• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاکستان کواس وقت سیاسی، اقتصادی اور دفاعی محاذوں پرکئی طرح کے چیلنجوں کا سامنا ہے۔ آئندہ عام انتخابات زیادہ دورنہیں جن کی وجہ سے سیاسی پارٹیوں نے قبل از وقت جارحانہ انتخابی مہم شروع کررکھی ہے اور ان کے درمیان لفظی جنگ ذاتی دشمنی کی حدوں کو پار کر رہی ہے۔ اس سے ملک میں ایک طرح کا سیاسی عدم استحکام پیدا ہو گیا ہے جس کے منفی اثرات معیشت پر پڑ رہے ہیں۔ کل تک جو عالمی ادارے پاکستان میں ترقی کی شرح میں اضافے کی نوید سنا رہے تھے وہ آج مایوسی کا اظہار کر رہے ہیں۔ اس بات کی نشاندہی عالمی بینک کی جنوبی ایشیا سے متعلق اقتصادی رپورٹ میں بھی کی گئی ہے۔ رپورٹ میں خدشہ ظاہرکیا گیا ہے کہ مالیاتی خسارے اور بیرونی قرضوں کی ادائیگیوں میں عدم توازن پر قابو نہ پایا گیا تو ترقی کی موجودہ شرح برقرار نہیں رہ سکے گی۔ غیر ملکی پشت پناہی سےپروان چڑھنے والی90فیصد سے زیادہ دہشت گردی پر مسلح افواج نے قابو پا لیا ہے مگر کونے کھدروں میں چھپی ہوئی عسکریت پسند تنظیمیں اور ان کے مٹھی بھر جنگجو اب بھی امن و امان کیلئے خطرہ بنے ہوئے ہیں، مشرقی و مغربی سرحدوں پر خطرات بڑھ رہے ہیں جن سے نمٹنے کیلئے ہماری افواج کو 24گھنٹے چوکس رہنا پڑ رہا ہے۔ جموں و کشمیر کی کنٹرول لائن اور ورکنگ بائونڈری پر بھارتی فوج نے جنگ جیسی صورت حال پیدا کر رکھی ہے۔ پاک چین اقتصادی راہداری کے منصوبے پرجو پاکستان کے روشن اور خوشحال مستقبل کی ضمانت ہے، بھارت چراغ پا تھا، اب امریکہ کو بھی اس نے اپنا ہمنوا بنا لیا ہے اور امریکی لیڈر اس کے خلاف نریندر مودی کی بولی بولنے لگے ہیں۔ گیس کی شدید قلت دور کرنے کیلئے پاکستان نے ایران سے معاہدہ کیا تھا جسے امریکہ نے ایران پر پابندیاں لگا کر ناکام بنا دیا۔ اب وہ سی پیک کے درپے ہے۔ افغان مسئلے کی آڑ میں بھی اس نے دھمکی آمیز لہجہ اختیار کر رکھا ہے، یہ اور اس طرح کے مسائل میڈیا کے ذریعے جب عام لوگوں تک پہنچتے ہیں تو ان میں بے چینی پیدا ہونا فطری امر ہے۔ اس پس منظر میں وزیراعظم شاہد خاقان عباسی اور آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کے تازہ بیانیے قوم میں اعتماد، حوصلہ اور اک ولولہ تازہ پیدا کریں گے۔ آرمی چیف نے پی اے ایف کی پاسنگ آئوٹ پریڈ سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ مسلح افواج ہر طرح کے اندرونی اور بیرونی خطرات سے نمٹنے کیلئے پوری طرح تیار ہیں۔ دشمن چھوٹا ہو یا بڑا، کسی کی مہم جوئی کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا۔ ہم کسی کو اس سلسلے میں اپنے ایکشن کی غلط تشریح بھی نہیں کرنے دیں گے۔ آرمی چیف کے اس انتباہ کو وزیراعظم کے سعودی اخبار کو دیئے گئے انٹرویو کی روشنی میں دیکھا جائے تو بات مزید واضح ہو جاتی ہے۔ شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ وہ وقت گزر گیا جب پاکستان فوجی ضروریات پوری کرنے کیلئے امریکہ پر انحصار کرتا تھا اب جدید ترین یورپی، چینی اور روسی ہتھیار بھی ہماری افواج کے پاس ہیں۔ امریکہ کی جانب اشارہ کئے بغیر ان کا کہنا تھا کہ ایک ذریعہ بند ہو جائے تو دوسرے ذرائع سے رجوع کرنے کا آپشن ہمارے پاس موجود ہے۔یہ درست ہے کہ ہماری افواج کے پاس امریکی ہتھیاروں کا بڑا نظام ہے لیکن خوش آئند بات یہ ہے کہ بدلتے ہوئے امریکی رویے کے پیش نظر پاکستان دوسرے ذرائع سے بھی رجوع کر رہا ہے اور پہلی بار روسی جنگی ہیلی کاپٹر فضائی بیڑے میں شامل کئے گئے ہیں۔ چینی ہتھیار اس کے علاوہ ہیں۔ دفاع کو ناقابل تسخیر بنانے کیلئے پاکستان خود بھی جدید ترین ہتھیار تیار کرر ہا ہے پھر دشمن قوتوں کو یہ بھی نہیں بھولنا چاہئے کہ پاکستان ایک ایٹمی ملک ہے۔ اس کے پاس دور و نزدیک تمام فاصلوں تک مار کرنے والے میزائل بھی ہیں اور سب سے بڑھ کر یہ کہ اس کا دفاع ایک انتہائی پیشہ ورانہ اور اولوالعزم فوج کے ہاتھوں میں ہے۔ جس کی پشت پر ایمان کی قوت سے لیس 21کروڑ عوام ہیں سیاسی پارٹیوں کو چاہئے کہ اس قوت کو متحد اور منظم کرنے میں اپنا حقیقی کردار ادا کریں اور انتشار اور افتراق کی سیاست سے بچیں۔

تازہ ترین