• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

قیام پاکستان کو ستر سال پورے ہوئے اس عرصے میں کئی حکمران آئے گئے لیکن وطن عزیز کے ہمسایہ ممالک سے معاملات، درست ہونے کی بجائے روز بروز بگڑتے ہی جا رہے ہیں مسئلہ کشمیر کو بھی ستر برس ہونے کو آئے مسئلہ کشمیر کے معاملے میں تو اقوام متحدہ بھی ایک فریق ہے ستر برس قبل اقوام متحدہ نے ایک قرار داد منظور کی تھی کہ کشمیری عوام کو حق خود اختیاری دیا جائے گا لیکن آج تک اس قرار داد پر عملدرآمد ہونا تو دور کی بات اقوام متحدہ اس کے بارے میں ذکر تک نہیں کرتی نہ ہی ہمارے حکمرانوں کو اتنا ہوش ہے کہ وہ جنرل اسمبلی کے موقع پر ہی کچھ اس بارے میں بات کریں اور اقوام عالم پر زور دیں کہ وہ خطے کے امن کو مد نظر رکھتے ہوئے اس مسئلے کو حل کرائے دو جوہری قوت کے ممالک بھارت اور پاکستان دونوں ہی مسئلہ کشمیر سے جڑے ہوئے ہیں اور مسئلہ کشمیر کوئی معمولی یا غیر اہم مسئلہ نہیں ہے اگر خدانخواستہ کسی وقت بھارتی حکمرانوں نے اپنی ہٹ دھرمی اور پاگل پن کے ہاتھوں مجبور ہو کر کوئی ایسا قدم اٹھا لیا جس سے خطہ میدان جنگ میں بدل جائے تو یقینا دونوں اطراف کی خیر نہیں صرف مسئلہ کشمیر ہی اتنا اہم اور غیر معمولی اہمیت کا حامل مسئلہ ہے جس کی وجہ سے کچھ بھی ہوسکتا ہے پاکستانی حکمرانوں کی کاہلی سستی اور مفاد پرستی ہی ہے جو بھارتیوں کو شہ دیتی ہے اور وہ بھی پاکستانیوں کا حوصلہ چیک کرنے کے لئے پاک بھارت سرحد پر تخریبی کارروائیاں کرتے رہتے ہیں جس کا فوری جواب افواج پاکستان دے کر انہیں اپنے زخم چاٹنے پر مجبور کردیتی ہے ۔ بھارت میں آئے دن مسلمانوں کا قتل عام ہوتا رہتا ہے کشمیر میں بھی ہر روز خون کی ہولی کھیلی جاتی ہے کشمیری نوجوانوں نے اپنی بقا اور آزادی کا علم بلند کر رکھا ہے وہ اپنی تحریک کو اپنے خون سے سینچ رہے ہیں کشمیری جوانوں کی یوں تو کئی تحریکیں کام کر رہی ہیں اس وقت جو سب سے پیش پیش ہے وہ تنظیم حزب المجاہدین ہے جسے بھارت نے اپنے سفارتی ذرائع کے ذریعے امریکہ سے دہشت گرد تنظیم قرار دلوا دیا ہے اس سے قبل امریکہ اور اس کے حواری لشکر طیبہ کو دہشت گرد قرار دے چکے ہیں کیونکہ بھارت کی پوری کوشش ہے کہ لشکر طیبہ کے سربراہ مولانا مسعود اظہر کو بھی کسی نہ کسی طرح دہشت گرد قرار دلوا دیا جائے وہ تو چین پاکستان کی حمایت کے باعث آڑے آگیا اس نے کھل کر مولانا مسعود اظہر کو دہشت گرد قرار دینےکی کوشش کو واضح الفاظ میں رکوا دیا۔ مسلم دنیا حیران ہے کہ سلامتی کونسل اور جنرل اسمبلی کشمیر کے مسئلے پر ستر برس گزرنے کے باوجود نہ صرف خاموش ہے بلکہ بھارت کی طرفداری کر رہی ہے بھارتی افواج کی کثیر تعداد کشمیر میں موجود ہے اور وہ کشمیری مسلمانوں پر ظلم و بربریت کے پہاڑ توڑ رہی ہے دنیا تماشا دیکھ رہی ہے کسی کے کان پر جوں تک نہیں رینگ رہی اس کی تمام تر ذمہ داری ہمارے حکمرانوں پر آتی ہے پاکستانی حکمران زبانی کلامی کمزور سے بیان دے کر خاموشی اختیار کرلیتے ہیں حالانکہ کشمیر کو شہ رگ کہنے اور سمجھنے والوں کو اس کا احساس ہونا چاہیے کہ آج کشمیری قوم اپنے سر دھڑ کی بازی لگا کر سر سے کفن باندھے پاکستان سے الحاق کا نعرہ لگا رہی ہے ۔
