• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ایک اورسروے، ن لیگ کو53 فیصد اور 29 فیصد تحریک انصاف کو ووٹ دینگے

Todays Print

اسلام آباد (حنیف خالد )حلقہ این اے 120 لاہور میں پاکستان مسلم لیگ (ن) اور پاکستان تحریک انصاف کی پوزیشنیں2013کے جنرل الیکشن جیسی ہی آج ہیں۔ پی ایم ایل این کو  پی ٹی آئی پر 24فیصد سبقت حاصل ہے جو انسال تعلیم یافتہ نوجوانوں کے ووٹوں کی تعداد 10فیصد ہے ان نوجوانوں کے ووٹوں کی پی ٹی آئی پر مسلم لیگ (ن) کی برتری  25فیصد ہے۔

پاکستان مسلم لیگ نواز کو این اے 120-کے ووٹروں میں بے حد سبقت حاصل ہے۔ گیلپ پاکستان نے 5ستمبر سے 10ستمبر2017تک 1500مردوں خواتین کا سیمپل (SAMPLE)   سروے کیا جس میں غلطی کا امکان دو سے تین فیصد ہے اور جو 95فیصد قابل اعتماد ہے 52فیصد مردوں48فیصد خواتین سے سوالات پوچھے گئے  ان میں 42فیصد جوانوں 37فیصد درمیانی عمر اور 21فیصد سینئر شہریوں کو شامل کیا گیا۔

پندرہ سو  مرد و خواتین میں  25فیصد اعلیٰ تعلیم یافتہ56فیصد میڈیم تعلیم یافتہ اور 19فیصد کم تعلیم یافتہ شامل ہیں 1500مردو خواتین میں 97فیصد مسلمان، 2فیصد عیسائی ایک فیصد ہندو اور ایک فیصد دوسرے مذاہب والوں سے سوالات پوچھے گئے۔  لاہور  کے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 120کے متعلق پری الیکشن سروے آف گیلپ پاکستان میں کہا گیا ہے جس کے مطابق 53فیصد ووٹروں  نے پاکستان مسلم لیگ (ن) کوووٹ  دینے کا کہا۔29فیصد ووٹروں نے پی ٹی آئی اور 4فیصد نے پی پی پی کو ووٹ ڈالنے کا بتایا سروے کے مطابق 17ستمبر  2017کو بھی 2013 کا ووٹ ڈالنے کا رجحان کم وبیش برقرار رہے گا اور 17ستمبر  2017کو پولنگ کے نتائج  2013 سے کوئی خاص مختلف نہیں ہونگے ۔

سروے کا نچوڑ یہ بنتا ہے کہ 53فیصد ووٹروں نے حلقہ این اے 120میں مسلم لیگ (ن) کو ووٹ ڈالنے کا کہا جب کہ 29فیصد نے  پی ٹی آئی 4فیصد  نے  پی پی پی اور ایک فیصد نے جماعت اسلامی کوووٹ دینے کا بتایا 4 فیصد ووٹروں نے دوسری چھوٹی سیاسی جماعتوں یا آزاد ارکان کو  ووٹ ڈالنے کا کہا 9فیصد ووٹروں نے کہا کہ تاحال انہوں نے یہ فیصلہ  نہیں کیا کہ  وہ کس پارٹی کوووٹ دیں گے انہوں نے یا تو جان بوجھ کر نہیں بتایا  یاسوال کا جواب دینے سے انکار کردیا۔55فیصد  ووٹروں کے مقابلے میں 51 فیصد خواتین نے دعویٰ کیا کہ وہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کوووٹ ڈالیں گے مسلم لیگ (ن) مرد ووٹروں  میں خواتین کے مقابلے میں زیادہ مقبول ہے 31فیصد جن مرد ووٹروں سے سروے کے دوران سوال کیا گیا ان میں سے 31فیصد نے  پی ٹی آئی کو ووٹ دینے کا کہا جب کہ 28 فیصد خواتین نے ووٹ دینے کا بتایا۔

