• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سیاست دان مافیا نہیں ،شریف فیملی کیلئےوقت مشکل ہو نے لگا،تجزیہ کار

کراچی (ٹی وی رپورٹ)سینئر تجزیہ کار حفیظ اللہ نیازی نے کہا ہے سیاست دانوں میں بہت خرابیاں ہونگی لیکن وہ مافیا نہیں ہیں،سسلین مافیا یا گاڈ فادر کے الفاظ طبیعت پر گراں گزرنے والے ہیں ،سینئر تجزیہ کار ارشاد بھٹی نے مریم نواز اور کیپٹن صفدر کی احتساب عدالت میں پیشی کے حوالے سے کہا کہ شریف فیملی آخر تک تاخیری حربے اختیار کرے گی کیوں کہ وقت ان کے لیے سخت ہوتا جارہا ہے۔سابق پراسیکیوٹر جنرل نیب مرزا شہزاد اکبر نے کہا کہ یہ کیس پاکستان کے قانون کے مطابق چلے گا اور اگر گواہان کا 161کا بیان ہی نہیں ریکارڈ ہوا تو وہ فائل کا حصہ ہی نہیں ہوگا اور یہ ذمے داری نیب کی نہیں ہے بلکہ عدالت کی ہے ۔جیو نیوز کے نمائندے اعزاز سید نے کہا کہ کیسز چھ ماہ میں مکمل نہیں ہوتے ان میں سالوں لگ جاتے ہیں نواز شریف کی موجودگی ضروری نہیں ہے ان کا نمائندہ موجود ہے۔وہ جیو کے مارننگ شو’’جیوپاکستان‘‘ میں گفتگو کر رہے تھے۔ پروگرام کا آغاز کرتے ہوئے ہما امیر شاہ نے نواز شریف اور اہل خانہ کے خلاف احتساب عدالتوں میں پیشی پر کہا کہ نیب کی غیر معمولی پھرتیاں دیکھی جاسکتی ہیں تمام قانونی تقاضے نمٹ رہے ہیں اور نیب ریفرینسز میں آج بھی بہت اہم پیشیاں ہوئی ہیں اور تیرہ اکتوبر کو ملتوی ہونے والی سماعت آج شروع ہوئی ہے ۔ اعزاز سید نے کیس کی پیش رفت بتاتے ہوئے کہا کہ اہم پیشی کے موقع پر شریف فیملی کے وکیل خواجہ حارث موجود نہیں ہیں اور ہماری اطلاع کے مطابق وہ برطانیہ میں سابق وزیر اعظم نواز شریف سے کیس سے متعلق اہم ہدایات لینے گئے ہیں ۔ والیم ٹین کو پبلک کرنے کا ابھی کوئی فیصلہ نہیں ہوا ہے ،عبوری چالان کے بعد مزید تحقیقات کی جاتی ہیں ،کیس کی رفتار سے متعلق انہوںنے کہا کہ اس طرح کے کیسز چھ ماہ میں مکمل نہیں ہوتے ان میں سالوں لگ جاتے ہیں نواز شریف کی موجودگی ضروری نہیں ہے ان کا نمائندہ موجود ہے ۔ سابق پراسیکیوٹر جنرل نیب مرزا شہزاد اکبر نے کہا کہ یہ کیس پاکستان کے قانون کے مطابق چلے گا اور اگر گواہان کا 161کا بیان ہی نہیں ریکارڈ ہوا تو وہ فائل کا حصہ ہی نہیں ہوگا اور یہ ذمے داری نیب کی نہیں ہے بلکہ عدالت کی ہے ۔