے این اے 120انتخابات کیلئے کاغذات نامزدگی پر اعتراض اٹھادیئے ہیں۔

کلثوم نواز کے کاغذات نامزدگی مسترد ہونے کی صورت میں شریف خاندان کوا  ایک اور بڑا دھچکا پہنچ سکتا ہے،نواز شریف کی اہلیہ کلثوم نواز پر اٹھائے گئے اعتراضات میں کہا گیا ہے کہ انہوں نے اپنا اقامہ تو ظاہر کیا ہے لیکن کاغذات نامزدگی میں کمپنی کا عہدہ اور اپنی تنخواہ ظاہر نہیں کی اس لئے وہ صادق اورا مین نہیں رہیں، ن لیگ کے قانونی ماہرین کا کہنا ہے وہ اعتراضات کو دور کرنے میں کامیاب ہوجائیں گے۔ شاہزیب خانزادہ کاکہنا تھا کہ کلثوم نواز کے خلاف الیکشن کمیشن میں اپوزیشن کے اعتراض کے علاوہ ایک سترہ سال پرانا مقدمہ بھی سامنے آیا ہے، یہ مقدمہ مارچ 2000ء میں سندھ کے شہر حیدرآباد کینٹ تھانے میں کلثوم نواز سمیت ن لیگ کے دیگر رہنماؤں کے خلاف درج ہوا تھا، ایف آئی آر میں تمام رہنماؤں پر فوج کیخلاف تقریر اور بغاوت پر اکسانے سمیت دیگر دفعات شامل کی گئی تھیں، ایف آئی آر میں الزام لگایا گیا تھا کہ نو مارچ 2000ء کو سینیٹر راحیلہ مگسی کے والد اور مسلم لیگی رہنما اللہ بخش مگسی نے سول لائن میں جلسہ منعقد کیا جہاں جنرل پرویز مشرف کیخلاف تقاریر کی گئیں۔شاہزیب خانزادہ نے مزید کہا کہ اٹھائیس جولائی کے عدالتی حکم کے بعد ایک اور بڑی پیشرفت نظر آرہی ہے، نیب شریف خاندان کے خلاف ممکنہ طور پر چار ریفرنسز تیار کررہا ہے، خبروں کے مطابق نیب نے حسن نوازاور حسین نواز کو طلب کرلیا ہے۔

ذرائع کے مطابق حسن نواز اور حسین نواز کو اٹھارہ اگست کو نیب لاہور میں پیش ہونے کی ہدایت کی گئی ہے، حسن نواز اور حسین نواز کو یہ نوٹس عزیزیہ اسٹیل مل کیس میں دیا گیا ہے۔ بیوروچیف جیو نیوز لاہور رئیس انصاری نے کہا کہ کلثوم نواز کے کاغذات نامزدگی منظور ہونا مشکل لگ رہا ہے، کلثوم نواز کے کاغذات نامزدگی پر وہی اعتراضات ہیں جن کی بناء پر نواز شریف نااہل کیے گئے، اعتراضات کے مطابق کلثوم نواز نے اقامہ تو ظاہر کردیا لیکن کمپنی میں عہدہ اور تنخواہ ظاہر نہیں کی۔

نمائندہ خصوصی جیو نیوز زاہد گشکوری نے کہا کہ نیب ذرائع کے مطابق حسن نواز، حسین نوازاور اسحاق ڈار کو اٹھارہ اگست کو طلب کرلیا گیا ہے، شریف خاندان کے مطابق انہیں یہ نوٹسز موصول نہیں ہوئے ہیں، نیب شریف خاندان کیخلاف ریفرنسز کے حوالے سے باہمی قانونی معاونت کے تحت معلومات کے حصول کیلئے کچھ ممالک کو لکھ چکا ہے۔

زاہد گشکوری نے کہا کہ نیب کو آٹھ ستمبر تک راولپنڈی اور اسلام آباد کی کورٹس میں ریفرنسز دائر کرنے ہیں، نیب کی چھ عدالتوں میں سے دو عدالتیں کام نہیں کررہی ہیں، نیب کی چار عدالتوں میں ججز موجود ہیں ان میں سے تین ججوں کی مدت ریفرنسز دائر ہونے کے فوراً بعد مکمل ہوجائے گی اور صرف ایک عدالت فعال رہ جائے گی، نیب چیئرمین کی مدت ملازمت بھی اکتوبر میں پوری ہورہی ہے، اس کے بعد پراسیکیوٹر جنرل کی مدت ملازمت بھی نومبر میں پوری ہورہی ہے۔