اٹھارہ سال سے 30سال کی عمر کے ووٹر نسبتاً زیادہ پی ٹی آئی کے حق میں ووٹ ڈالنے کا بتاتے رہے اس عمر کے  33فیصد ووٹروں نے پی ٹی آئی اور 50فیصد نے پاکستان مسلم لیگ (ن) کوووٹ دینے کا کہا ، دوسرے الفاظ  میں پی ایم ایل (این) اور پی ٹی آئی کے درمیان مارجن اس18 سے30  سال کی عمر کے ووٹروں کا 17 فیصد ہے جب کہ مختلف عمر کے مراحل والے ووٹروں کا مارجن 24 فیصد  ہے۔ بی اے پاس ووٹروں میں 39 فیصد کا کہنا تھا کہ وہ پی ٹی آئی کو ووٹ دیں گے جبکہ 47 فیصد کا کہنا تھا کہ وہ پی ایم ایل (این) کو ووٹ دینے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

تعلیم کا معیار ایف اے سے جوں جوں بڑھا ووٹروں نے پی ٹی آئی کی حمایت میں اضافہ کیا ۔ گریجویٹ  سے آگے پوسٹ گریجویٹ ووٹروں نے پری الیکشن سروے کے دوران پی ایم ایل این اور پی ٹی آئی کے ووٹروں کا فرق آٹھ فیصد  تک رہ گیا اس کے باوجود پاکستان مسلم لیگ (ن) سبقت لے گئی۔ بی اے سے زیادہ تعلیم یافتہ اٹھارہ سے 30سال کے ووٹروں میں پاکستان مسلم لیگ (ن) اور پی ٹی  آئی  کم و بیش یکساں مقبول ہے۔ اٹھارہ سے  30سال کی عمر کے گروپ کے  44فیصد ووٹروں نے کہا وہ پی ٹی آئی کو ووٹ دیں گے، جبکہ 44فیصد  ہی نے مسلم لیگ (ن) کو ووٹ دینے کا عندیہ دیا ، اس ایج گروپ کے ووٹروں میں دراصل پی ٹی آئی مقبول ہے ان میں سے 51فیصد نے  پی ٹی آئی کو اور41فیصد نے پی ایم ایل این کو ووٹ دینے کا کہا اس طرح پی ٹی آئی کو  ان 1500 سیمپل سروے سے ووٹروں نے 10فیصد سبقت  ہے ۔

دوسرے الفاظ میں الیکشن اگر18سے 30 سال کے  بی اے پاس ووٹروں کا ہو تو اور ان کو صرف پی ٹی آئی اور پی ایم ایل (ن) کو  ووٹ ڈالنا ہو تو مسلم لیگ (ن) اور پی ٹی آئی دونوں کو چوالیس چوالیس فیصد ووٹ ملیں گے۔سروے کے دوران جب یہ سوال کیا گیا کہ وزیراعظم نواز شریف کی نااہلی کے بعد حلقہ این اے 120 کے انتخابات میں اس بات کا کس قدر امکان ہے کہ آپ ووٹ ڈالنے جائیں گے تو 39 فیصد نے کہا کہ بہت زیادہ امکان ہے۔ 44 فیصد نے کہا کہ کچھ امکان ہے۔ تین فیصد نے کہا کہ کبھی سوچا نہیں۔ فیصلہ نہیں کیا۔ تین فیصد نے کہا کہ زیادہ امکان ہے کہ نہیں جائوں۔