بھارتی حکمران اور اہل سیاست نے یہ شیوہ اپنا لیا ہے کہ پاکستان کو داخلی مسائل میں اس قدر الجھا دو کہ اسے ہوش ہی نہ رہے کہ دائیں بائیں کیا ہو رہا ہے بھارتی ایجنسی را کا ایک بہت فاعل ہرکارہ کلبھوشن یادیو ہاتھ لگا اور سب کچھ اس نے اگل بھی دیا لیکن سب بے سود نہ حکومت نے عالمی سطح پر نہ خارجی سطح پر کوئی موثر احتجاج یا کوئی ایسی مہم جوئی نہیں کی جس سے بھارت کی سیاہ کارستانیوں کا پردہ فاش ہوتا اور اقوام عالم کو اگر ہوش نہ بھی آتا تو بین الاقوامی سطح پر بھارتی جرائم کا ڈھنڈورا تو پٹتا لیکن ہمارے مہربان حکمرانوں اور اہلکاروں کے باعث بھارت مظلوم بن کر عالمی عدالت چلا گیا اور ہم اب اپنی صفائیاں پیش کرتے رہیں گے ۔ الٹا چور کوتوال کو ڈانٹے کے مصداق بھارت پاکستان پر جارحیت کی الزام تراشی کر رہا ہے جبکہ وہ خود جارحیت کر رہا ہے وطن عزیز میں گزشتہ ساڑھے تین سال سے کوئی وزیر خارجہ ہی نہیں رہا تو کون تھا جو بھارت کے خلاف اس کی الزام تراشیوں اور مذموم کارروائیوں کا جواب دیتا ہماری مصلحت پسندی کے باعث بھارت کو شہہ ملتی رہی ہے اس سبب ہی کئی تجزیہ نگار نا اہل ہونے والے وزیر اعظم میاں نواز شریف پر الزامات لگاتے رہتے تھے کہ ان کا تجارتی تعلق چونکہ بھارت سے ہے اس لئے وہ بھارتی حکمرانوں سے دبتے ہیں اور ان سے دوستی بنا کر رکھنا چاہتے ہیں۔ بھارت دو طرفہ کاروائیاں کر رہا ہے ایک طرف افغانستان اور ایران سے مل کر سرحدوں پر اور اندرون سرحد تخریبی کارروائیاں کر رہا ہے تو دوسری طرف مشرقی سرحد پر جارحانہ کارروائی کر رہا ہے اور کشمیر میں نت نئے جرائم و مظالم کر کے پاکستان کو بدنام کرنیکی مہم کرا رہا ہے پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کے حربے استعمال کر رہا ہے میاں صاحب نا اہل ہونے سے پہلے اور بعد میں سازش سازش کا رونا تو رو رہے ہیں لیکن انہیں یہ نظر نہیں آرہا کہ ان کے خلاف سازش ان کے من پسند اور دوست نریندر مودی کرا رہا ہے اس کے ہی اشارے پر اس کا خاص مشیر اپنی پوری قوت سے برسر پیکر ہے وہ اپنے دست راست کلبھوشن یادیو کو ہر قیمت اور ہر حال میں چھڑانا چاہتا ہے ۔ میاں صاحب اور ان کے تمام مشیران و احباب کے سر پر اس وقت ایک ہی بھوت سوار ہے کہ کس طرح عدلیہ کو ناکام ثابت کر کے اپنی نا اہلی کو ختم کیا جائے اس کے لئے وہ ہر قیمت ادا کرنے کو تیار بیٹھے ہیں، انہیں اس کی کوئی فکر نہیں کہ مشرقی اور مغربی سرحدوں پر کیا ہو رہا ہے اندرون ملک اور بیرون ملک پاکستان کی کیسی بدنامی ہو رہی ہے کیسے وطن عزیز کی لٹیا ڈبونے کی کوشش کی جا رہی ہے ۔ ہمیں کسی بیرونی دشمنی کی کیا ضرورت ہے ہم تو خود اپنے دشمن بنے ہوئے ہیں ہوئے تم دوست جس کے دشمن آسماں کیوں ہو۔ اللہ تعالیٰ ہمارے وطن عزیز کی ہر طرف سے ہر طرح سے حفاظت فرمائے اور دشمنان پاکستان کا منہ کالا کرے، آمین۔

تازہ ترین