• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سندھ میں میڈیکل یونیورسٹیوں اور کالجوں میں داخلے کیلئے این ٹی ایس کے تحت22اکتوبر صوبے بھر میں ہونے والے شفاف طریقے سے منعقد ہونے والے ٹیسٹ کا تاحال نتائج کا اعلان نہیں کیا گیا ہے۔جس سے سندھ کے ہزاروں طلبا و طالبات کی بے چینی میں اضافہ ہورہا ہے۔ این ٹی ایس کے تحت ہونے والے اس ٹیسٹ کو حکومت سندھ شروع دن سے متنازع بنانے کی کوشش کررہی ہے جو کہ سندھ کے نوجوانوں کے مستقبل سے کھیلنے کے مترادف ہے۔ 22اکتوبر کو ہونے والے ٹیسٹ کے بارے میں یہ شوشہ چھوڑا گیا کہ پرچہ آئوٹ ہوگیا ہے جبکہ پرچہ آئوٹ ہونے کا کوئی ٹھوس ثبوت نہیں ملا۔۔ اگرپرچہ آئوٹ ہوتا تو اس کے نتائج بھی بہت اچھے آتے بحیثیت مجموعی زیادہ تر طلبا و طالبات کے مارکس اور پرسنٹیج اچھے آتے جبکہ ایسا نہیں ہوا۔ سننے میں آیا ہے کہ پورے سندھ میں صرف 135طلبا و طالبات ایسے ہیں جن کے80فیصد سے زائد مارکس آئے ہیں۔ اس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ پرچہ آئوٹ نہیں ہوا۔سندھ میں گزشتہ تیس پینتیس برسوں میں تعلیم کا جس طرح بیڑہ غرق کیا گیا اور نقل مافیا جس طرح سرگرم ہے اس سے ملک میں ہی کیا دنیا بھر میں یہاں کے نظام تعلیم پر اعتماد نہیں کیا جاتا اس نظام کے تحت نا اہل طالب علم میڈیکل جیسا اہم شعبہ اختیار کرلیتے ہیں اور بعد ازاں مریضوں کی زندگی سے کھیلتے ہیں یہی وجہ تھی کہ این ٹی ایس کے تحت ٹیسٹ کے نظام کو رائج کیا گیا جو ملک بھر میں کامیابی سے جاری ہے اس میں مزید بہتری کی گنجائش موجود ہے جس طرح اور شعبوں میں ہوتی ہے لیکن اسے لپیٹ دینا کسی طور بھی درست اقدام نہیں ہوگا۔ اب جبکہ شفاف طریقے سے ٹیسٹ کا انعقاد ہوچکا طلبہ میرٹ لسٹ کا انتظار کررہے تھے کہ ٹیسٹ کی منسوخی کا اعلان کردیا گیا جو اہل طلبہ کے ساتھ سر اسر نا انصافی ہے اور طلبہ اور ان کے والدین کو اذیت دینے کے مترادف ہے۔ ٹیسٹ کی منسوخی کا بہانہ یہ بنایا گیا کہ کچھ سوالات آئوٹ آف کورس تھے جس پر این ٹی ایس حکام کا کہنا ہے کہ آئوٹ آف کورس والے اگر چندسوالات ہوتے ہیں تو طلبہ کے کلیم کرنے پر ان سوالات کے مارکس تمام طلبہ کو برابر دے دیئے جاتے ہیں اس کے بعد ٹیسٹ کو منسوخ کرنے کا کوئی جواز باقی نہیں رہتا۔
(پروین۔ کراچی)

تازہ ترین