اس سوال کے جواب میں کہ ایسی کونسی سیاسی جماعت ہے کہ جس کو آپ بالکل بھی ووٹ نہیں دینا چاہتے تو 40 فیصد نے کہا کہ پی ٹی آئی، 18 فیصد نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) 15 فیصد نے پیپلز پارٹی، سات فیصد جماعت اسلامی، تین فیصد پاکستانی عوامی تحریک، دو فیصد مسلم لیگ ق اور ایک فیصد نے اے این پی کا نام لیا۔ تین فیصد نے کہا کہ ہم نے ابھی نہیں سوچا، ابھی کوئی فیصلہ نہیں کیا۔ تین فیصد نے کہا کہ ہم ووٹ نہیں دیں گے۔ سات فیصدنے کہا کہ معلوم نہیں یا جواب دینے سے انکار کیا۔ اس سوال کے جواب میں کہ پہلی سیاسی جماعت کے علاوہ کونسی دوسری سیاسی جماعت ہے جس کو ووٹ دینے کے بارے میں آپ سوچ سکتے ہیں تو 19 فیصد نے پیپلز پارٹی، 13 فیصد جماعت اسلامی، 9 فیصد پی ٹی آئی، 6 فیصد مسلم لیگ (ن)، 5 فیصد پاکستان عوامی تحریک، دو فیصد مسلم لیگ (ق)، دو فیصد اے این پی، تین فیصد جے یو آئی (ف)، ایک فیصد آزاد، ایک فیصد نے دیگر کا نام لیا، 14 فیصد نے کہا کہ ووٹ نہیں دیں گے، سات فیصد نے کہا کہ ابھی سوچا نہیں اور فیصلہ نہیں کیا، 19 فیصد نے کہا کہ معلوم نہیں۔

جب پوچھا گیا کہ آپ کے محلے میں کس سیاسی جماعت کے حامی رہتے ہیں تو 68 فیصد نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) 43 فیصد پی ٹی آئی، 21 فیصد پیپلز پارٹی، گیارہ فیصد جماعت اسلامی، 5 فیصد پاکستان عوامی تحریک، دو فیصد مسلم لیگ (ق)،  ایک فیصد اے این پی اور تین فیصد نے جے یو آئی (ف) کا نام لیا، گیارہ فیصد نے کہا کہ وہ نہیں جانتے یا جواب دینے سے گریز کیا۔ جب یہ پوچھا گیا کہ اس کی کیا وجہ ہے کہ آپ نے ابھی تک ووٹ دینے کا نہیں سوچا تو 30 فیصد نے کہا کہ سیاستدان عوام کیلئے کام نہیں کرتے۔ سیاستدانوں کا رویہ غیر سنجیدہ ہے۔ 5 فیصد نے کہا کہ سیاستدان کرپٹ ہیں، ایک فیصد نے کہا کہ سیاستدان نااہل ہیں اس لئے ووٹ ڈالنے کا کوئی فائدہ نہیں ہے۔

سیاسی جماعت کو پسند کرنے کی وجہ دریافت کی گئی تو 59  فیصد نے جواب دیا کہ مجھے اس جماعت کی قیادت پسندہے۔ 55 فیصد نے کہا کہ مجھے اس پارٹی کے نظریات بہت پسند ہیں۔ 24 فیصد نے کہا کہ اس جماعت کے کارکن میرے دوست ہیں۔ 14 فیصد نے کہا کہ میری برادری اس جماعت کو سپورٹ کر رہی ہے۔ 7 فیصد نے کہا کہ میرے گھر کے بڑے اس جماعت کے حامی ہیں، 7 فیصدنے کہا کہ اس پارٹی کے لوگ میری زبان بولتے ہیں۔ تین فیصد نے کہا کہ اس پارٹی نے کام کیا ہے۔ تین فیصد نے کہا کہ اس پارٹی کا امیدوار اچھا ہے۔

ایک فیصد نے کہا کہ یہ پارٹی میرے مسلک کی ہے۔ 10 فیصد نے کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیا۔ جب پوچھا گیا کہ آپ کے خیال میں این اے 120 میں کونسی جماعت جیتے گی تو 60 فیصد نے کہا کہ مسلم لیگ (ن)، 24 فیصد پی ٹی آئی، 2 فیصد پیپلز پارٹی ایک فیصد جماعت اسلامی، ایک فیصد نے دیگر کا نام لیا۔ دس فیصد نے کہا کہ ہم نہیں جانتے یا جواب دینے سے گریز کیا۔لاہور کے حلقہ این اے 120 میں ضمنی الیکشن ہونے جارہے ہیں جس میں مسلم لیگ ن ،پی ٹی آئی ،پیپلز پارٹی جماعت اسلامی و یگر جماعتیں حصہ لے رہی ہیں ۔الیکشن کے حوالے سے ایک حلقے میں ایک سروے کیا گیا ۔سروے کے دوران جب حلقے کے ووٹرز سے سوال کیا گیا کہ میاں نواز شریف کو نا اہل کیئے جانے کے بعد نواز شریف کی نا اہلی کے بعد خالی ہونے والی نشست پر ضمنی الیکشن ہونے جارہا ہے ۔