میری خواہش ہے کہ حکمرانوں کے بچے پاکستان میں پڑھے ہوتے اور یہاں کی تاریخ کو جانتے یہ سسیلین مافیا پہلی مرتبہ عدالتوں میں پیش نہیں ہورہا اس سے قبل ان کے والد صاحب کے دور میں بے نظیر اور آصف زرداری کے کیسز چلے ڈیڑھ سال وہ لاہور ہائی کورٹ کے تین بنچوں کے سامنے پیش ہوتے رہے ان کا والد کا خود بھی اٹک کے کورٹ میں ٹرائل چلتا رہا ہمارے کئی وزرائے اعظم جن میں ذوالفقار علی بھٹو ہیں،حسین شہید سہروردی ہیں ان پر بھی مقدمے چلے وہ عدالتوں میں پیش ہوتے رہے عدالتوں میں پیش ہونا کوئی احسان نہیں کیا جارہا پاکستان کے اعلیٰ عہدوں پر ہوتے ہوئے آپ کوئی دوسرا آفس نہیں رکھ سکتے،اس پر آپ کو نا اہل قراردیا گیا یہ بڑا کلیئر ایشو ہے اور جو مقدمات چل رہیں وہ کرمنل نوعیت کے مقدمات ہیں اقامے ظاہر نہ کرنا اور اپنے منافع بخش آفس کو ظاہر نہ کرنا ایک آئینی ایشو ہے اس پر آپ کو جیل نہیں بھیجا جاسکتا لیکن یہ مقدمہ ایسا ہے جس میں اگر جرم ثابت ہوگیا تو آپ کو جیل جانا پڑے گا اور آپ ملزم سے مجرم ہوجائیں گے ۔ہما امیر شاہ نے بتایا کہ پاکستان مسلم لیگ ن کی ایم این ایز نے عدالت میں داخلے کی جازت نہ ملنے پر دھرنا دیا ہوا ہے جبکہ مسلم لیگ ن کے کارکنان کی بھی بہت بڑی تعداد ان کے ساتھ موجود ہے ۔ حفیظ اللہ نیازی نے کہا کہ جب سے یہ کیس شروع ہوا ہے ججز صاحبان کے بہت سے ایسے کمنٹس تھے جیسے کہ 62-63پر پوری اسمبلی پوری نہیں اترتی ،سسیلین مافیا یا گاڈ فادر جو طبیعت پر گراں گزرتے تھے اورمیں آپ کو بتاتا ہوں کہ سیاست دانوں میں بہت خرابیاں ہونگی لیکن وہ مافیا نہیں ہیں لیکن مافیا ٹائپ جو آپریشن ہیں وہ ہمیں روزانہ بھگتے پڑتے ہیں ٹی وی بھگت رہے ہیں عدالتیں بھگت رہی ہیں سب کو پتہ ہے وہ کیا ہیں ، ماضی میں جسٹس قیوم اور سیف الرحمان کی واٹس ایپ کال پکڑ ی گئی تھی اس پر محترمہ بے نظیرصاحبہ کو سزا ہوئی تھی جب کال پکڑی گئی تو محترمہ کی سزا معطل کی گئی اور جسٹس قیوم نے اس کے اوپر استعفیٰ دیا ۔منصوبہ بندی کی گئی تھی کہ سزا کب دینی ہے اس طرح کی واٹس ایپ کالوں کو پہلے بھی نظر انداز کیا گیا تھا جب ادارے جے آئی ٹی کے اندر بیٹھے ہوں اس پر میرا خیال ہے کہ سپریم کورٹ کو اس پر ایڈریس کرنا چاہئے تھا اور انصاف ہوتا ہوا دکھانا چاہئے تھا ۔سسیلین مافیا جیسے کمنٹس سے دل آزاری ہوئی ہے اور ان کمنٹس پر سالوں سال لکھا جاتا رہے گا سیاسی جماعتیں ایک بڑے طبقے کی نمائندگی کررہی ہوتی ہیں ایسا تاثر نہ دیا جائے کہ ادارے ان کے خلاف ہیں اور اس پر قوم کو تقسیم نہیں ہونا چاہئے ۔
تازہ ترین