میزبان شاہزیب خانزادہ نے تجزیے میں مزید کہا کہ عمران خان کو الیکشن کمیشن نے ایک بار پھر آخری وارننگ دیدی ہے، اگر سات ستمبر تک تحریک انصاف نے اپنے اکاؤنٹس کی تفصیلات نہیں دیں تو صورتحال سنگین ہوسکتی ہے، نہ صرف عمران خان نااہل ہوسکتے ہیں بلکہ تحریک انصاف بھی کالعدم ہوسکتی ہے، عمران خان اور تحریک انصاف پر الزام ہے کہ انہوں نے ممنوعہ ذرائع سے پیسے لیے، یہ کیس سپریم کورٹ سن رہی ہے اور ساتھ ہی الیکشن کمیشن میں بھی تقریباً ڈھائی سال سے زیرسماعت ہے، یہ معاملہ الیکشن کمیشن تحریک انصاف کے بانی رکن اکبر ایس بابر لے کر گئے، بدھ کوالیکشن کمیشن میں پی ٹی آئی کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ سپریم کورٹ میں پارٹی فنڈنگ کی تفصیلات دی جاچکی ہے اور الیکشن کمیشن بھی وہاں فریق ہے۔

سپریم کورٹ میں معاملہ زیرسماعت ہے اس لئے الیکشن کمیشن اپنی کارروائی روک دے، سماعت کے دوران چیف الیکشن کمشنر جسٹس سردار رضا نے ریمارکس دیئے کہ بہتر ہوتا آپ سپریم کورٹ سے درخواست کرتے کہ الیکشن کمیشن کو کارروائی سے روکا جائے، جس پرپی ٹی آئی کے وکیل نے جواب دیا کہ آپ کہہ رہے ہیں تو میں سپریم کورٹ میں درخواست دیدوں گا، الیکشن کمیشن نے تحریک انصاف کی سپریم کورٹ کا فیصلہ آنے تک کارروائی روکنے کی درخواست مسترد کردی۔

شاہزیب خانزادہ نے مزید کہا کہ سپریم کورٹ بھی تحریک انصاف کے خلاف یہ الزام سن رہی ہے، اس حوالے سے ججوں کے اہم ریمارکس سامنے آئے تھے، سپریم کورٹ کی اکتیس جولائی کی سماعت میں پی ٹی آئی کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ عمران خان کو صرف اس فنڈنگ کا علم ہے جو پاکستان آئی۔

امریکا میں اگر پالیسی کے خلاف فنڈ اکٹھا ہوا تو ذمہ دار امریکا میں تحریک انصاف کا ایجنٹ تو ہوسکتا ہے مگر تحریک انصاف نہیں ہوسکتی، اس حوالے سے چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے تھے کہ عمران خان آنے والے ہر روپے کی نگرانی نہیں کرسکتے، اگلی سماعت میں پی ٹی آئی کے وکیل نے بتایا کہ عمران خان نے سرٹیفکیٹ امریکا کے ایجنٹ کی یقین دہانی کے بعد دیا، ایجنٹ نے قانون اور ہدایات پر عمل کرنے کا سرٹیفکیٹ بھی پیش کیا ہے کیونکہ امریکا میں فنڈز لینے پر پابندی نہیں ہے، اس پر چیف جسٹس کے ریمارکس سامنے آئے کہ عمران خان نے خلاف قانون فنڈ نہ لینے کی ہدایت کی تھی اس لئے کیا ذمہ داریوں سے لاپرواہی پر نااہلی ہوسکتی ہے، سپریم کورٹ واضح کرچکی ہے کہ پولیٹیکل پارٹیز ایکٹ اور عوامی نمائندگی ایکٹ میں غلط سرٹیفکیٹ پر نااہلی کی سزا کا ذکر نہیں ہے۔

شاہزیب خانزادہ نے تجزیے میں مزید کہا کہ پیپلز پارٹی نے اسمبلی سے بل منظور کروا کر سندھ میں نیب کو ختم کیا، گورنر سندھ محمد زبیر نے دو مرتبہ اسے مسترد کیا ،متحدہ قومی موومنٹ اور سول سوسائٹی اس کیخلاف عدالت گئے،بدھ کو عدالت نے حکم دیا کہ جن ارکان سندھ اسمبلی کے خلاف نیب میں انکوائری جاری ہے ان کی فہرست پیش کی جائے، ان ارکان کی فہرست بھی پیش کی جائے جنہوں نے اس بل کی منظوری میں ووٹ دیا، سندھ ہائیکورٹ نے عدالتی فیصلے تک نیب کو ارکان اسمبلی اور بیوروکریٹس کے خلاف انکوائری جاری رکھنے کا حکم دیدیا ہے،نیب جن افراد کیخلاف تحقیقات کررہی ہے ان میں پیپلز پارٹی کے کئی ارکان شامل ہیں، نئے سندھ احتساب آرڈیننس کا بل پیش کرنے والے وزیر قانون ضیاء لنجار کیخلاف بھی نیب میں تحقیقات ہورہی ہے۔

تازہ ترین