اب آپ کیا چیز مد نظر رکھتے ہوئے اپنا ووٹ کاسٹ کریں گے ۔اس سوال کے جواب میں 39 فیصد افراد نے کہا کہ ہم ووٹ کا استعمال ضرور کرینگے ،44فیصد افراد کا کہنا تھا کہ ووٹ ڈال دینگے،13فیصد کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے ہم نے ابھی کچھ نہیں سوچا اور نہ ہی کوئی فیصلہ کیا ہے جبکہ 3فیصد افراد نے کہا کہ ہم ووٹ نہیں ڈالیں گے ۔جب حلقہ کے عوام سے پوچھا گیا کہ آپ سیاست میں کس قدر دلچسپی رکھتے ہیں تو 30فیصد افراد نے کہا کہ سیاست میں ہماری بہت زیادہ دلچسپی ہے ،38فیصد نے کہا کہ کچھ حد تک ہم سیاست میں دلچسپی رکھتے ہیں،17فیصد افراد کا کہنا تھا کہ انہیں دلچسپی ہے بھی اور نہیں بھی ہے ،9فیصد کا کہنا تھا کہ سیاست میں ہمار ی زیادہ  دلچسپی نہیں ہے  جبکہ 6فیصد افراد کا کہنا تھا کہ ہم سیاست میں کوئی دلچسپی نہیں رکھتے ۔

جب حلقہ کے عوام سے پوچھا گیا کہ کیا آپ نے 2013 میں ووٹ کاسٹ کیا تھا تو اس کے جواب میں 83لوگوں نے ہاں میں جواب دیا ،11فیصد نے کہا کہ ہم نے ووٹ کاسٹ نہیں کیا تھا جبکہ 5فیصد افراد میں سے کچھ نے کہا کہ ہمیں یاد نہیں اور کچھ نے کوئی جواب نہیں دیا۔جن لوگوں نے کہا تھاکہ انہوں نے 2013 میں قومی اسمبلی کے الیکشن میں ووٹ کاسٹ کیا تھا سے سوال کیا گیا کہ انہوں نے کس جماعت کو ووٹ دیا تھا تو 71فیصد افراد نے مسلم لیگ ن کا نام لیا ۔22فیصد نے کہا کہ پی ٹی آئی کو ووٹ ڈالا تھا ،4فیصد نے پی پی پی کو جبکہ 1فیصد نے جماعت اسلامی اور 1ہی فیصد نے آزاد امیدواروں کا کہا ۔

نواز شریف کی نا اہلی کے بعد ضمنی الیکشن میں آپ کس پارٹی کو ووٹ دینگے کے جواب میں 53فیصد  نےمسلم لیگ ن کو ووٹ دینے کا کہا،29فیصد نے پی ٹی آئی کا نام لیا،4فیصد نے پیپلز پارٹی ،1فیصد نے جماعت اسلامی ،3فیصد نے کہا کہ ابھی کچھ سوچا نہیں ہے ،3 ہی فیصد نے کہا کہ ہم کسی کو ووٹ نہیں دینگے ،3فیصد افراد نے کوئی جواب دینا پسند نہیں کیا ۔جب ان سے سوال کیا گیا کہ آ پ کس سیاسی پارٹی کو ووٹ دینا پسند نہیں کر یں گے ۔کے جواب میں 40فیصد افراد نے پی ٹی آئی کا نام لیا ،18فیصد نے مسلم لیگ ن ،15فیصد نے پی پی پی ،7فیصد نے  جماعت اسلامی  ،3فیصد نے پاکستان عوامی تحریک ،2فیصد نے پاکستان مسلم لیگ ق اور 1فیصد نے عوامی نیشنل پارٹی کا نام لیا ۔

سوال کہ آپ کی پسندیدہ پارٹی کے بعد ووٹ دینے کیلئے آپ کا سیکنڈ آپشن کون سی جماعت ہوگی کے جواب میں 19فیصد نے کہا کہ پی پی پی کو ووٹ دینگے ،13نے جماعت اسلامی ،9فیصد نے پاکستان تحریک انصاف ،6فیصد نے مسلم لیگ ن،5فیصد نے عوامی تحریک ،2فیصد نے پاکستان مسلم لیگ ق اور اے این پی ،1فیصد نے جے یو آئی ف اور آزاد امیدواروں کو ووٹ دینے کا کہا ۔سوال کہ آپ کے اڑوس پڑوس میں کون سی سیاسی یا مذہبی جماعت کےحامی رہتے ہیں کہ جواب میں 68فیصد افراد نے کہا مسلم لیگ ن کے حامی ،43فیصد نے کہا کہا پی ٹی آئی کے ،21فیصد نے پیپلز پارٹی ،11فیصد نے جماعت اسلامی ،5فیصد نے عوامی تحریک ،2فیصد نے مسلم لیگ ق ،اے این پی اور جے یو آئی ف کے حامیوں کے بارے میں 1فیصد افراد نے کہا جبکہ 11فیصد میں سے کچھ نے کہا کہ انہیں نہیں معلوم کہ ان کے ارد گرد کس جماعت کے حامی رہتے ہیں اور کچھ سوال کا جواب نہیں دیا۔

حلقہ کے عوام سے مزید معلوم کیا گیا مخصوص پارٹی کو ووٹ دینے کی کیا وجہ ہے کہ جواب میں 35فیصد لوگوں کا کہنا تھا کہ ان کی پارٹی کی اچھی کارکر دگی کی وجہ سے ہم اس کو ووٹ دینگے ،31فیصد کا کہنا تھا ہماری پارٹی کی قیادت اچھی ہے ،15کا کہنا تھا کہ ہماری پسندیدہ پارٹی ایک نئی پارٹی ہے اور ہم اسے ایک موقع دینا چاہتے ہیں،7فیصد کا کہنا تھا کہ ان کی پارٹی نے سڑکیں،موٹر ویز اور فلائی اوورز تعمیر کروائے3فیصد کا کہنا تھا کہ ہماری پارٹی ایماندار ہے اسے کے رہنما کرپشن کے خلاف لڑ رہے ہیں ،ہمارے اس پارٹی سے خاندانی تعلقات ہیں۔3 فیصد نے کہا کہ ہم سوال کا جواب نہیں دینا چاہتے ۔

جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا وجہ ہے کہ تا حال آپ نے ووٹ دینے کے حوالے سے نہیں سوچا۔اس کے جواب میں 30فیصد کا کہنا تھا کہ ہم ووٹ دینے کے بارے میں کیا سوچیں یہ لوگ یا جماعتیں نہ تو عوام کیلئے کوئی کام کرتی ہیں اور نہ ہی کوئی کام کرنے میں سنجیدہ ہیں۔21فیصد افراد نے کہا کہ کوئی خاص وجہ نہیں ہے ،5فیصد کا کہنا تھا کہ یہ جماعتیں کر پشن کر تی ہیں۔1فیصد کا کہنا تھا کہ یہ لوگ نا اہل ہیں اس لیئے ہم انہیں پسند نہیں کر تے ۔سوال کہ مخصوص جماعت کو سپورٹ کرنے کی سب سے اہم وجہ کیا ہے کے جواب میں 59 فیصد نے قیادت وجہ بتائی،53 فیصد افراد نے کہا کہ ہماری پارٹی کے نظریات اچھے ہیں ،24فیصد نے کہا کہ اس پارٹی کے کار کنان ہمارے دوست ہیں،14فیصد کہا کہ ہماری کمیونٹی اس پارٹی کو سپورٹ کر تی ہے اس لئے ہم بھی اس کے حامی ہیں۔7فیصد افراد کا کہنا تھا کہ ہمارے بڑے اور ہماری زبان بولنے والے لوگ اس جماعت کو سپورٹ کرنے کا کہتے ہیں جبکہ 10فیصد افراد نے سوال کا کوئی جواب نہیں دیا۔

سوال کہ کون آپ کے خیال میں حلقہ این اے 120میں کون سی جماعت کامیاب ہوگی کے جواب میں 60فیصد افراد نے کہا کہ مسلم لیگ ن کامیاب ہوگی،24فیصد نے پی ٹی آئی ،2فیصد نے پی پی پی جبکہ 1فیصد نے جماعت اسلامی کا نام لیا۔سوال کہ آپ حکومت کی کار کر دگی سے کس قدر مطمئن ہیں کے جواب میں 8فیصد نے کہا کہ ہم  غیر مطمئن ہیں ،10فیصد کا کہنا تھا کہ ہم کچھ حد تک غیر مطمئن ہیں،13فیصد نے کہا کہ ہم کسی حد تک مطمئن ہیں جبکہ 43فیصد افراد کا کہنا تھا کہ ہم مکمل طور پر حکومت کی کارکردگی سے مطمئن ہیں۔سوال کہ آپ پنجاب حکومت کی کار کر دگی سے کس حد تک مطمئن ہیں کے جواب میں 10فیصد نے کا کہنا تھا کہ وہ مطمئن نہیں ہیں ،11فیصد نے کہا کہ کچھ حد تک ہم غیر مطمئن ہیں،21فیصد نے کہا کہ ہم نہ تو مطمئن ہیں اور نہ ہی غیر مطمئن جبکہ 43فیصد نے کہا کہ ہم پنجاب حکومت سے مطمئن ہیں۔

آپ کو سیاست میں کس قدر دلچسپی ہے؟ اس سوال پرسروے میں شامل 30فیصد افراد نے کہا کہ ان کی سیاست میں دلچسپی ہے۔ 38 فیصد افراد نے کہا کہ ان کی کسی حد تک سیاست میں دلچسپی ہے، 17 فیصد نے کہا کہ ان کی سیاست میں کسی حد تک دلچسپی ہے، 9 فیصد نے کہا کہ ان کی سیاست میں بہت زیادہ دلچسپی نہیں ہے جبکہ صرف 6 فیصد نے کہا کہ ان کی سیاست میں کوئی دلچسپی نہیں ہے۔سوال:کیا آپ نے 2013ء کے قومی اسمبلی کے انتخابات میں ووٹ ڈالا تھا؟83فیصد رائے دہندگان کا کہنا تھا کہ ہاں،11 فیصد نے کہا کہ نہیں جبکہ 6 فیصد نے ہاں یا ناں میں جواب نہیں دیا۔ سوال:اگر ووٹ دیا تھا تو کس پارٹی کو دیا تھا؟71فیصد کا کہنا تھا کہ انہوں نے مسلم لیگ ن، 22فیصد تحریک انصاف،4 فیصد پیپلزپارٹی، ایک فیصد جماعت اسلامی اور ایک فیصد کا کہنا تھا کہ انہوں نے آزاد امیدوار کو ووٹ دیا تھا۔

سوال: یہ بتایئے کہ آپ وزیراعظم نوازشریف کی نااہلی کے بعد 17ستمبرکو ہونے والے قومی اسمبلی کے ضمنی الیکشن میں کس جماعت کو ووٹ دینگے۔53فیصد کا کہنا تھا کہ وہ مسلم لیگ(ن)،29 فیصد تحریک انصاف،4 فیصد پیپلزپارٹی، ایک فیصد جماعت اسلامی،ایک فیصد کا کہنا تھا کہ وہ دیگر کو ووٹ دینگے۔ 3 فیصد کا ووٹ دینے کے بارے میں واضح جواب نہیں تھا۔ تین فیصد کا کہنا تھا کہ ووٹ نہیں دیں گے جبکہ تین فیصد نے ہاں یا ناں میں جواب نہیں دیا۔ سوال:پانامہ کیس میں عدالت عظمیٰ کے حکم کے مطابق وزیراعظم نوازشریف نااہل قراردے دیئے گئے، آپ کے خیال میں یہ فیصلہ درست ہے یا یا غلط؟46فیصد افراد کا کہنا تھا کہ یہ فیصلہ غلط تھا۔ 46فیصد ہی کا کہنا تھا کہ یہ فیصلہ درست تھا جبکہ 8 فیصد نے ہاں یا ناں میں جواب دینے سے انکار کردیا۔سوال:بعض لوگوں کا کہنا ہے کہ نوازشریف پر لگائے گئے کرپشن کے الزامات درست نہیں جبکہ بعض لوگوں کا کہنا ہے کہ نوازشریف پر لگائے گئے کرپشن کے الزامات درست ہیں، آپ کاخیال ان میں سے کس کے قریب ہے؟40 فیصد کا کہنا تھا کہ نوازشریف پر لگائے گئے الزامات درست تھے ۔

60 فیصد کا خیال تھا کہ نوازشریف پر لگائے گئے کرپشن کے الزامات غلط ہیں۔سوال: عمران خان کے خلاف بھی سپریم کورٹ میں نااہلی کا ریفرنس چل رہا ہے، آپ کے خیال میں کیا وہ نااہل ہو جائیں گے؟52فیصد کا کہنا تھا کہ عمران خان نااہل ہو جائیں گے، 26 فیصد کے خیال میں وہ نااہل نہیں ہوں گے جبکہ 22فیصد اس سوال کا جواب دینے سے انکار کردیا۔سوال:آپ ٹی وی پر کون سا چینل سب سے زیادہ دیکھتے ہیں،پھر اس کے بعد، پھر اس کے بعد؟45فیصد کا کہنا تھا کہ جیو نیوز،24فیصد اے آروائی،24فیصد سماء ٹی وی،22فیصد اردو1، 20 فیصد اے آروائی ڈیجیٹل،20 فیصد ہم ٹی وی،18 فیصد پی ٹی وی ہوم،6 فیصد جیو انٹرٹینمنٹ،15 فیصد اے ٹی وی،14 فیصد سونی ٹی وی،14 فیصد پی ٹی وی نیوز،12فیصد نیوز۔نوازشریف کی نااہلی کے بعد ہونیوالے ضمنی انتخابات میں آپ کس پارٹی کو ووٹ دینگے؟55فیصد مردوں نےمسلم لیگ ،31فیصد نے تحریک انصاف، 3فیصدپیپلزپارٹی،2فیصدنے جماعت اسلامی کے حق میں فیصلہ دیا۔

51فیصد خواتین مسلم لیگ کو ووٹ دینے کے حق میں، 28فیصد نےتحریک انصاف،5 فیصد پیپلزپارٹی ،1فیصدنے جماعت اسلامی، کو ووٹ دینے کافیصلہ کیا ۔30سال سے کم عمر کے 50فیصد افراد نے مسلم لیگ ، 33فیصدنے تحریک انصاف،4فیصدنے پیپلزپارٹی ، 1فیصد نے جماعت اسلامی کے حق میں فیصلہ دیدیا۔30سے50سال کے درمیان عمر والے 53فیصد افراد نے مسلم لیگ،30فیصد نے تحریک انصاف،4فیصد نے پیپلزپارٹی ،2فیصد نے جماعت اسلامی کے حق میں رائے دی۔

50سال سے زائد عمر کے60فیصد افراد نے مسلم لیگ ، 21فیصد نےتحریک انصاف،3فیصد نے پیپلزپارٹی،1فیصد نے جماعت اسلامی  کوووٹ دینے کافیصلہ کیا ہے۔ 64فیصد کم تعلیم یافتہ افراد مسلم لیگ، 26فیصد افراد تحریک انصاف ،4فیصدپیپلزپارٹی کے حامی تھے،  آٹھویں تک تعلیم حاصل کرنیوالے 54فیصد افرادکی رائے مسلم لیگ، 27فیصد کی رائے تحریک انصاف،3فیصد کی پیپلز پارٹی،2فیصد جماعت اسلامی کوووٹ دینے کی تھی۔47فیصداعلیٰ تعلیم یافتہ افراد نے مسلم لیگ اور 39فیصدنے تحریک انصاف،4فیصد نے پیپلز پارٹی، 1فیصد نے جماعت اسلامی کے حق میں فیصلہ دیا۔66فیصد افراد کامسلم لیگ کو جبکہ 26فیصد کاتحریک انصاف،2فیصد نے پیپلزپارٹی،1فیصد نے جماعت اسلامی کو ووٹ دینے کاامکان ظاہر کیاگیا،49فیصدافراد کسی حد تک مسلم لیگ جبکہ 34فیصد افرادکاووٹ تحریک انصاف،4فیصد کاپیپلزپارٹی ،2فیصد کاجم،اعت اسلامی کو ملنے کاامکان ہے۔18سے30سال کے درمیان انٹر تک تعلیم حاصل کرنیوالے 53فیصد مردوخواتین نے مسلم لیگ جبکہ 29فیصد نے تحریک انصاف کے حق میں ووٹ استعمال کافیصلہ دیا۔

گریجویشن یازیادہ تعلیم حاصل کرنیوالے 44فیصد مردوخواتین نے مسلم لیگ،44فیصد نے تحریک انصاف کے حق میں رائے دی،  18سے30سال کے درمیان انٹر تک تعلیم حاصل کرنیوالے55فیصد مردمسلم لیگ جبکہ 35فیصد تحریک انصاف کے حامی نکلے۔گریجویشن یازیادہ تعلیم حاصل کرنیوالے41فیصد مردوں کی رائے مسلم لیگ جبکہ 51فیصد کی تحریک انصاف کوووٹ دینے کی تھی۔  18سے30سال کے درمیان انٹر تک تعلیم حاصل کرنیوالے 51فیصد خواتین کی رائے مسلم لیگ اور 24فیصد کی تحریک انصاف کوووٹ دینے کے حق میں تھی۔

گریجویشن یازیادہ تعلیم حاصل کرنیوالے 46فیصد خواتین مسلم لیگ جبکہ 36فیصد تحریک انصاف کی نکلیں۔آپ وفاقی حکومت کی اب تک کی مجموعی کارکردگی سے کس حد تک مطمئن ہیں؟43فیصدبہت زیادہ مطمئن،8فیصد بالکل مطمئن نہیں ہیں؟آپ پنجاب حکومت کی اب تک کی مجموعی کارکردگی سے کس حد تک مطمئن ہیں،؟43فیصدبہت زیادہ مطمئن،10 فیصد بالکل مطمئن نہیں ہیں۔آپ کونسے امیدوار سے زیادہ واقف ہیں؟ضیاء الدین انصاری(جماعت اسلامی)11فیصد،فیصل میر (پیپلز پارٹی) 19فیصد، ڈاکٹریاسمین راشد(پی ٹی آئی)51فیصد،بیگم کلثوم نواز(مسلم لیگ)72فیصد۔آپ کس کوووٹ دینا پسند کریں گے؟ضیاء الدین انصاری (جماعت اسلامی) 1فیصد،فیصل میر (پیپلز پارٹی)4 فیصد، ڈاکٹریاسمین راشد (پی ٹی آئی)28 فیصد،بیگم کلثوم نواز (مسلم لیگ) 56فیصد۔آپ کی خیال میں ضمنی انتخابات کون جیتے گا؟ضیاء الدین اسلامی)2 فیصد، فیصل میر (پیپلز پارٹی) 4فیصد،ڈاکٹریاسمین راشد(پی ٹی آئی) 27فیصد،بیگم کلثوم نواز (مسلم لیگ) 53فیصد۔ 

تازہ ترین